وزیراعظم شہباز شریف نے نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہرین نے پراجیکٹ ڈیزائن میں خرابیوں کی نشان دہی کی ہے، یہ بد قسمتی ہے کہ اتنے بڑے اور اہم منصوبے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی ہے۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی دائیں اور بائیں ہیڈ ریس ٹنل میں 29 اپریل 2024ءکو فشار میں کمی کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی اور 2 مئی 2024ءکو پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار مکمل بند ہوگئی۔ منصوبے کی بندش سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت کے دوران 2021ءمیں بھی ہیڈ ریس ٹنل کے اند ر خرابی کو نظر انداز کرتے ہوئے رپورٹ نہیں کیا گیا اور معاملے کو جان بوجھ کر دبا دیا گیاجس سے نقصان میں اضافہ ہوتا رہا۔ 2022ءمیں ٹنل میں خرابی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار معطل ہوئی۔ نیلم۔جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے حوالے سے جیو فزیکل اور سیسمک عوامل کو نظر انداز کیا گیا، ہیڈ ریس ٹنل کی مناسب کنکریٹ لائننگ نہیں کی گئی اور منصوبے کی بر وقت تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بھی نہیں کروائی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی حالیہ بندش کے حوالے تحقیقاتی رپورٹ فوری طور پر مکمل کرنے اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے حوالے سے ذمہ داران کا تعین کر کے انکے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔
نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا شمار پاکستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں میں ہوتا ہے، یہ پن بجلی کا ایک بڑا منصوبہ ہے اور اس میں خرابی پیدا ہونے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، اس سے پہلے جولائی 2023ءمیں خرابی پیدا ہوئی تھی، اسکی انکوائری رپورٹ کو آج تک حتمی شکل نہیں دی جا سکی۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا ابتدائی تخمینہ 840 ملین ڈالر تھا جو بڑھ کر اب کھربوں ڈالر تک جا پہنچا۔ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اس منصوبے پر کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد اسکے ڈیزائن کے نقائص سامنے آرہے ہیں جس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ اس پراجیکٹ کی تیاری ماہر انجینئرز کے بجائے من پسند ٹھیکیداروں اور نااہل انجینئرزسے کرائی گئی ہے جس میں ارضیاتی خطرات کو بھی یکسر نظرانداز کردیا گیا۔ نیلم جہلم میں ہونیوالی خرابی کی منصفانہ ‘ شفاف اور جامع تحقیقات کراکے غفلت میں ملوث ذمہ داران کو سرعام لٹکایا جائے جو قوم کا کھربوں روپے ضائع کرچکے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف کو اپنی خصوصی نگرانی میں اسکی تحقیقات کرانی چاہیے۔