پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے انیس سو ستانوے سے اب تک ججوں ، فوجی افسران ، سیاستدانوں ، بیورکریٹس اورصحافیوں کوالاٹ کیے گئے پلاٹوں کی تفصیلات ایک ماہ میں طلب کرلیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین چوہدری نثارعلی خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ نے بتایا کہ چارلاکھ سرکاری ملازمین کے زیر استعمال اٹھائیس ہزارمکانات ہیں جن  میں سات سوسے زائد مکان ریٹائرڈ اور ناجائزقابضین کے پاس ہیں ۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وفاقی سیکرٹریوں کوایک سے زیادہ پلاٹ دینے کی پالیسی پرنظرثانی کی جائی اورصوابدیدی اختیارات کے تحت انیس سوستانوے سے اب تک ججوں ، بیوروکریٹس، سیاست دانوں، جرنیلوں اورصحافیوں کوالاٹ کردہ پلاٹوں کی تفصیلات ایک ماہ کے اندرپیش کی جائیں ۔ کمیٹی نے صوبوں کو بھی ہدایت کی کہ زرعی زمینوں کو رہائشی کالونیوں کیلئے استعمال کرنے کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کی جائے ۔ کمیٹی نے سپیکر ڈاکٹرفہمیدہ مرزا سے مطالبہ کیا کہ وہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سیکرٹری طارق خاکوانی کو بدعنوانی الزامات کے تحت برطرف کریں، کمیٹی نے کہا کہ طارق خاکوانی کوبرطرف نہ کیاگیا تو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوگا۔  قائم مقام چئیرمین نیب جاوید قاضی نے پی اے سی کو بتایا کہ این آراوکے تحت  کل سولہ سوتریسٹھ مقدمات عدالتوں میں موجود ہیں ، جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک سواٹھاون مقدمات ری اوپن کیے گئے ہیں۔ اس دوران چارسو اسی انکوائریوں میں نیب نے دس سال میں دوسو اسی بلین روپے وصول کیے ہیں۔ اس رقم میں سے ایک اعشاریہ آٹھ ارب روپے ملازمین کی تنخواہوں اورمراعات پرخرچ ہوئے ۔ پی اے سی  نے کہا کہ نیب نےآج تک سیاست دانوں کو بلیک میل کرکے وفاداریاں تبدیل کرانے کے سوا کوئی کام نہیں کیا۔

ای پیپر دی نیشن