اسمگلنگ کی روک تھام‘ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری ہے، چیف کلکٹر کسٹمز

کراچی ( کامرس رپورٹر) پاکستان میں کسٹمز میں جدت لا رہے ہیں، پہلی مرتبہ تاریخی ٹیکس جمع کیا۔ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیف کلکٹر کسٹمز ساؤتھ واجد علی نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر سلمان اسلم، سینئر نائب صدر ماہین سلمان، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین فراز الرحمن، سابق صدر دانش خان سمیت دیگر افسران و ممبران بھی موجود تھے۔ چیف کلکٹر کسٹمز ساؤتھ واجد علی نے مزید کہا کہ کسٹمز کے ذمہ دار افسران نے ہمیشہ جان کی پراہ کیئے بغیر ملک غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا ہے۔ اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے کئی افسران شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کسٹمز کا شعبہ ملک میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ برآمدات اور درآمدات میں بزنس کمیونٹی کی سہولت کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ واجد علی نے کہا کہ کسٹمز کا محکمہ ہر سال اربوں روپے کی منشیات ملک میں آنے سے روکتا ہے اور اسے میڈیا کی موجودگی میں تلف کیا جاتا ہے جس پر محکمہ کا عملہ قابل تعریف ہے۔ چیف کلکٹر کسٹمز ساؤتھ نے مزید کہا کہ کاٹی جیسے اہم صنعتی علاقوں میں ہیلپ ڈیسک قائم کی جائے گی تاکہ بزنس کمیونٹی کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکے۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر سلمان اسلم نے کہا کہ چیف کلکٹر کسٹمز ساؤتھ واجد علی نے ڈائریکٹوریٹ آف ریفارمز اینڈ آٹومیشن کسٹمز میں ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی اپنی خدمات احسن طور پر انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں تاکہ ملک میں اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہو اور  ملکی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کو ختم کیا جاسکے۔ ڈیوٹیز جمع کروانے کے لیے تمام صنعتی علاقوں میں نیشنل بینک کی شاخیں مختص کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ برآمد و درآمد کنندگان اور صنعت کاروں کی آسانی کے لیے خصوصی کوآرڈینیشن ڈیسک بھی بنادیا جائے۔ ٹریڈنگ سینٹرز اور صنعتی علاقوں میں ایسی شاخیں قائم کی جائیں جہاں ڈیوٹی سے متعلق معاملات نمٹانے کی سہولت موجود ہو۔ صدر کاٹی نے کہا کہ پورٹ پر سامان کی ترسیل سے متعلق مسائل فوری حل کیے جائیں۔ صنعتی علاقوں میں ڈیلیوری پوائنٹ قائم کیے جائیں اور مزید لائسنس بھی جاری کیے جائیں تاکہ درآمد ہونے والے سامان کی ترسیل میں آسانی اور تیزی آئے۔ سلمان اسلم نے کہا کہ ڈیوٹی جمع کرانے کیلئے برآمد و درآمد کنندگان اور صنعت کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں یہ نہ صرف ملک میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ضروری ہے بلکہ اس سے خود ڈیوٹی کلیکشن میں بھی اضافہ ہوگا۔  اس موقع پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین فراز الرحمٰن نے کہا کہ کسٹم سے متعلق تاجر برادری کے تمام مسائل، تحفظات اور شکایات کو دور کرنے کے لیے آن لائن کمپلین میکانزم کا قیام عمل میں لایا جائے۔ کنٹینر ٹرمینلز کے ریگولیشن کے ادارے کی عدم موجودگی، سابقہ فاٹا اور پاٹا علاقوں کو دی گئی ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ کا غلط استعمال، ریفنڈز میں تاخیر، غیر منصفانہ ڈیمریجز چارجز، ڈیجیٹلائزیشن اور کنٹینرز کی اسکینرز میں ناکافی سرمایہ کاری، ایچ ایس اورپی سی ٹی کوڈز میں ناکافی تنوع، صنعتی خام مال پر کیس کیڈنگ کے اصول کو نظر انداز کیا جانا اور تاجر برادری کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ناکافی مشاورتی عمل کسٹم آپریشنز کے ہموار چلنے میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو 70 فیصد ریونیو دینے والے شہر کا 70 فیصد ریونیو کورنگی صنعتی علاقے سے حاصل ہوتا ہے لہذا کورنگی صنعتی علاقے کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔ فراز الرحمٰن نے مزید کہا کہ کنٹینر ٹرمینلز کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ تاجروں اور کنٹینر ٹرمینلز کے درمیان کام کرنے کے طریقہ کار کو بہتر بنایا جا سکے۔ ٹیرف ریشنلائزیشن کو مسلسل بدلتے ہوئے تجارتی اور صنعتی ماحول سے ہم آہنگ کرنے کے لیے نظرثانی کا عمل مسلسل جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شپنگ کمپنیز کی اجارہ داری ختم کی جائے جو ایکسپورٹرز سے منہ مانگی قیمت کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے باعث ایکسپورٹرز کی لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ صنعتکاروں اور ایف بی آر کے ممبر و پالیسی سازوں کے درمیان مسلسل مشاورتی عمل جاری رہنا چاہیے۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے تجویز دی کہ کسٹم معاملات اور ان کے حل کے لیے کاٹی میں ایک فوکل پرسن کو تعینات کیا جائے تاکہ تاجر برادری کو درپیش مسائل اور بے ضابطگیوں پر فوری اقدامات ممکن بنائے جاسکیں۔

ای پیپر دی نیشن