وفاقی حکومت کی طرف سے صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کے لئے پانچ رکنی کمیشن کا اعلان کیا گیا جس کی سربراہی جسٹس میاں ثاقب نثارکو سونپی گئی تاہم اس سلسلے میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ جسٹس میاں ثاقب نثارکا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک کمیشن کی سربراہی قبول نہیں کریں گے جب تک چیف جسٹس اجازت نہیں دیں گے، اُدھر صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ اس بار حکومت نے عدالت کو تقسیم کرنے کے لئے صحافیوں کا کندھا استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جس میں اسے ناکامی ہوگی، حکومت نے اس سے پہلے ایبٹ آباد آپریشن کے خلاف تحقیقات کرانے کے لیے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی کے لیے جسٹس جاوید اقبال کو اعتماد میں لیا تھا اور نہ ہی چیف جسٹس اف پاکستان اس سے آگاہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک ایبٹ آباد کمیشن نہیں بن سکا۔