وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کردیا ہے۔ ڈیزل کی قیمت 40.54 روپے اور پٹرول کی 18.50روپے فی لیٹر کر دی گئی۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام بحال کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحت ایک ارب 17کروڑ ڈالر ملیں گے، بحالی پروگرام سے پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے میں مدد ملے گی۔آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کی تعریف کی ، عالمی مالیاتی فنڈ پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر رضا مند ہو گیا۔عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق توسیعی پروگرام کے تحت 4 ارب 20 کروڑ ڈالر مزید فراہم کیے جائیں گے، آئندہ سال جون تک یہ رقم سات ارب ڈالر کردی جائے گی،وزیراعظم شہبازشریف نے عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کے ساتھ پاکستان کے معاہدے پر وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل ،وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرادی اوران کی ٹیموں کوبھی مبارک باد دی ۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ان وزراء کی کوششوں سے ہوا۔ آئی ایم ایف ڈیل ایک زبردست ٹیم ورک تھا اور فنڈ کے ساتھ معاہدے نے ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کی منزلیں طے کی ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جس وقت ہم نے حکومت سنبھالی تو تیل کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی تھیں جبکہ مہنگائی بھی بہت زیادہ تھی مگر آج عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہورہی ہیں، میں اپنے وعدے کے مطابق قوم کو ریلیف دے رہا ہوں۔ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے جو سخت معاہدہ کیا تھا، اسے جاتے ہوئے تہس نہس کر دیا، جب ہم آئے تو مہنگائی عروج پر تھی اور تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں۔ ماضی کی حکومت نے یہ کام ہماری حکومت کو مشکلات میں ڈالنے کیلئے کیا، تیل کی قیمتوں میں کمی کیلئے خزانے میں پیسے نہیں تھے، جس کی وجہ سابق حکومت تھی، جس نے معیشت کو تباہ کرنے کے لیے بارودی سرنگیں بچھائیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے طے پاچکا ہے، جس کا سہرا وزیر خزانہ اور اْن کی ٹیم کو جاتا ہے، مگر کچھ قومیں ایسی بھی تھیں جنہوں نے سالوں پہلے آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرلیا، ہماری دعا اور خواہش یہ ہے کہ یہ ہمارا بھی آخری معاہدہ ہو اور پھر ہم خود اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کریں اور خود کفیل ہوجائیں مگر اس کے لیے تھوڑا مشکل راستہ طے کرنا اور اللہ کی ذات پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ اتحادی حکومت مل کر پاکستان کو درست سمت میں تیزی سے لے کر جارہی ہے، آج ہمیں تیل کی قیمتوں میں کمی کا موقع ملا ہے جس کی وجہ عالمی منڈی میں گرتی ہوئی قیمتیں ہیں۔تاہم وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ خوش آئند امر ہے، اسی تناسب سے کمی لائی گئی توعوام کو اس سے بھرپور ریلیف مل سکے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی وجہ سے جو چیزیں مہنگی ہوئیں،وہ عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی، کیونکہ گزشتہ چار سالوںسے عوام نے بہت زیادہ مالی بوجھ اٹھارکھا ہے اور تمام ترملبہ اس وقت غریب پر ہی گرا ہے، ان چار سالوں کے دوران لوگوں کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار ہوچکی ہے ، عام لوگوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے مگر اب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آنے سے وزیراعظم نے تیل کی قیمتوںمیں کمی کا اعلان کیا تاکہ عوام اس ریلیف سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے نوجوانوں اور غیر ہنر مند لیبر فورس کو خصوصی اقتصادی زونز کے لیے درکار ہنر سکھانے کے لیے پاکستان بھر میں 250 نئے فنی اور پیشہ ورانہ تربیتی مراکز قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس حوالے سے یہ ووکیشنل سینٹرز غیر ہنر مند لیبر فورس کو مینجمنٹ، انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر میں مہارتیں فراہم کریں گی تاکہ ان کی صلاحیتوں کو سی پیک فیز ٹومیں استعمال کیا جا سکے ۔ موجودہ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی مراکز کو بھی جدید صنعتی اور لیبر فورس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپ گریڈ کیا جائے گا۔ یہ امر حقیقی ہے پاکستان قدرتی اور انسانی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ملکی ترقی میں اعلیٰ ہنر مند افراد کا کردار انتہائی اہم ہو چکا ہے لیکن پاکستان میں انتہائی ہنر مند اہلکاروں کی خلیج بڑھ رہی ہے۔ سی پیک منصوبوں کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت ملک میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بہت زیادہ اہم ہو گئی ہے۔ مالی سال 2021-22میں ٹرانسپورٹ سیکٹر نے تیل کی کل کھپت کا 75 فیصد جبکہ پاور سیکٹر نے 15 فیصد استعمال کیا،پاکستان قابل تجدید توانائی کے ذرائع ہوا، شمسی، تھرمل اور ہائیڈل کو استعمال کرکے سبز توانائی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔ بجلی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں سرمایہ کاری پاکستان کو کاربن کے اخراج اور تیل کے بھاری درآمدی بلوں کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ گرین سرمایہ کاری کاربن کے اخراج کو کم کر کے آلودگی میں مزید اضافے کو روک سکتی ہے۔ گرین فنانس کا تعلق براہ راست اور بالواسطہ طور پر مختلف پائیدار ترقیاتی اہداف سے ہے اور پائیدار ترقی، خالص صفر اخراج، پیداوار اور کھپت کا مقصد اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک کہ نجی شعبے کو شامل نہ کیا جائے۔تاہم اس سلسلے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بہت اہم ہے کیونکہ حکومت زیادہ تر لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے قواعد و ضوابط متعارف کراتی ہے اور بہت سے منصوبوں میں پیسہ لگانے کے لیے بجٹ کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس صورتحال میں نجی شعبہ سرمایہ کاری کر کے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہائبرڈ ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری سے ملک کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی جو سرمایہ کاروں کو منافع بھی فراہم کرے گی اور تیل کی درآمدات پر انحصار کم کرکے غیر ملکی ذخائر کو بچانے میں بھی مدد دے گی۔