ایف پی سی سی آئی میں فنڈز کا غلط استعمال اور غبن کیا گیا، یو بی جی 

کراچی(کامرس رپورٹر)یونائٹیڈ زبزنس گروپ(یو بی جی)کے قائدین ،بڑی تعداد میں یو بی جی کے ممبران اور ٹریڈ باڈیز کے نمائندوں نے ایف پی سی سی آئی کی موجودہ انتظامیہ پر ایف پی سی سی آئی کے فنڈز کے ناقابل یقین حد تک بڑے پیمانے پر غبن اور اس میں ملوث ہونے پر اپنی شدید تشویش اور ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں ایسی بدانتظامی، غبن اور اقربا پروری کبھی نہیں دیکھی گئی۔یو بی جی قائدین وممبران نے کہا کہ سابق صدر ایف پی سی سی آئی میاں محمد ادریس نے 10ملین(ایک کروڑ روپے) کے ذاتی سرمائے سے فیڈریشن ہا¶س کی چوتھی منزل اور گرا¶نڈ فلور کی مکمل تزئین و آرائش کی تھی لیکن موجودہ انتظامیہ نے مکمل تزئین و آرائش کے کام کو بغیر کسی جواز کے مسمار کر کے آڈٹ اور فنانس کمیٹی اور ایف پی سی سی آئی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے بغیر ٹینڈر اور منظوری کے ایف پی سی سی آئی کے خزانے سے 10ملین روپے کی لاگت سے اسے دوبارہ کروایا ہے اور مزید افسوسناک بات یہ ہے کہ تزئین و آرائش کے کام کے لیے لاہور سے دکانداروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جنہیں ایف پی سی سی آئی کے خرچے پر کراچی بلایا گیا ہے جو کہ ایف پی سی سی آئی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری کے بغیر ایف پی سی سی آئی کے فنڈز کا بے دریغ استعمال انتہائی حیران کن اور واضح ہے جبکہ دکاندار ایف پی سی سی آئی کے عہدیدار کا رشتہ دار ہے۔یو بی جی نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ فیڈریشن کی چھت پرسولر پینل نصب کیا گیا ہے جس کی لاگت 10 ملین سے زائد ہے اور یہ کام بھی بغیر ٹینڈر اورایف پی سی سی آئی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری کے کیا گیا جبکہ سولر پینل لگانے والا دکانداربھی ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر کا رشتہ دار ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کی انتظامیہ نے ایف پی سی سی آئی کے ریجنل آفس لاہور کے لیے 200 ملین روپے کی لاگت سے نئی جگہ خرید لی ہے، 200 ملین میں سے100 ملین روپے ایف پی سی سی آئی کے خزانے سے ادا کیے گئے ہیں جبکہ بینک سے 100 ملین کا قرضہ لیا گیا ہے، ایف پی سی سی آئی کو اس قرض پر متعلقہ بینک کو کتنا سود ادا کرنا ہوگا یہ تصور سے باہر ہے جبکہ یہ فیصلہ بھی ایف پی سی سی آئی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری کے بغیر کیا گیا ہے،یہ واضح رہے کہ ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس کے سابقہ احاطے کی تزئین و آرائش پر موجودہ انتظامیہ نے 5 ملین روپے سے زائد خرچ کیے تھے۔ یو بی جی رہنماﺅں نے کہا کہ فیڈریشن چیمبر کی موجودہ انتظامیہ نے پورے فیڈریشن ہا¶س کوبغیرایف پی سی سی آئی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری اوربغیرٹینڈر کے 10 ملین روپے کی خطیر رقم کے عوض وائٹ واش کر دیا ہے حالانکہ آخری وائٹ واش صرف 5 سے 6 سال پہلے کیا گیا تھا۔یو بی جی اعلامیہ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس نے ایگزیکٹو کمیٹی اور جنرل باڈی ممبران کی منظوری کے بغیر ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس کی تعمیر کے بہانے کے پی کے ایک بااثر شخص کو 10 ملین روپے کا کیش چیک جاری کیا ہے اس طرح ایف پی سی سی آئی کے خزانے کو مال مفت سمجھ کر بے رحمی سے اڑایا گیا۔انکا مزید کہنا تھا کہ سال 2022 میں اب تک سفری اور ہوٹل کے اخراجات 30 لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں جو کہ ایف پی سی سی آئی کی جنرل باڈی کی منظور شدہ پالیسی کے خلاف ہے، سال 2022 میں اب تک لنچ اور ڈنر کے اخراجات 30 لاکھ روپے سے تجاوز کرچکے ہیں جو ایف پی سی سی آئی کی جنرل باڈی کی منظور شدہ پالیسی کے خلاف ہے،تمام لنچ اور ڈنر کا انتظام صرف ایک ریسٹورنٹ کے ذریعے کیا جا رہا ہے جس کی ملکیت ایف پی سی سی آئی کے ایک عہدیدار کے پاس ہے۔مذکورہ بالا تمام کام بغیر ٹینڈر طلب کیے اور ایگزیکٹو کمیٹی اور جنرل باڈی کی منظوری کے ان دکانداروں کے لیے مختص کیے گئے جو عہدیداروں کے رشتہ دار ہیں۔ عملے کی تنخواہوں کا گراف 20 ملین روپے سے تجاوز کر گیا ہے ،اعلیٰ تنخواہوں پر رکھے گیا زیادہ تر عملہ عہدیداروں کے رشتہ دار ہیں حالانکہ یونائٹیڈ بزنس گروپ کے دورمیں تنخواہ کا گراف صرف 8ملین روپے تھا۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...