اسلام آباد (محمد رضوان ملک/ نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے توہین رسالت ﷺ کے قانون میں مزید ترمیم کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ یہ بل مولانا عبدالاکبر چترالی نے متعارف کرایا تھا۔ اس ترمیم کے مطابق اب صحابہ کرام اور اہل بیت کی توہین کرنے والا بھی سزا کا مستحق ہوگا۔ مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ جس طرح توہین رسالت ﷺ کا قانون 295C کے بننے سے توہین رسالتﷺ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ اس کریمنل لا ترمیمی بل 2020ء سیکشن298 کی منظوری سے صحابہ کرام اور اہل بیت کی توہین کے واقعات میں بھی کمی ہوگی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے مناسب تیاری نہ ہونے کے باعث نادرا اور سی ڈے اے کے حوالے سے حکومتی بل مسترد ہونے پر چئیرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت کے افسران تیاری کر کے نہیں آتے جس پر انہوں نے ایمرجنسی میں سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا۔ سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے آنے پر چئیرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ آپ کی مصروفیات کا علم ہے لیکن آپ کو بلانے کا مقصد صرف یہ شکایت کرنا ہے کہ آپ کی وزارت کے افسران تیاری کر کے نہیں آتے۔ دو حکومتی بلوں کے حوالے سے وزارت داخلہ کے افسران کو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ بل ہیں کیا۔ جس پر سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے معذرت کی اور کہا کہ وہ اس کی مکمل انکوائری کرائیں گے اور جس کی غلطی ہوئی اسے سزاء ملے گی۔ آج ہی سب کو وارننگ لیٹر جاری کیا جائے گا۔ جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ آئندہ اجلاس میں اہم بلوں کے حوالے سے وزرائے اعلیٰ یا ان کا نمائندہ اجلاس میں ہونا چاہیے اور متعلقہ صوبے کے رکن قومی اسمبلی بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ نادرا کے حوالے سے ترمیمی بل ڈیفر کردیا گیا جبکہ رکن کمیٹی نصر ت واحد کی عدم موجودگی کے باعث ان کا بل بھی ڈیفر کردیا گیا۔ بچوں سے زیادتی کے حوالے سے عظمیٰ ریاض کا ترمیمی بل بھی ڈیفر کر دیا گیا۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں نادرا کے تمام ملازمین کی فہرست اور ان کی تنخواہوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نادرا اگر اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا ہے تو اسے کھڑا رہنے دیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ جب یہ لوگ مستقل ہوگئے تو پھر اس ادارے کا حال بھی پی آئی اے یا سٹیل مل کی طرح نہ ہوجائے۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں سی ڈی اے کی منصوبہ پارک انکلیو ون ٹو اور تھری میں سہولیات کی عدم فراہمی پر اراکین نے برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی میں نیول اینکریج کی جانب سے وہاں کے رہائشیوں کو رستہ نہ دینے کے معاملہ، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ ڈی سی صاحب آپ موقع پر جائیں اور نیول اینکریج والوں سے مقامی لوگوں کو راستہ لے کر دیں۔