برھان وانی …کشمیریوں کا اصل ھیرو

تحریک آزادی کشمیر کی تحریک میں نئی روح پھونکنے والے ہیرو کی برسی  ھفتہ شہدائے کشمیر کا حصہ ھے کشمیر ی دنیا بھر شہدا کی یاد میں ھفتہ شہدا کے زریعے جدوچہد آزادی کاپیغام پہنچا کر عالمی برادری کے ضمیر کو جگا نے کیلئے کوشان ہیں۔تحریک آزادی کشمیر کے عظیم ھیرو  برہان وانی کی چھٹی برسی دنیا بھر منائی گئی  شہید کی چھٹی برسی پر "برہان وانی" ٹوئٹر پر پورا دن ٹاپ ٹرینڈ کرتا رہا۔ بھارتی فوج کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر برہان مظفر وانی نے صرف 15 برس کی عمر میں قلم چھوڑ کر جہاد شروع کیا اور اپنی شہادت سے تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پھونکی دی  اور اپنے حصے کی شمع جلا کر جامِ شہادت نوش کیا۔وہ اپنی محنت سے جلد ہی تحریک آزادی کے عظیم مجاہد بن گئے اور چند برسوں میں کمانڈر کے عہدے تک پہنچ گئے۔ شہادت کے وقت ان کی عمر 21 سال تھی۔برہان وانی نے سوشل میڈیا کے ذریعے آزادی کے پیغام کو گھر گھر پہنچایا اوربڑی تعداد میں کشمیری نوجوان حزب المجاہدین میں شامل ہونے لگے۔ برہان وانی نے کشمیری پنڈتوں کو واپس آنے کی دعوت دی اور ہندو یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جس سے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔
برہان وانی کی  برسی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی رہی ، جب کہ وادی بھر میں تمام تجارتی مراکز بند ہیں۔ حریت قیادت کی اپیل پر قابض حکومت کے خلاف  مظاہرے کرے گئے۔اس سے قبل مجاہد لیڈر برہان وانی کی برسی کے موقع پر بھارت نے مقبوضہ وادی کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا۔ تاہم لہو سے چراغ جلانے والے برہان وانی کے لہو سے چمکتی تحریک اب بھی سنگریز وادی میں پورے آب و تاب سے جاری ہے۔واضح رہے کہ بھارتی فوج نے 8 جولائی 2016 کو سری نگر سے 60 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع کوکرناگ کے علاقے میں کارروائی کے
 دوران برہان وانی کو شہید کر دیا تھا۔ برہانی وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے بیشتر اضلاع میں کئی ماہ تک مظاہرے جاری رہے، جب کہ بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا جس میں سنکڑوں کشمیری شہید، جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔جموں اور کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں مقابلے میں شہید کیے گئے کشمیری نوجوان اور حریت پسند برہان مظفر وانی ایک ہونہار طالب علم تھے جنہوں نے ہندوستانی فوجیوں کے مظالم کے خلاف صرف 15 سال کی عمر میں ہتھیار اٹھائے۔ میڈ یا رپورٹ کے مطابق اسکول پرنسپل کے بیٹے اور اسکول میں نمایاں نمبرز حاصل کرنے والے کشمیری طالب علم برہان وانی نے صرف 15 سال کی عمر میں ہندوستانی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔ہندوستانی میڈیا کے مطابق برہان وانی نے اپنے بڑے بھائی خالد وانی پر ہندوستانی فوجیوں کے تشدد کے بعد ہتھیار اٹھائے۔ خالد وانی کو سال 2010 میں مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کی بھرتیاں کرنے کے الزام میں ہندوستانی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔برہان وانی کے والد مظفر وانی نے 2015 میں ہندوستان ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ 'وہ صرف اس لیے عسکریت پسند نہیں بنا تھا کہ اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس نے اس لیے ہتھیار اٹھائے کہ اس نے ہندوستانی فوج کو دیگر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہندوستان سے آزادی حاصل کرنا صرف اس کا ہی نصب العین نہیں تھا بلکہ یہ ہر کشمیری کا مطالبہ ہے، یہاں تک کہ میرا بھی'۔2015 میں حزب المجاہدین کے 21 سالہ کمانڈر  مظفر وانی  کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو ہندوستان کے خلاف مسلح جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دی تھی ۔ٹیہ پہلا موقع تھا کہ کشمیر کی کسی عسکری تنظیم کی جانب سے باقاعدہ طور پر نوجوانوں کو عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی۔
کشمیری نوجوانوں کے نزدیک برہان وانی حریت پسند اورایک ہیرو ہیں، جبکہ ہندوستانی فورسز کا
 دعویٰ تھا کہ وہ ریاست میں ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث ہیں۔ خیال رہے کہ برہان مظفر وانی کے بھائی محمد خالد وانی کو 14 اپریل 2015 کو ہندوستانی فوج نے ترال کے علاقے میں ایک 'جعلی مقابلے' میں شہید کر دیا تھا، خالد حسین ایم ایس کے طالب علم تھے ان کے ہمراہ ان کے ایک دوست بھی ہلاک ہوئے تھے۔ برہان مظفر وانی کے والد مظفر احمد وانی کا کہنا تھا کہ خالد گھر سے اسی وقت گیا تھا، اس کو جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا۔ہندوستانی فوج کی جانب سے حزب المجاہدین کے 21 سالہ کمانڈر کی کسی بھی قسم کی اطلاع دینے والے لیے 10 لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ حزب المجاہدین دیگر کشمیری عسکریت پسند تنظیموں کی طرح ہندوستان کے مظالم کے خلاف مسلح جدوجہد کررہی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر برہان مظفر وانی کو ہندوستانی فوج نے مبینہ طور پر ایک مقابلے میں شہید کیا تھا، برہان مظفر وانی کی ہلاکت کی خبر پورے ریاست میں بہت تیزی سے پھیلی جبکہ نوجوانوں کی جانب سے شدید رد عمل بھی دیکھنے میں آیا۔ نماز جنازہ پر احتجاج شروع ہوا تھا، جس میں سیکیورٹی فورسز اور نوجوانوں میں تصادم ہوا۔کشمیری نوجوانوں کی جانب سے فورسز پر پتھراؤ کیا گیا جبکہ ہندوستانی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پہلے آنسو گیس استعمال کی مگر احتجاج کنٹرول نہ ہونے پر فائرنگ کی جس کے بعد کئی افراد ہلاک ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2 روز کے دوران احتجاج میں 17 سے زائد افراد ہلاک ہو ئے جبکہ 200 زائد زخمیوں کو بھی طبی امداد کے لیے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ہندوستان کے زیر انتظام کے کشمیر میں حالیہ دنوں میں ایک مرتبہ پھر مسلح جدو جہد تیز ہو گئی ہے، کچھ عرصہ قبل بھی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے مسلح حریت پسندوں کی تصاویر سامنے آئی تھیں۔کشمیر میں ہندوستانی فوج پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جن میں متعدد فوجیوں کی ہلاکت ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن