98مقدمات میں ضمانت کیسے ہوگئی، بندہ ایماندار لگتا ہے، جسے ضمانتی مل گئے، سپریم کورٹ

اسلام آ باد (آئی این پی ) سپریم کورٹ   98مقدمات میں نامزد ملزم کی   ضمانت   پر حیران ، درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئی۔  سپریم کورٹ میں چوری اور منشیات فروشی کے 99 مقدمات میں نامزد ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔  ملزم کی 98 مقدمات میں ضمانت کیسے ہوگئی؟ عدالت بھی حیران رہ گئی۔ درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئی۔ ملزم کی درخواست ضمانت پر جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم ننانوے مقدمات میں نامزد ہے۔ ملزم پر پہلے چوری کے پرچے ہیں جبکہ یہ کیس منشیات فروشی پر بنایا گیا۔ ملزم کو مخبر کی اطلاع پر چرس فروخت کرتے ہوئے رنگوں ہاتھوں پکڑا گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے اتنے مقدمات پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے استفسا ر کیا کہ ایسا کس طرح ممکن ہے۔ اتنے مقدمات میں گرفتاری اور پھر ضمانت کے لیے ایک عرصہ چاہیے۔ جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دئیے بندہ ایماندار لگتا ہے جسے 98 مقدمات میں ضمانتی بھی مل گئے۔ عام طور پر تو ایک مقدمہ کے لئے ضمانتی نہیں ملتا۔ ملزم کے وکیل نیاعتراف کیا کہ اس کے موکل پر پہلے چوری کے الزامات تھے۔ منشیات فروشی کا یہ پہلا مقدمہ ہے۔ جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دئیے کہ کیا ملزم ترقی کرکے چور سے اب منشیات فروش بن گیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم جس رکشے پر منشیات بیچتا ہے وہ رکشہ بھی چوری کا ہے۔ ملزم منشیات سے بھرا شاپنگ بیگ ہاتھ میں پکڑ کر فروخت کررہا تھا۔ ملزم ٹانگ سے معذور ہونے کی وجہ سے اکثر مقدمات میں پہچانا جاتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ ملزم بہت دلیرہے  جو چرس ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا تھا۔

ای پیپر دی نیشن