چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم اورجسٹس طارق پرویزپرمشتمل تین رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت سابق ڈی جی ایف آئی اے ملک اقبال کے خلاف این آئی سی ایل کیس میں ظفرقریشی کوتحقیقات سے الگ کرنے پرتوہین عدالت کیس میں پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایاجانا تھا لیکن عدالت نے یہ فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عبدالرؤف چوہدری، سیکرٹری داخلہ قمرزمان چوہدری اوروزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری خوشنوداخترلاشاری کوتوہین عدالت کےنوٹسز جاری کردئیے۔ سپریم کورٹ نے نوٹسزمیںلکھا ہے کہ سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اوروزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں اورتینوں افسران نے بااختیاراتھارٹی کے ساتھ قواعد وضوابط کے تحت تحریری طور پرکاغذی کارروائی نہیں کی اوراٹھارہ اپریل کوزبانی حکم پرایڈشنل ڈی جی ایف آئی اے ظفرقریشی کواین سی ایل کیس کی تحقیقات سے الگ کردیا۔توہین عدالت کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بظاہرڈی جی ایف آئی کے خط میں ظفرقریشی کواین آئی سی ایل کیس کی تحقیقات سے الگ کرنے کا نہیں کہا گیا لیکن زبانی طورپرچاروں اعلیٰ افسران سابق ایڈشنل ڈی جی ایف آئی اے ظفرقریشی کی کیس سے علیحدگی کے ذمہ دارہیں،لہذاٰ تینوں افسران کی جانب سے تئیس جون تک جواب داخل کرانے کے بعد سابق ڈی جی ایف آئی اے ملک اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔