سپریم کورٹ نے بینک آف پنجاب فراڈ کیس پربنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والا نوٹیفیکیشن مسترد کردیا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری  کی سربراہی میں جسٹس غلام ربانی اور جسٹس خلیل الرحمان رمدے پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بینک آف پنجاب فراڈ کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل جسٹس ریٹائرڈ مولوی انوار الحق سے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ بینک آف پنجاب فراڈ کیس کی تحقیقات کے لیے جو بھی افسر مقرر کیا جائے گا وہ تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی کرے گا، لیکن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جو نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ آفتاب سلطان چیئرمین نیب کی معاونت کریں گے۔ لہٰذا اٹارنی جنرل اس معاملے کی وضاحت کریں ۔ بینک آف پنجاب کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے دوران یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ چیئرمین نیب مستعفی ہو چکے ہیں لہذا نیب کے تمام مقدمات کی سماعت کے لیے چیئرمین نیب کا ہونا ضروری ہے۔ ڈپٹی چیئرمین قائم مقام چیئرمین نیب کی حیثیت کے فرائض سرانجام نہیں دے سکتے۔ خواجہ حارث کی اس دلیل پر عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ان دونوں نقاط کی وضاحت کریں۔ بعد میں کیس کی  سماعت اٹھارہ جون تک ملتوی کردی گئی ۔

ای پیپر دی نیشن