وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا فرمان قومی پریس میں شائع ہوا ہے کہ جس کے مطابق وہ کہ رہی ہیں کہ کسانوں نے گندم فروخت کر دی آٹا ناجائز مہنگا نہیں کرنے دونگی اسے محاورتاً کہتے ہیں چور مچائے شور اللہ کی پناہ کسانوں سے تو آپ کے وزیر اعلیٰ پنجاب ہوتے ہوئے پنجاب حکومت نے گندم خریدی ہی نہیں بلکہ کسانوں کو آپ نے دھتکارا ہے اتنا بڑا دھوکا اور کسانوں کو خوار کیا آپ نے جس کی نہ ماضی میں مثال ملتی ہے اور نہ ہی مستقبل میں ملے گی آپ نے پہلے کہا کہ کسانوں سے گندم 3900روپے فی من کے حساب سے خریدنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور اس کے بعد کہا کہ کسانوں کو باردانہ ایپ کے زریعے دیا جائے گا پھر محکمہ خوراک کے صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین صاحب نے کہا کہ لاکھوں کسانوں کی باردانہ ایپ پر باردانہ کے حصول کیلئے درخواستیں جمع ہوگئی ہیں پنجاب حکومت میرٹ پر کسانوں کو باردانہ فراہم کرے گی لیکن حکومت پنجاب کی دو رنگی اور منافقت کسان زراعت دشمن فیصلہ یہ سامنے آیا کہ حکومت پنجاب نے کسانوں سے گندم خریداری سے ہاتھ اٹھاتے ہوئے گندم خریدنے سے صاف انکار کر دیا یہ کسانوں کے ساتھ حکومت پنجاب کی صریحاً ظلم و ذیادتی تھی کسانوں کی کمر ہی ٹوٹ گئی اور انھوں نے جیسے تیسے اونے پونے داموں گندم فروخت کرکے اپنی محنت کی کمائی سے ہاتھ دھویا مرہم نواز صاحبہ نے بڑے معصومانہ انداز میں کہہ دیا کہ کسان اپنی گندم فروخت کر چکے ان کی یہ بات حلق سے نہیں اترتی بلکہ تلخ حقیقت ہے کہ پنجاب حکومت نے کسانوں پر ظلم و بربریت والا سلوک کیا ہے دوسری طرف کسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے کہا کہ عوام کیلئے آٹا اور روٹی سستی کا کریڈٹ ہماری حکومت کو جاتا ہے آٹے کے موجد کسان ہیں جو گندم اگاتے ہیں حکومت پنجاب کے حکمران بتائیں کہ سستی روٹی والے عوام ہیں اور گندم پیدا کرنے والے کسان کون سی کلاس میں آتے ہیں ؟
وزیر اعظم شہبازشریف صاحب نے بڑے دبنگ انداز میں قوم سے خطاب کہا تھا کہ گندم درآمد سکینڈل میں ملوث افراد کو قوم کے سامنے لائیں گے اور ان سے پائی پائی وصول کریں گے قوم کو تو ان کا اعلان یاد ہے لیکن وزیر اعظم شہبازشریف بھول گئے ہیں شاید اس لیے کہ ان کے دائیں بائیں کھڑے حکومتی افراد کا گندم سکینڈل میں نام لیا جا رہا ہے لہذا انھوں نے پاسکو کے تین چار افراد کو معطل کرکے گندم انکوائری سکینڈل کو کھوہ کھاتے ڈال کر اپنی حکومت کی جان چھڑانے کی کوشش کی ہے لیکن قوم بالخصوص کسان اس کو نہیں بھولے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ قومی احتساب بیورو نیب اس گندم سکینڈل کو ٹیک اوور کرتا لیکن اس پر نیب کی جانب سے انکوائری نہ کرنا ظاہر کر رہا ہے کہ حمام میں سب ننگے ہیں ۔کسانوں کا معاشی قتل کرکے حکومت جو کریڈٹ سمیٹنا چاہتی ہے اس میں اس کو ناکامی ہوگی کپاس کی فصل کی بوائی 30 فیصد کم رقبے پر ہوئی ہے یہ ٹیکسٹائل سیکٹر اور ملکی صنعت و تجارت اور معاشی صورتحال کیلئے خطرے کی گھنی ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیاحکومت پنجاب نے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسان پیکج دینے کا اعلان کیا کسان سمجھتے رہے کہ شاید گندم کی فصل میں انہیں جو نقصان پہنچا ہے اس کا کسان پیکج میں ازالہ ہوجائے گا لیکن جب کسان پیکج کی تفصیلات سامنے آئیں تو وہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مترادف کسان پیکج نکلا جس میں کہا گیا کہ کسانوں کو قرض دیا جائے گا تاکہ وہ بآسانی قرض حاصل کرکے کھاد بیج ادویات خرید سکیں گے کسانوں نے اس کسان پیکج کو رد کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس کسان پیکج کیلئے رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا بھلا قرض بھی کوئی پیکج ہوتا ہے یہ نیا جال لائے پرانے شکاری کے مترادف ہے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن آس وقت پورے ملک کے کسانوں کی توانا آواز بنے ہوئے ہیں انھوں نے واضح طور پر 300ارب کے گندم سکینڈل کے ذمے داروں کو قوم کے سامنے لانے اور کسانوں کو انصاف دینے کی بات کی ہے حافظ نعیم الرحمن آس حوالے سے میدان عمل میں موجود ہیں اور اب جماعت اسلامی ان کی قیادت میں عوام کو حق دو تحریک کے سلسلے میں 12جولائی کو اسلام آباد میں بجلی اور ٹیکسز میں اضافے کے خلاف دھرنا دے گی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کر دیا ہے کہ یہ عوامی دھرنا بجلی کی قیمت کم کرنے اور ٹیکسز میں کمی کیلئے ہے ہم نے دھرنا بیٹھنے کیلئے دینا ہے اٹھنے کیلئے نہیں اسی دھرنے میں آگے کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گے میں سمجھتا ہوں اب عوام بھی حافظ نعیم الرحمن کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس حق دو عوام کو تحریک میں شامل ہو جائے عوام بہت ظلم سہ چکے اب مزید اس ظلم کے نظام پر خاموش نہیں رہا جا سکتا اپنے تابناک مستقبل اور اپنے حق کیلئے عوام جماعت اسلامی کا دست بازو بن جائیں۔