اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اہم ہیں اور چینی ثقافت کو پھیلانے اور ہمارے ممالک کے درمیان افہام و تفہیم کو بڑھانے میں ان کا اہم کردار ہے۔ اسی طرح، اردو زبان کے مراکز اور چین میں پاکستان اسٹڈی سینٹرز بھی ایک جیسا کردار ادا کر رہے ہیں،ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کیا۔گوادر پرو کے مطا بق وہ پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ، اسلام آباد کے زیر اہتمام چائنا سٹڈی سنٹر، کامسٹ یونیورسٹی، اسلام آباد کے تعاون سے منعقد ہونے والے چین پاکستان ثقافتی تبادلے اور باہمی جانکاری کے موضوع پر سلک روڈ کلچرل فورم کی مہمان خصوصی تھیں۔گوادر پرو کے مطا بق انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے آپس میں جڑ رہی ہے اور پاکستان، چین اور پورا براعظم کنیکٹیویٹی کے منصوبوں سے زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے سے جڑے جا رہے ہیں اور "یہ قدیم شاہراہ ریشم کا خالص جادو ہے۔ممتاز بلوچ کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے پانچ بڑے اہداف میں کنیکٹیویٹی، لوگوں کے درمیان تبادلے اور رابطے شامل ہیں جو ممالک اور لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم اور باہمی تعاون کے لیے اہم ہیں۔گوادر پرو کے مطا بق انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ بلوچ نے کہایہ دو ممالک کے درمیان دوستی کی ایک اعلیٰ مثال ہے جن کی ثقافتیں، زبانیں، تہذیبیں اور یہاں تک کہ مذاہب بھی ہیں، بلوچ نے کہا کہ یہ رشتہ گزشتہ سات دہائیوں میں ترقی کر کے ہمارے لوگوں کے دلوں میں جڑ پکڑ چکا ہے۔انہوں نے ثقافتی تبادلوں کے ذریعے چین پاکستان دوستی اور افہام و تفہیم کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کی ثقافت اور زبان کو سمجھنے کی کوشش کریں کیونکہ اس سے ہمارے لیے اپنے اختلافات کو دور کرنااور اپنی مشترکہ ثقافت کو منانا آسان ہو جائے گا۔