منگل ‘ 9 محرم الحرام 1446ھ ‘ 16 جولائی 2024

 کپتان کی طرح ٹرمپ پر بھی ریلی میں حملے کا واقعہ۔
بڑی عجیب بات ہے۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی سیاست اور ہمارے سابق وزیر اعظم جو آج کل جیل میں ہیں کی سیاست کا جہاں انداز یکساں ہے وہیں ان کی زندگی کے معاملات میں بھی بہت حد تک یکسانیت ہے۔ کوئی کام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ پہلے ہوتا ہے اور کوئی معاملہ ٹرمپ کے ساتھ پہلے پیش آتا ہے۔ 
اب یہی دیکھ لیں پہلے ریلی کے دوران بانی کو گولی لگی اب گزشتہ روز ٹرمپ پر بھی انتخابی جلسہ کے دوران گولی چلائی گئی۔ کپتان کو گولی ٹانگ پر لگی۔ ٹرمپ کو گولی کان کو زخمی کرتے ہوئے گزری۔ کپتان نے بھی زخمی حالت میں وکٹری کا نشان بنایا ٹرمپ نے بھی اٹھتے ہی مکے کا نشان لہرایا۔ اب دیکھنا ہے کہ ٹرمپ کتنے عرصہ کان پر پٹی باندھے رہتے ہیں۔ کیا وہ پی ٹی آئی کے بانی کا ٹانگ پر پلستر کا شش ماہی ریکارڈ توڑتے ہیں یا اس میں ناکام رہتے ہیں۔ اب اس حملے کے بعد ٹرمپ کی الیکشن مہم میں جان پڑ جائے گی۔ وہ اور زیادہ جارحانہ ہو جائیں گے۔ امریکی عوام بھی اب جوبائیڈن کی طرح بیمار ، بھلکڑ امیدوار کی بجائے ایک جارح مزاج شخص کو کامیاب کرا سکتے ہیں۔ گولی لگنے کے بعد جس طرح کپتان کی شہرت عروج پر پہنچی اور وہ زیادہ سخت مزاج ہو گئے تھے اور اس کا فائدہ انہوں نے نہ سہی ان کے حامی امیدواروں نے زبردست کامیابی حاصل کرنے کی صورت میں اٹھایا۔ اب باری لگتا ہے ٹرمپ کی آنے والی ہے۔ دیکھنا ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ مقدمات دونوں کے خلاف عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ آگے آگے دیکھتے ہیں قسمت میں ان دونوں کے لیے اور کیا کیا یکساں لکھا ہوا ہے۔ اقبال نے کیا خوب کہا تھا 
یہ ڈراما دکھائے گا کیا سین 
پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ 
انٹرنیشنل پاور لفٹنگ کے مقابلوں میں 3 پاکستانی بہنوں نے 15 میڈل جیت لیے۔
یہ ایک ایسا منفرد اعزاز ہے جو بہت کم یا شاید ہی کسی اور کو ملا ہو۔ پاکستان کی ان تین بیٹیوں نے پاور لفٹنگ کے مقابلوں میں ایک ایک نہیں دو دو نہیں پورے 5۔ 5میڈل حاصل کرکے یہ منفرد اعزاز حاصل کیا جس سے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن ہوا ہے۔ 
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہماری بیٹیاں بھی ہمارے بیٹوں سے کم نہیں وہ زندگی کے ہر میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتی ہیں۔ تعلیم ہو ادب ہو سائنس کا میدان ہو یا کھیل کا میدان۔ ہر جگہ دنیا میں اپنا نام اور مقام بنا سکتی ہیں۔ عالمی سطح پر کھیلوں کے مقابلے آسان نہیں ہوتے۔ دنیا بھر سے کھیلوں کے ماہر کھلاڑی اس میں شرکت کرتے ہیں۔ ہر ایک جیتنے کے لیے آیا ہوتا ہے۔ ایک بھی گولڈ میڈل مل جائے تو بلے بلے ہوجاتی ہے۔ یہاں تو ہر بہن نے 5 عدد گولڈ میڈل لے کر ایک ہی جست میں 15 میڈل پاکستان کے نام کر لیے۔ یہ بھی ان کا ہی ریکارڈ ہے کہ تین بہنیں ایک ساتھ مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں۔ سیبل سہیل۔ویرنیکا سہیل.اور ٹوئنکل سہیل نے جنوبی افریقہ میں ہوئے اس عالمی مقابلے میں پانچ پانچ گولڈ میڈل اپنے نام کر کے جو ریکارڈ بنایا ہے وہ نہایت منفرد ہے۔ 15 گولڈ میڈل پاکستان کی گود میں ڈالنے والی ان بچیوں کی شاندار پذیرائی کی جانی چاہیے اور انہیں سرکاری غیر سرکاری ہر سطح پر اعزازات سے نوازا جائے۔ تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور اس مشقت طلب کھیل میں دوسروں کو بھی حصہ لینے کا شوق پیدا ہو۔ 
امیت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی شادی پر 83 ارب 9 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ 
کہتے ہیں اور سچ ہی کہتے ہیں۔ ”بندر بھی ناچتا ہے قلندر کے سامنے“ یہ سب ہمیں بھارت میں ایشیا کے سب سے امیر بزنس مین مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی میں دیکھنے کو ملا۔ انہوں نے جس طرح عالی شان انداز میں اپنے بیٹے اننت امبانی کی شادی کی۔ اس نے ماضی کے بادشاہوں ، راجوں، مہاراجوں کی شادی یاد دلا دی۔ پیسے کی طاقت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ بڑے بڑے امرا ہی نہیں وزراءاور سیاستدان بھی اداکاروں فلمی ستاروں کے ساتھ پیسے پھینک تماشہ دیکھ کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ناچ رہے تھے۔ یہ کوئی عام ناچنے گانے والے نہیں تھے جو شادیوں پر باراتیوں کا دل لبھاتے ہیں سارے کروڑ پتی ارب پتی لوگ تھے جو شادی کی خوشی میں کم اور امبانی کی خوشنودی کے لیے زیادہ ناچ رہے تھے۔ شادی میں بھارتی وزیر اعظم مودی بھی شریک ہوئے ان کے امبانی خاندان سے بہت زیادہ تعلقات ہیں اور یہ خاندان ان کا بڑا مالی سپورٹر بھی ہے اور ان سے فوائد بھی کماتا ہے۔ ہماری کرنسی کے حساب سے اس شادی پر 83 ارب 9 کروڑ سے زیادہ کا خرچہ آیا۔ شادی میں پرفارم کرنے والے گلوکاروں اداکاروں کو کروڑوں روپوں میں ادائیگی کی گئی۔ شادی کی یہ تقریبات کئی دن جاری رہیں۔ آخری دن کو پورا ممبئی بند کیا گیا کیونکہ وزیر اعظم سمیت کئی وزرا بھی شامل تھے۔ اب لوگ مدتوں بڑے بڑے نوابوں، مہاراجوں کی شادی کی بجائے اس شادی کے تذکرے کریں گے۔ ایک اچھا کام امبانی نے یہ کیا کہ اس شادی سے پہلے 50 غریب لڑکیوں کی شادی خود کرائی اور انہیں بہترین سازو و سامان یعنی جہیز دے کر رخصت کیا۔ اس اجتماعی شادی میں دولہا اور دلہن نے بھی شرکت کی مکیش امبانی اور ان کی بیوی نے سب کو خود رخصت کیا۔ ہمارے ملک میں بھی ارب پتی لوگ موجود ہیں اگر وہ بھی اس طرح اپنی پرتعیش شادیوں سے قبل 50 غریب بچیوں کے بھی ہاتھ پیلے کرکے انہیں رخصت کریں تو ان کے بچوں کی زندگیاں بھی خوشگوار رہیں گی کیونکہ غریب کے دل سے نکلی دعا ضرور رنگ لاتی ہے۔ 
سنگاپور میں 16 قسم کے کیڑے مکوڑے کھانے کے قابل قرار۔
 یہ تو بڑی مہربانی ہے جو انہیں قابلِ استعمال غذا قرار دیا گیا ورنہ ان ممالک میں تو جو چیزیں کھانے کے قابل نہیں وہ چیزیں بھی نہایت اطمینان سے کھائی جاتی ہیں۔ ان کے لیے تو شاید کسی سرکاری اجازت کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ ہر وہ الا بلا جو ان ممالک میں کھائی جاتی ہے۔ ان کی تو شکلیں دیکھ کر نام سن کر ہی گھن آتی ہے۔ مگر یہ ایسے گھن چکر ہیں کہ یہ سب کچھ پکا کر ہی نہیں کچا بھی کھا جاتے ہیں۔ ان ہوٹلوں میں تو ہر وقت رش لگا رہتا ہے۔ جہاں یہ سمندری و زمینی جاندار زندہ حالت میں بھی سلاد کے ساتھ چٹنی لگا کر یہ لوگ نوش کرتے نظر آتے ہیں۔ بس انسانی گوشت ہی رہ گیا ہے۔ ان کے کھانے کو کیا معلوم وہ بھی چوری چھپے جہاں ملتا ہے وہاں ذوق و شوق سے کھایا جاتا ہو۔ اب 16 قسم کے مزید کیڑے مکوڑے ان میں ظاہر ہے ٹڈیاں ، لال بیگ، لاروتے پروانے تتلیاں، سنڈیاں ، چیونٹیاں اور نجانے کیا کچھ شامل ہے، کو کھانے کا لائسنس مل گیا ہے۔ اب اس سے زیادہ اور کیا لکھا جائے کہ ان ممالک میں جانوروں کا فضلہ تک کھایا جاتا ہے۔ طبیعت اجازت نہیں دیتی اور کچھ لکھنے کی البتہ ایک خیال ضرور ستا رہا ہے کہ جس انداز میں ہمارے ہاں کھانے پینے کی چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں کہیں یہاں بھی لوگ از خود نجانے کیا کیا کھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ہوٹل والے اور قصاب تو خدا جانے پہلے ہی ہمیں کیا کچھ کھلا رہے ہیں۔ خدا نہ کرے کہ اس زرعی سرسبز ملک میں کوئی ایسا برا وقت آئے کہ ہم لوگ بھی کیڑے مکوڑے کھانے پر مجبور ہوں۔

ای پیپر دی نیشن