وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت سمیت ہمسایہ ممالک سے بجلی درآمد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان توانائی کے بحران سے دوچار ہے جس کے باعث معیشت تباہ ہو چکی ہے اور عوام سراپا احتجاج ہیں۔ موجودہ حکومت اس بحران پر قابو پانے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے لیکن جب تک بجلی چوروں کے گرد گھیرا تنگ نہیں کیا جاتا تب تک اس بحران پر قابو پانا مشکل ہے۔ حکومت بجلی کی چوری کو روکے، نادہندگان سے پیسے وصول کرے اور نئے منصوبوں پر کام شروع کرے تو اس بحران پر قابو پانا مشکل نہیں لیکن حکومت ان کاموں کی بجائے ہمسایہ ممالک سے بجلی خریدنے کی باتیں کر رہی ہے۔ ایران اور چین بھی ہماری ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ بھارت سے اگر بجلی کی لائن پاکستان کیلئے بچھائی گئی تو عوامی سطح پر شدید ردعمل کے سامنے بند نہیں باندھا جا سکے گا۔اس سے ہمارے ہاں حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے، ہمارے پانیوں پر قبضہ کر کے بجلی پیدا کی جا رہی ہے اور پھر ہمیں ہی فروخت کی جائے یہ کہاں کا انصاف ہے۔ حکومت اپنے لئے مشکلات پیدا نہ کرے اور بھارت سے صرف اپنے پانی اور کشمیر کی بات کرے، بجلی کے منصوبے خود لگائیں اور ایران وچائینہ سے مدد لیں۔