اسلام آباد (محمد رضوان ملک) بدھ کے روز سینٹ میں کوئی واک آئوٹ احتجاج یا بائیکاٹ تو نہ ہوا لیکن کووڈ 19 (ذخیرہ اندوزی ) آرڈیننس پیش کرنے اور صدارتی خطاب پر بحث کے دوران اپوزیشن نے حکومت کی خوب کلاس لی۔ کشمیر اور کووڈ 19 ایوان کے اہم موضوع رہے۔ اپوزیشن اراکین نے ایوان بالا میں کووڈ 19 اور آئین کے آرٹیکل 89میں ترمیم سے متعلق آرڈیننس پیش کرنے اور صدارتی خطاب پر بحث کے دوران حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ ڈپٹی چئیرمین سلیم مانڈوی والا کوشش کے باوجود اپوزیشن اراکین کو صدارتی خطاب پر بحث کے دوران حکومت پر تنقید اور مسائل پر گفتگو سے نہ روک سکے۔ اجلاس کے دوران جہاں اپوزیشن ارکان نے حکومتی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی وہیں حکومتی اراکین نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش کی۔ سینٹر شیری رحمان نے کہا مجھے سمجھ نہیں آئی ہر چیز پر چال کیوں چل رہا ہے۔ موجودہ حکومت کرپٹ ترین ہے لیکن کیا کریں یہ انوکھے لاڈلے ہیں۔سینٹر شیری رحمان نے صدارت خطاب پربحث کے دوران کشمیر کا ایشو چھیڑا تھا۔ انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان نے ہندوستان کوسلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے میں معاونت کی جب کشمیر آگ میں چل رہا تھا۔عبدالغفور حیدری نے کہا مجھے سمجھ نہیں آرہی کشمیری پاکستان کے حق میں نعرے لگا کر جانیں دے رہے ہیں اور ہم ایوانوں میںمذمتی قراردادیں پیش کر رہے ہیں یہ سلسلہ کب تک چلے گا۔ سینٹر عثمان کاکٹر نے کہا نہ جانے حکومت کی تمام تر غلطیوں اور غیر قانونی حرکات کے باوجود صدر خاموش کیوں ہیں۔