آذربائیجان کے صدر پاکستان کے دورے پر

Jul 16, 2024

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی دعوت پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے گذشتہ دنوں پاکستان کا ایک اہم دو روزہ سرکاری دورہ کیا، جس کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، سیاحت کے فروغ، کلچرل ایکسچینج پروگرام سمیت 14 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے وزیر اعظم ہاﺅس میں جن معاہدوں پر دستخط کئے۔ان میں وزارت خارجہ امور پاکستان اور وزارت خارجہ امور آذربائیجان کے درمیان قونصلر افیئرز پر مفاہمت کی یادداشت کے علاوہ وزارت نجکاری پاکستان اور آذربائیجان کی وزارت اکانومی کے درمیان ریاستی اداروں کی نجکاری کے شعبہ میں تعاون ، حکومت پاکستان اور آذربائیجان کی حکومت کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ،ترجیحی تجارتی معاہدہ،آذربائیجان وزارت انصاف اور پاکستان کی وزارت قانون و انصاف کے درمیان تعاون کا معاہدہ،معدنی وسائل اور جیالوجی کے شعبہ میں تعاون، دونوں ملکوں کے درمیان کلچرل ایکسچینج پروگرام برائے سال 29۔2024 ، آذربائیجان کی وزارت ڈیجیٹل ڈویلپمنٹ و ٹرانسپورٹ اور پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات کے درمیان انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے شعبہ میں تعاون، آذربائیجان ٹیلی ویژن و ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے د رمیان تعاون ،سائنٹیفک و ٹیکنالوجیکل کو آپریشن ، سیاحت کے شعبہ میں تعاون ،اسلام آباد اور باکو کوجڑواں شہر قرار دینے کیلئے مفاہمت ،سمال و میڈیم بزنس ڈویلپمنٹ ایجنسی آذربائیجان اور سمیڈا پاکستان کے درمیان مفاہمت ، ادب کے شعبہ میں نظامی گنجوی انسٹی ٹیوٹ آف لٹریچر آذربائیجان، نیشنل اکیڈمی آف سائنسز اور پاکستان اکادمی ادبیات کے درمیان مفاہمت کی یادداشت شامل ہیں ۔پاکستان اور آذربائیجان نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بہترین سیاسی تعلقات کو معاشی شراکت داری میں تبدیل کریں گے، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی م¶قف کی حمایت جاری رکھیں گے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق بنیادی حق خود ارادیت ملنا چاہئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان پاکستان کا بہترین دوست اور حقیقی بھائی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے شعبہ کا حجم 100 ملین ڈالر ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا، لہٰذا دونوں ممالک نے باہمی مفاد کے شعبہ جات میں تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستانیوں اور آذربائیجانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، ہماری سوچ ایک، باہمی اور کثیر الجہتی تمام ایشوز پر دونوں ملکوں کا م¶قف ہمیشہ یکساں رہا ہے، کاراباخ کے تنازع پر پاکستان ہمیشہ آذربائیجان کےساتھ کھڑا رہا، اس مسئلہ پر آذربائیجان کی فتح انصاف اور فیئر پلے کی ایک زندہ مثال ہے، آذربائیجان نے تنازع کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی جہاں لاکھوں کشمیری گذشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں، ترکیہ کی طرح آذربائیجان بھی پاکستان کےساتھ کھڑا ہے۔ آج سے سات سال قبل جب آذربائیجان کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت میاں نواز شریف وزیراعظم تھے اور آج سات سال بعد انکے دورہ پاکستان کے موقع پر محمدشہباز شریف نے بطور وزیراعظم ان کا استقبال کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت کا آغاز ہوا ہے ، توقع ہے کہ نومبر میں وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ آذربائیجان کے موقع پر ان معاہدوں پر دستخط ہوجائیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبہ میں اربوں ڈالر کی آئندہ سالوں میں سرمایہ کاری متوقع ہے۔ باکو میں ہونے والی کوپ۔29 ایک اہم عالمی سرگرمی ہے جو پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے معاون ثابت ہو گی۔یقینا آذربائیجان کے صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کا منصوبہ آذربائیجان کے ایک ماہر نے تیار کیا ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارہ ہمارے عوام کی امنگوں کا ترجمان ہے، آذربائیجان نے باکو سے اسلام آباد، کراچی اور لاہور کی براہ راست پروازیں شروع کی ہیں، آذربائیجان نے مسئلہ کشمیر سمیت علاقائی اور عالمی امور پر ہر فورم پر پاکستان کا ساتھ دیا جو پاکستان کے عوام کے ساتھ ہماری محبت کا اظہار ہے، تنازع کشمیر کے حل کیلئے گذشتہ کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا جو افسوسناک ہے، اس حوالہ سے کوئی میکنزم بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ کشمیریوں کو انصاف ملے گا۔ آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ کاراباخ جنگ کے دوران پاکستان نے آذربائیجان کی حمایت کی، اور پاکستان نے قابض ملک ہونے کی وجہ سے آرمینیا سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کئے۔ترجیحی تجارت کے معاہدہ سے باہمی تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا۔
موجودہ سیاسی و عالمی صورتحال کے تناظر میں آذر بائیجان کے صدر کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ جبکہ روس نے بھی پاکستان کو سستی ایل این جی فراہم کرنے کے معاہدہ کی پیشکش کی ہے ۔ سی پیک فیزٹو پر عمل درآمدمیں تیزی آئی ایم ایف اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے مطالبات اور ڈومور کے تقاضوں کے پیش نظر انتہائی ناگزیر ہوگیا ہے ۔ پاکستان کو اپنی خودمختاری اور اقتدار اعلیٰ کے تحفظ کیلئے مزید تیزی سے ایسے اقدامات اٹھانے ہونگے جن سے ہمسایہ دوست ممالک باالخصوص وسطی ایشیائی مسلم ریاستوں سے تاریخی وثقافتی تعلقات تجارتی ، سماجی، صنعتی،زرعی میدانوں میں بھی فروغ پذیر ہوسکیں۔ موجودہ حکومت اور پاک فوج نے عزم ِاستحکام پاکستان آپریشن کا آغاز کردیا ہے،اس وقت اپوزیشن جماعتوں سمیت ہر محب وطن شہر ی کو ملک میں عرصہ دراز سے جاری دہشت گردی کی لہر کے خاتمے کیلئے جاری اس آپریشن کی حمایت اور تعاون کرناچاہئے تاکہ خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی سیاسی استحکام حاصل کرکے غربت کے خاتمے اور معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے اور عوام کا معیارِ زندگی بھی بلند ہوسکے۔ 

مزیدخبریں