کراچی (نیوز رپورٹر) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کو فعال کرنے سے پہلے پہلے ہونے والی کرپشن پر انکوائری کمیشن بٹھایا جائے۔ تمام گریڈز پر آسامیاں پر کرنے کے لئے رشوت کا ریٹ مقرر ہے جو کہ کروڑوں تک جا پہنچا تھا۔ سندھ پبلک سروس کمیشن اردو بولنے والوں سے تعصب برتتی رہی ہے۔ افسران کی بھرتیوں کو خلاف ضابطہ قرار دے کر اس ادارے کو عدلیہ نے بند کیا تھا۔ کیا بھاگے ہوئے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف کاروائی ہو گئی ؟ حکومت سندھ نے ایکٹ منظور کرانے اور قواعد بنانے میں بہت پھرتی دکھائی ہے۔ پاسبان اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ نظام درست کئے بغیر کمیشن کی بحالی کیا معنی رکھتی ہے؟ اگر بہتری نہیں آئی تو پاسبان اس معاملے پر سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا سکتی ہے۔ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کر نے کے لئے ایس پی ایس سی کے تمام بدعنوان افسران و ذمہ داران کے خلاف سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے اقرباء پروری کر کے من پسند افراد کی تقرریاں کی جاتی ہیں۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کی بنیادی ذمے داری کمیشن کے رائج امتحانات کے طریقہ کار کے مطابق میرٹ اور طے شدہ کوٹہ کے تحت نئی براہ راست تقرریاں کرنا ہوتی ہے لیکن من پسند افراد کی تقرریاں شرمناک عمل ہیں۔ سندھ میں زوال کی اصل وجہ کوٹہ سسٹم اور اقرباء پروری ہے جس کے ذریعہ میرٹ کا قتل عام کیا جاتا ہے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن تمام تر کرپشن کی جڑ ہے۔ جب تک سرکاری ملازمت فروخت کرنے والے عناصراور ان کے سرپرستوں کو سزا نہیں مل جاتی انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔عام نوجوان تکلیفیں اٹھا کر اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں اور صاحب اختیار ان کے حق پر ڈاکہ ڈال دیتے ہیں۔ پاسبان اس ظلم کو برداشت نہیں کرے گی۔ سندھ میں میرٹ سے ماوراء بھرتیوں کو روکنا ہی کافی نہیں ہے، ملوث افراد کو سخت سزا دے کر اس راستے کو بند کیا جائے۔میرٹ کا قتل ملک کو سنگین نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن صوبے کا ایک بہت اہم ادارہ ہوا کرتا تھا مگر 2013سے اسے سیاسی بنیاد پر چلاکر اس کی ساکھ بری طرح متاثر کر دی گئی ہے۔سندھ اربن کی نمائندگی تین سے کم کر کے ایک کر دی گئی ہے جو کہ شہری علاقہ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا ہے۔اس وقت سند ھ پبلک سروس کمیشن، چیئرمین اور آٹھ ارکان پر مشتمل ہے ان میں سرکاری افسران کے کوٹے پر بھرتی کیے گئے ملازمین قانونی شرط پر پورے نہیں اترتے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں ایس پی ایس سی کے ذمہ داران، سندھ حکومت کے افراد اور بیوروکریسی سے متعلقہ گھرانوں کے بچوں کو کامیاب کر دیا جاتا ہے جبکہ اہل اور قابل امیدواروں کو اس کے خلاف آواز اٹھانے پر دھمکیاں دی جاتی ہیں۔گزشتہ سالوں کے دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے مختلف محکموں میں تعیناتیوں کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں لیکن ان امتحانات میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں کر کے من پسند افراد کو کامیاب کیا گیا۔ نوجوانوں کا مستقبل تاریک کرنیوالے قابل معافی نہیں ، بے ضابطگیوں میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔مراد علی شاہ اینڈ کمپنی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ وقت آگیا ہے کہ عوام مفاد پرستوں اور بدعنوان عناصر کا محاسبہ کریں۔
بھگوڑے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف کاروائی کی جائے‘الطاف شکور
Jul 16, 2022