2003، انسانی تاریخ کا ایک اہم سال تھا جب سائنسدانوں نے انسانی جینوم کا پہلا مکمل نقشہ تیار کیا تھا اور اس کے بعد انسانی جینیات میں ترقی کا نئے باب کھلے تھے۔لیکن اس جینیاتی دوڑ میں انسانی کروموسوم پر خاطر خواہ تحقیق نہیں ہوسکی تھی۔ لیکن کروموسوم کی سمجھ بوجھ میں بعض خلا انسانی نظروں سے رہ گئے تھے اور اب ماہرین نے شب و روز کی محنت سے ایکس کروموسوم کے ایک سے دوسرے سرے تک یعنی ایک ٹیلومریز سے دوسرے ٹیلومریز تک کا مطالعہ کیا ہے اور اس میں مزید کچھ پوشیدہ رہ جانے والے مقامات کی کھوج کی ہے۔اس کارنامے کیلیے خاص طرح کی نئی تکنیک استعمال کی گئی ہے جسے ’نینوپور سیکوئنسنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت ڈی این اے کے طویل سروں کو پڑھا جاسکتا ہے ۔