لاہور؍ نوشہرہ ورکاں؍ فیروز والہ؍ رحیم یار خان؍ کوئٹہ (نیوز ایجنسیاں+ نامہ نگاران+ بیورو رپورٹس+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں، بلوچستان، کراچی خیبر پی کے کے کئی شہروں میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب میں بارش کے باعث مختلف واقعات میں مزید 6 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔ کئی علاقوں کا ایک دوسرے سے رابطہ کٹ گیا۔ کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ متعدد شہروں میں فیڈر ٹرپ کر گئے۔ شاہدرہ میں بارش کے سبب چھت گرنے سے خاتون جاں بحق ہو گئی۔ گوجرانوالہ میں شدید بارش کے باعث ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ نواحی گاؤں چک چوہدری سے تعلق رکھنے والے محمد افضال شدید بارشوں کے باعث شارٹ سرکٹ کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گیا۔ مرحوم نے سوگواران میں چھوٹے چھوٹے پانچ بچے اور بیوہ چھوڑی ہے ۔ جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش‘ ہر طرف جل تھل ایک، گلیاں محلے روڈ بازار جھیلوں کے مناظر پیش کرنے لگے۔ متعدد مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گر گئیں۔ 3 افراد جاںبحق‘ متعدد زخمی ہو گئے۔ محمد پور دیوان میں گلیاں محلے روڈ بازار ندی نالوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ بارش کے باعث کپاس کی فصل اور سبزیات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کھیت بارش کے پانی سے بھر گئے ہیں اور وہاں پر سیلاب جیسی صورتحال ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ ادھر مین انڈس ہائی وے روڈ ادھی والا روڈ داجل روڈ شہانی روڈ پر کئی فٹ پانی جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک کو گزرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ کاھا سلطان، چھاچھڑ زنگی نالہ میں طغیانی سے متعدد مواضات کے دیہات زیر آب آنے سے عوام کو شدید تکلیف اور مشکلات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ بلوچستان سے ملحقہ تحصیل جام پور کا علاقہ پچادھ، بمبلی، چٹول، میراں پور، ٹبی سولگی، رقبہ لنڈان، دراگل، چتری کے ساتھ ساتھ تحصیل روجھان کے پہاڑی علاقوں کاتو لیڑیں ذاموڑاں، شیخ والہ، باڑا، بھنڈو والہ، اوزمان، جھترو، مغل، دلبر، مٹ واہ میں بارشوں نے تباہی مچا دی ھے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز طوفانی بارش کے باعث نزدیکی موضع بخارا شریف میں کچے مکان کی چھت گرنے سے 70 سالہ بزرگ پہلوان کورائی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاںبحق جبکہ ایک خاتون اور دو بچے زخمی ہوئے ہیں۔ رحیم یارخان میں چھت گرنے سے چک228پی میں بارش کے باعث کمزور ہوجانے والی مکان کی چھت اچانک زمین بوس ہوگئی جس کے ملبے تلے دب کر سویا ہوا محمد رحیم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑگیا، گھر میں موجود دیگرافراد نے اپنی مدد آپ کے تحت نعش کو ملبے سے نکال لیا، اسی طرح دیوار گرنے کا واقعہ چوک ایف ایف سی میں پیش آیا جہاں بارش کے باعث کمزور ہوجانے والی گھرکی کچی دیوار اچانک زمین بوس ہوگئی جس کے ملبے تلے دب کر 10سالہ جواد احمد، 12سالہ دلدار، 13سالہ ادریس اور 10سالہ دوست محمد زخمی ہوگئے۔ موضع نور احمد آباد کا رہائشی کمسن 8سالہ تنویر احمد اپنے گھرکے باہر بارش کے باعث بن جانے والے پانی کے تالاب میں نہارہا تھا کہ اسی دوران ڈوب گیا جسے موقع پر موجود افراد نے بے ہوشی کی حالت میں نکال کر طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی، تاہم 8سالہ تنویر احمد ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑگیا۔ ژوب میں مون سون کی طوفانی بارشوں سے انفراسٹرکچر مواصلاتی نظام درہم برہم ہو کر رہ گئے۔ کلی مریمہ میں طوفانی بارش کے دوران سولر سسٹم تیز ہوا لے اڑی اور زراعی بندات ٹوٹنے سے کھڑی فصلات تباہ ہوگئیں۔ اسی طرح کلی نشتری میرعلی خیل،شموزئی ملایان شرن بابکر خیل اور گستوئی بہلول میں زراعی بندات اور مال مویشی سیلابی ریلے بہا لے گیا۔ کلی مریمہ سے نشتری میرعلی خیل گستوئی بہلول تک لینڈ سلائیڈنگ کے باعث روڈ کا نقشہ تبدیل جگہ جگہ کلوٹ سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ لوگوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق یکم جون سے اب تک بلوچستان میں بارشوں سے 69 افراد جاں بحق ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 21 مرد 24 خواتین اور 24 بچے شامل ہیں۔ 49 افراد زخمی بھی ہوئے۔ بارشوں سے 999 مکانات کو نقصان پہنچا۔ 432 مکانات مکمل تباہ اور 567 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ کوئٹہ‘ ژوب‘ پشین‘ کوہلو‘ کیچ‘ لورا لائی اور قلعہ سیف اﷲ زیادہ متاثر ہوئے۔ حکومت بلوچستان نے 9 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بارشوں سے ہوئی تباہی کے باعث 9 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے جن اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ان میں صحبت پور‘ پشین‘ گوادر‘ آواران‘ واشک‘ بارکھان‘ پنجگور‘ لسبیلا‘ قلعہ سیف اﷲ شامل ہیں۔ صوبے کے دیگر 9 اضلاع کے مختلف علاقے بھی آفت زدہ قرار دیئے گئے ہیں۔ ادھر سعودی عرب کی جانب سے بلوچستان کے سیلاب زدگان کیلئے ہنگامی امداد پہنچ گئی۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق امدادی کھیپ میں تین ہزار بنیادی کھانے پینے کی اشیاء کے راشن پیک شامل ہیں۔ امدادی کھیپ 30 ٹرکوں کے قافلے کے ذریعے روانہ کی گئی ہے۔