لاہور (خصوصی رپورٹر) مفاہمت کاروں کی کوششوں کے نتیجہ میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں مل بیٹھ کر معاملات میں بہتری لانے کی کوششوں کو آزاد کشمیر میں الیکشن مہم نے سخت دھچکا پہنچایا ہے۔ جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے اور اس کے اثرات نے دونوں ایوانوں میں احتجاج اور مذاکراتی ماحول کو متاثر کیا ہے۔ اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دنوں سیاسی ٹمریچر بڑھ جاتا ہے لیکن اسے اس حد تک نہیں بڑھنا چاہیے کہ بعد میں ایک دوسرے کا سامنا نہ کر سکیں تاہم سیاسی رہنمائوں کا تجزیہ ہے کہ 25 جولائی کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں کمی آئے گی۔ اس ضمن میں سینٹر اعجاز چودہری نے کہا ہے کہ گالی کی سیاست کا آغاز پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے کیا۔ مسلم لیگ (ن) نے ماضی کے الیکشنوں میں جس طرح مرحومہ نصرت بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے خلاف غلیظ انتخابی مہم چلائی اور انہیں جن ناموں سے پکارا گیا وہ انہیں یاد رکھنا چاہیے تاہم وہ علی امین گنڈا پور کے بیان کی تائید نہیں کر سکتے اور کشمیر الیکشن، حکومت کی ناکام پالیسوں کیخلاف ریفرنڈم ہے۔ انہیں نظر آرہا ہے کہ شکست ان کا مقدر ہے۔ اس لئے ایسی گھٹیا زبان استعمال کر کے نفرت کا زہر گھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔