خیبر پی کے: تنخواہوں ، پنشن میں 10 ، پولیس بجٹ میں 15فیصد اضافہ: اپوزیشن کا ہنگامہ ، واک آئوٹ

پشاور (بیورو رپورٹ+نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) خیبر پی کے کا مالی سال 2015-16ء کا 487 ارب روپے سے زائد حجم کا ٹیکس فری بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ۔ جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 21فیصد زیادہ ہے ۔ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام سمیت اخراجات کا تخمینہ 487ارب 88کروڑ 40لاکھ روپے لگایا ہے ۔ اگلے مالی سال بجٹ میں تعلیم کیلئے بجٹ میں 21فیصد اضافہ کرتے ہوئے 97ارب 54کروڑ 22لاکھ 13ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ صحت کیلئے بجٹ میں 29ارب 95کروڑ 34لاکھ 40ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو سال رواں کے مقابلے میں 19فیصد زیادہ ہے، پولیس کے لیے 32ارب 74کروڑ 52لاکھ 44ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جو سال رواں کے مقابلے میں 15فیصد زیادہ ہے ۔ زراعت کیلئے 3ارب 51کروڑ 98لاکھ 69ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی کے مقابلے میں 12فیصد زیادہ ہے ۔ مواصلات اور تعمیرات کیلئے 2ار ب 76کروڑ 36لاکھ 43ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جو17فیصد رواں مالی سال سے زیادہ ہے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 7ارب 2کروڑ 10لاکھ 90ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جو مالی سال کے مقابلے میں 1.3فیصد کم ہے۔ گندم پر سبسڈی کیلئے 2ارب 90کروڑ مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت 7فیصد زیادہ ہے۔ پنشن کیلئے 36ارب 99کروڑ 30لاکھ 25ہزار روپے مختص کیے گئے جو رواں مالی سال کی نسبت 20فیصد زیادہ ہے۔ ماحولیات اور جنگلات کیلئے 1ارب 83کروڑ 78لاکھ 35ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت 11فیصد زیادہ ہے۔ فنی تعلیم اور افراد ی تربیت کیلئے 1ارب 75کروڑ 48لاکھ 80ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت 12فیصد زیادہے۔ آپباشی کیلئے بجٹ میں رواں مالی سال کے مقابلے میں 13فیصد اضافہ کرتے ہوئے 3ارب 60کروڑ 91لاکھ95ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ سماجی بہبود وخصوصی تعلیم وترقی خواتین کیلئے 1ارب 37کروڑ 21لاکھ 19ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت 23فیصد زیادہ ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بجٹ میں ایک ہزار سی سی گاڑیوں پر یکمشت دس ہزار روپے ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ کمرشل اور زیادہ پاور انجن والی گاڑیوں پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔ سپرٹ کے پرمٹ اور لائسنس کی فیس کی شرح میں بھی اضافے کی تجویز ہے۔ کمرشل اراضی، سی این جی سٹیشنز، پٹرول پمپس اورسروس سٹیشنز کے ٹیکس میں بھی اضافے کی تجویز ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ کردیا گیا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 175 ارب غیرملکی امداد سے 33 ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے۔ تعلیم کے لئے 97 ارب ، 54 کروڑ۔ صحت کیلئے 29ارب 95 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ پولیس کیلئے 32ارب 74کروڑ روپے رکھے گئے۔ گندم پر سبسڈی کی مد میں 2 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ لوکل گورنمنٹ کے لئے 27 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ مواصلات اور تعمیرات کیلئے 2ارب 76کروڑ رکھے گئے۔ صوبے کو وفاق سے 371 ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ صوبہ اپنے وسائل سے 55 ارب روپے حاصل کرے گا۔ وفاق سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 30 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ تیل اور گیس کی رائلٹی کی مد میں19 ارب، پن بجلی پر رائلٹی کی مد میں وفاق سے 6 ارب ملیں گے۔ بہتر مالی حالت اور نظم وضبط پر وفاق سے 2 ارب روپے کا ترغیبی بونس ملیں گا۔ وفاق سے پن بجلی کے پھنسے ہوئے واجبات کی پہلی قسط کے 52 ارب روپے ملے گے۔ بجٹ تقریر کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن ارکان سیٹوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور شدید ہنگامہ آرائی کی۔ اے این پی کی رکن نگہت اورکزئی نے بجٹ دستاویز ڈیسک پر دے ماریں۔ اے این پی اور جے یو آئی ف کے ارکان شور کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرے بازی کرتے رہے۔ سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ نگہت اورکزئی بھی ایک حکومتی رکن کو تڑی لگاتے ہوئے باہر چلی گئیں۔ اپوزیشن ارکان کے شور شرابے کے دوران بھی وزیر خزانہ بجٹ تقریر جاری رکھی جسے حکومتی ارکان ڈیسک بجا کر سراہتے رہے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے سال 2015-16ء کا 487 ارب 88 کروڑ 40 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کیا گیا۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کی۔ اپوزیشن کی رکن نگہت اورکزئی نے بجٹ کی کاپی ڈیسک پر دے ماری ۔اپوزیشن ارکان اسمبلی احتجاج کے بعد واک آؤٹ کر گئے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا 2 سال میں عوامی فلاح و بہبود کیلئے کام کیا۔ پورے ملک میں خیبر پی کے کی مثال دی جاتی ہے۔ وزیر خزانہ نے پشاور کیلئے 29 ارب روپے کے سپیشل پیکج کا اعلان کیا۔ صوابی سے سوات تک موٹر وے بنائی جائے گی۔ ایک ارب 75 کروڑ روپے کی لاگت سے حیات آباد فلائی اوور پروجیکٹ کی منظوری دی گئی۔ آئندہ 2 سال میں تمام صوبے کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا اعلان کیا گیا۔ پانچ سو گورنمنٹ ہائی، ہائر سکینڈری سکولوں میں آئی ٹی لیبارٹریز کے قیام کی تجویز ہے۔ بچوں کی صحت کے تحفظ کیلئے 10 کروڑ ر وپے کے سکول فنڈنگ پروگرام کا اجراء کیا گیا۔ سکولوں میں ڈیڑھ ارب روپے سے نیا فرنیچر خریدنے کی تجویز ہے۔ صوابی میں لڑکیوں، دیر بالا میں لڑکوں کے گورنمنٹ کالج آف مینجمنٹ سائنسز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ حویلیاں میں ہزارہ یونیورسٹی کیمپس کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی تجویز ہے۔ صوبے کے 5 اضلاع میں ریسکیو سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پانچ اضلاع میں ایک ایک ہائی سکول کا انتظام نجی شعبے کی شراکت سے چلانے کا انتظام کیا گیا ہے۔صوبائی حکومت نے رواں مالی سال کی طرح اگلے مالی سال کیلئے بجٹ کو 3حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ فلاحی، ترقیاتی اور انتظامی۔ فلاحی کاموں کیلئے اگلے مالی سال کیلئے کل بجٹ کا 53 فیصد مختص کیا گیا ہے جو 18 فیصد اضافے کے ساتھ 259 ارب 16 کروڑ 96 لاکھ روپے ہے۔ اسی طرح انتظامی بجٹ میں 19 فیصد اضافہ کیا گیا ہے انتظامی بجٹ 53 ارب 83 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اگلے مالی سال کیلئے 174 ارب 88 کروڑ 40 لاکھ روپے جو کل بجٹ کا 36 فیصد ہے ترقیاتی کاموں کیلئے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میںآئندہ مالی سال کے دوران کسانوںکو گندم کا اعلیٰ کوالٹی کا بیج مفت دینے، سکولوں کے سربراہان کیچارج الائونس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی الائونس اور پی ایچ ڈی الائونس میں اضافہ کا بھی اعلان کیا گیا ہے بجٹ میںکوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کمرشل پراپرٹی کی کیٹگری اے، بی اور سی کی کمرشل پراپرٹی، سی این جی، پٹرول پمپ اور سروس سٹیشن پر کمرشل پراپرٹی ٹیکس، کمرشل اور زیادہ سی سی کی گاڑیوں پر ٹیکس اور سپرٹ کے پرمٹ کی فیس، گاڑیوں کے روٹ پرمٹ کی فیس اور لائیوسٹاک و زراعت کی شعبہ میں وصول کی جانے والی فیسوں میں اضافہ کی تجاویز شامل کی گئی ہیں ایک ہزار سی سی والی گاڑیوں پر ایک دفعہ یکمشت دس ہزار روپے کی وصولی بھی بجٹ میں تجویز کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے بجٹ میں صوبائی حکومت کی سرکاری ملازمین کیلئے بنیادی تنخواہ کے سکیل 1 سے 5 تک کے ملازمین کیلئے 2 پے سکیل اپ گریڈیشن جبکہ سکیل 6 سے 15 تک کے ملازمین کیلئے 1 پے سکیل کی اپ گریڈیشن کا اعلان کیا ہے گریڈ 16 کے تمام صوبائی ملازمین کیلئے گریڈ 16 سے 17 میں نیشنل اپ گریڈیشن کی بنیاد پر واقع ہونے والے تنخواہ کے اضافہ کے برابر سپیشل کمپنسنٹری الائونس کے اجراء کا اعلان کیا اور کہا کہ اپ گریڈیشن کے فیصلہ کا اطلاق مروجہ انجمادی تحریرات اور دیگر شرائط کے ساتھ تنخواہ اور الائونسز دونوں پر ہوگا تاہم اپ گریڈیشن کے فیصلہ کا اطلاق ان سرکاری ملازمین پر نہیں ہوگا جن کی یکم جولائی 2010 سے یکم جولائی 2015 تک کے عرصہ میں کسی بھی شکل میں انفرادی یا گروہی طور پر اپ گریڈیشن کی جاچکی ہے یا ہو اپنی عمومی تنخواہ کا 40 فیصد یا اس سے زیادہ مالی فائدہ کسی خصوصی تنخواہ یا الائونس کی شکل میں لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پیرامیڈیکل سٹاف کی اپ گریڈیشن یا ری سٹرکچرنگ کا معاملہ الگ سے طے کیا جائے گا جبکہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کے بارے میں سفارشات کیلئے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی 6 ماہ کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...