زیارت (ثناءنیوز) قائداعظم ریذیڈنسی کی خوبصورت اور پروقار عمارت 1892ءکے اوائل میں لکڑی سے تعمیر کی گئی تھی۔ اس دور میں برطانوی حکومت کے اعلیٰ افسران وادی زیارت کے وزٹ کے دوران اپنی رہائش کے لئے استعمال کیا کرتے تھے، بلوچستان کے پولیٹیکل ایجنٹ بھی گرمیوں میں یہیں سے سرکاری امور انجام د یتے تھے۔ اس عمارت کے بیرونی حصے میں چاروں طرف لکڑی کے ستون ہیں اور عمارت کے اندرونی حصے میں بھی لکڑی کا ا ستعمال بہت خوبصورتی سے کیا گیا تھا، آٹھ کمروں پر مشتمل اس رہائشگاہ میں دونوں اطراف سے مجموعی طور پر 28 دروازے بنائے گئے تھے۔ اس رہائشگاہ کی تاریخی اہمیت میں قیام پاکستان کے بعد 1948ءکے دوران اس وقت اضافہ ہوا، جب یکم جولائی کو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ ناساز طبیعت کے باعث یہاں تشریف لائے۔ قائداعظمؒ نے اپنی زندگی کے آخری دو ماہ دس دن اس رہائشگاہ میں قیام کیا۔ قائداعظمؒ کے انتقال کے بعد اس رہائشگاہ کو قائداعظم ریذیڈنسی کے نام سے قومی ورثہ قرار دیتے ہوئے عجائب گھر میں تبد یل کر دیا گیا، جہاں قائداعظمؒ کے زیر استعمال رہنے والی اشیا کو نمائش کے لئے رکھا گیا تھا۔ یہاں قائداعظمؒ کے زیرِ استعمال کمروں میں ایسی کئی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں جو قائداعظمؒ نے اپنی بیٹی، بہن، بلوچستان کے قبائلی عمائدین اور دیگر سرکردہ شخصیات کے ساتھ کھنچوائی تھیں لیکن اب یہ سارا تاریخی ورثہ راکٹ حملے سے لگنے والی آگ سے جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ بہت سے ٹی وی چینلز بلوچستان کے آئیکون کے لئے اسی عمارت کی تصویر کو استعمال کرتے تھے۔ 100 روپے کے کرنسی نوٹ کے پچھلے حصے پر اسی عمارت کی تصویر موجود ہے۔ اکتوبر 2008ءکو زیارت، پشین اور دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کے باعث اس عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد پاک فوج نے عمارت کی دوبارہ مرمت اور تزئین و آرائش کی تھی۔
قائداعظم ریذیڈنسی 1892ءمیں تعمیر ہوئی قائداعظمؒ نے 2 ماہ 16 دن قیام کیا
Jun 16, 2013