لاہور(نیوزرپورٹر) وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ شوگر ٹیسٹ کرنے والے آلے گلوکومیٹر سمیت مختلف بیماریوں کے تشخیصی ٹیسٹ کرنے کیلئے لیبارٹری کٹس (kits) کی تیاری پاکستان میں بھی شروع کر دی گئی ہے۔مقامی طور پر تیار کردہ یہ کٹس استعمال کر کے سالانہ کروڑوں ڈالر زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔یہ کٹس ہر لحاظ سے معیاری اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے منظور شدہ ہیں۔یہ امر باعث اطمینان ہے کہ یورپین یونین اور آئی ایس او نے بھی پاکستان میں تیار کردہ میڈیکل کٹس کو سرٹیفیکیشن دے دی ہے۔پاکستان میں بننے والی ٹیسٹ کٹس استعمال کر کے مقامی صنعت کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ وہ لیب ڈائگناسٹک سسٹم کے تحت پاکستان میں تیار کردہ لیبارٹری کٹس کی لاہور میں لانچنگ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سی ای او گلوبل مارکیٹنگ سروسز ظفر محمود نے بتایا کہ پاکستان میں ڈائگناسٹک کٹس کی درآمد پر سالانہ 300 ملین ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں۔ صرف شوگر ٹیسٹ کرنے کیلئے استعمال ہونے والی سٹکس کی درآمد پر سالانہ 50 ملین ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس ، ٹائیفائڈ ، ملیریا، ٹی بی، ڈینگی اور دیگر بیماریوں کے ٹیسٹ کرنے کیلئے کٹس پاکستان میں تیار کر رہے ہیں۔ ابھی تک مختلف بیماریوں کے ٹیسٹوں کیلئے 34 اقسام کی کٹس تیار کر چکے ہیں۔
گلوکو میٹر سمیت مختلف ٹیسٹ کرنے کیلئے لیبارٹری کٹس کی تیاری شروع : ڈاکٹر جمال ناصر
Jul 16, 2023