پنجاب، خیبر پی کے مختلف شہروں میں ساون کی پہلی بارش، راولپندی میں رین ایمرجنسی

لاہور‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘پشاور‘ سکھر‘قصور (نوائے وقت رپورٹ +اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیوز ایجنسیاں+نمائندہ نوائے وقت) لاہور‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی سمیت پنجاب اور خیبر پی کے کے مختلف شہروں میں ساون کے پہلے ہی روز بارش ہوئی اور بادل ٹوٹ کر برسا۔ جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں رین ایمرجنسی لگا دی گئی ہے۔ نشیبی علاقے زیرآب آ گئے ہیں۔ بعض مقامات پر ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا۔ ادھر سکھر بیراج کے مختلف دروازوں میں پانچ نعشیں پھنس گئی ہیں۔ ہفتہ کی صبح صوبہ پنجاب کے علاقے اسلام آباد، راولپنڈی، میانوالی، کندیاں، اٹک، کالا باغ، واں بھچراں میں بادل خوب برسے، جس کے بعد گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ گرمی اور حبس کم ہونے سے موسم خوشگوار ہوگیا، جبکہ بارش سے گلیاں اور نشیبی علاقے پانی سے بھر گئے۔ کالا باغ میں تیز بارش کے باعث برساتی نالے کا بند ٹوٹ گیا۔ اٹک میں جنڈ کے مقام پر بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی، تیز برساتی پانی روڈ کے اوپر آ گیا جس کے باعث دونوں اطراف میں ٹریفک کی روانی بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا۔ دوسری جانب کے پی، کے علاقے پشاور، چارسدہ ، کرک اور گردونواح میں صبح سویرے موسلادھار بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی مون سون کا دوسرا سپیل شروع ہو گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے موسم خوشگوار ہو گیا ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں جیل روڈ پر 1.5، گلبرگ میں 5 اور چوک ناخدا میں 2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گلشن راوی میں 16، اقبال ٹاؤن میں 14، سمن آباد میں 9 ملی میٹر‘ جوہر ٹاؤن اور ملحقہ علاقوں میں 10 جبکہ قرطبہ چوک میں 3 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ دوپہر کو شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں جڑواں شہروں میں مقامی حکام مشینری کی مدد سے بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے سڑکوں پر مصروف ہیں۔ واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کے مینیجنگ ڈائریکٹر محمد تنویر نے کہا کہ راولپنڈی میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جڑواں شہروں میں 60 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی ہے جس سے سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو گئی۔ شمس آباد میں 60 ملی میٹر بارش ہوئی، چکلالہ میں 46 ملی میٹر، پنڈی میں 28 ملی میٹر، روات میں 12 ملی میٹر، گولڑہ میں 16 ملی میٹر اور سید پور میں 20 ملی میٹر بارش ہوئی۔ بھاری مقدار میں بارش کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، جس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑا اور رہائشیوں کے لیے مشکلات پیدا ہوئیں۔ سکھر بیراج کے مختلف دروازوں میں معصوم بچے اور خاتون سمیت 5 لاشیں پھنسی ہوئی ہیں۔ ایک دن میں 5 نامعلوم افراد کی لاشیں دریائے سندھ میں تیرتی ہوئی بیراج کے گیٹ نمبر 32.39.42.43.50 میں پھنس گئیں۔ ایک ہفتے کے دوران دریائے سندھ میں 13 سے زائد نامعلوم افراد کی لاشیں بہہ کر سکھر بیراج پہنچیں۔ انتظامیہ نے بیراج کے دروازوں میں پھنسی لاشوں کو نکالنے کے لئے اقدامات شروع کر دیئے۔ پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق ریائے ستلج میں پانی کی سطح مزید کم ہو گئی ہے اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہائو معمول پر ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی آمد 29000  اور اخراج بھی29000  ہے۔ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج میں بہاول پور اور  بہاول نگر کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا، ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد و اخراج 14 ہزار 221 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق وہاڑی ضلع کی حدود میں دریائے ستلج معمول کے مطابق بہنے لگا جبکہ جسڑ کے مقام پر دریائے راوی کے پانی کی سطح میں کمی جاری ہے۔ جھنگ میں دریائی پٹی کے ساتھ کھڑی فصلیں پانی کی زد میں آگئیں۔ دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر سیلابی ریلے کے بہاؤ میں کمی آنے لگی، دریائے راوی میں نارووال سے سیلابی ریلہ گزرگیا۔ پانی کے بہاؤ میں کمی آنے لگی۔ سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔ دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر سیلابی ریلے کے بہاؤ میں کمی آنے لگی ہے۔ دوسری جانب نارووال سے سیلابی ریلہ گزر گیا تاہم دریائے راوی کے حفاظتی بند کے اطراف ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب کر گیا۔

ای پیپر دی نیشن