آمروں نے کھیلوں کو زبردست نقصان پہنچایا

فوجی آمروں اور فسطائی حکمرانوں نے یہاں کرہ ارض کے مختلف ممالک میں نسل انسانی پر بدترین مظالم کئے اور غیر انسانی و سنگین مظالم کئے بڑے پیمانے پر معصو م لوگوں کا قتل عام کیا وہاں ان آمروں نے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے کھیلوں کو بہت نقصان پہنچائے ان آمروں میں جرمنی کے بدنام زمانہ ڈکٹیٹر ہٹلر اور اٹلی کے فسطائی حکمران مسولینی سرفہرست ہیں انکے آمرانہ اقدامات سے اولمپکس اور فیفا ورلڈ کپ پر منفی اثرات مرتب ہوئے فیفا کے زیراہتمام دوسرا ورلڈ کپ 1934 ء میں اٹلی میں منعقد ہوا اس وقت اٹلی میں مسولینی اور جرمنی میں ہٹلر جیسے آمروں کا طوطی بولتا تھا ۔ 1934 ء کے ورلڈ کپ کے فائنل راؤنڈ میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ رونما ہوا ۔ ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل اور فائنل میچ سوئیڈن کے ریفری نے سپروائز کرنا تھے اٹلی کے ڈکٹیٹر میولینی نے سوئیڈن کے ریفری کو اپنے محل میں بلا کر دھمکی دی کہ ورلڈ کپ کا فائنل میچ ہر قیمت پر اٹلی نے جیتنا ہے بصورت دیگر سوئیڈن آپ نہیں آپکی لاش جائیگی چنانچہ فائنل میچ میں سوئیڈن کے ریفری نے چیکوسلاویہ کے خلاف متعدد متنازعہ فیصلے دیکر اٹلی کو جتوا دیا وقفہ تک چیکوسلاویہ کی ٹیم ایک گول سے جیت رہی تھی دوسرے ہاف میں اٹلی نے گول کر کے میچ برابر کر دیا اسکے بعد سوئیڈن کے ریفری کے متنازعہ فیصلے پر اٹلی کو ایک گول سے برتری دلوا دی گئی چیکوسلاویہ کے کھلاڑی ریفری کے متنازعہ فیصلوں پر بار بار احتجاج کرتے رہے لیکن انہوں نے کوئی پرواہ نہ کی۔ میچ کے اختتام پر تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیفا جیولین ریجنٹ نے کہا کہ فائنل اٹلی نے ہی جیتنا تھا اور جیت لیا دو سال کے بعد برلن میں اولمپکس مقابلے منعقد ہوئے۔ 1936 ء میں ان اولمپکس مقابلوں کا افتتاح بدنام آمر ہٹلر نے کیا اس وقت کوئی شخص نہیں جانتا تھا کہ سپورٹس برائے امن کا پیغام دینے کے واسطے اولمپکس مقابلوں کا افتتاح کرنیوالا صرف تین سال بعد عالمی حکمرانی کا خواب دیکھنے والا بدنام ڈکٹیٹر پوری دنیا کے امن کو تہس نہس کر کے نسل انسانی کو بدترین عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ ہٹلر کو یقین تھا کہ جرمنی کے کھلاڑیوں کا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ہے اور برلن اولمپکس میں جرمنی کے کھلاڑی ہی اول پوزیشن حاصل کریں گے لیکن امریکہ کے ایک غریب سیاہ فام اتھلیٹ جیسی اوونز نے ہٹلر کے تمام خواب چکنا چور کر دئیے اس نے برلن سٹیڈیم میں  45 منٹ کے اندر اتھلیٹکس کے تین نئے ورلڈ ریکارڈ قائم کر دئیے اور ایک ورلڈ ریکارڈ برابر کرنے پر بدنام زمانہ ہٹلر کو پاؤں پٹخنے پر مجبور کر دیا سگریٹ کی ایک ڈبیا روزانہ پینے والے سیاہ فام اتھلیٹ نے جو ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا ہٹلر کے سامنے جو سیاہ فام باشندوں کو انسان ہی نہیں سمجھتا تھا ایک سو ‘ دو سو اور چار سو میٹر کی دوڑ میں نئے ورلڈ ریکارڈ قائم کر کے ہٹلر کی رعونت اور تکبر کو خاک میں ملا دیا۔ ہٹلر نے اپنی فسطائی ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوڑ کے اختتام پر جیسی اوونز کو گولڈ میڈل پہنانے سے انکار کر دیا تاہم اولمپکس مقابلوں کے اختتام پر گولڈ میڈل حاصل کرنے والے تمام کھلاڑیوں نے اپنے دفتر میں ملاقات کی لیکن اس ملاقات کی تصویر بنانے سے سختی سے منع کر دیا گیا سیاہ فام امریکی اتھلیٹ تین گولڈ میڈل لیکر ایک بس کے ذریعے امریکہ روانہ ہوا لیکن اسے سیاہ فام ہونے کی وجہ سے بس کے پچھلے حصے میں سفر کرنے کی اجازت دی گی کیونکہ اس دور میں سیاہ فام باشندوں کو بس کے اگلے حصے میں بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی جیسی اوونز نے اپنا پیٹ پالنے کیلئے گھوڑوں کے ساتھ ساتھ دوڑنے کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا بعد میں اس نے ایک فرم بنائی اور 1984 ء میں 66 سال کی عمر میں  پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر وفات پا گیا۔

ای پیپر دی نیشن