اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) حا لیہ چند روز کے دوران پاکستان کو سفارتی اور سیاسی محاذ پر براہ راست اور بالواسطہ اہم کامیابیاںحاصل ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مسلہ کشمیر کے سیاسی حل کی ضرورت اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا بھانڈہ پھوڑ تے ہوئے عالمی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی تجویز دی ہے۔ اسی روز بھارتی کے آرمی چیف بپن راوت نے مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے استعمال کی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے امن کی راہ تلاش کرنے پر زور دیا۔ کسی فوجی سربراہ کا ایسا بیان اعتراف شکست سے کم نہیں اور بھارتی فوج کو کشمیری عوام کے غیر متزلزل عزم اور قربانیوں کے ہاتھوں یہ شکست ہوئی ہے۔ امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہان کی ملاقات کا اگرچہ پاکستان سے براہ راست کوئی تعلق نہیں لیکن اس ملاقات سے پاکستان کے اس موقف کو تقویت ملی ہے کہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت پر بات چیت کی جانی چاہیے۔ اگر شمالی کوریا سے بات چیت ہو سکتی ہے تو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تو پاکستان نے ہر لحاظ سے ذمہ دار ایٹمی ریاست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارت نے بربریت کا جو بازار گرم کیا اس پر پاکستان نے اپنی بساط کے مطابق عالمی اداروں میں شور ڈالا لیکن کشمیری عوام کی قربانیوں، پیلٹ گن کے استعمال، شہادتوں، آبرو ریزیوں اور ہزاروں لاکھوں مظاہرین کے اکٹھ نے بے حس عالمی ضمیر کو جگانے میں کلیدی کردار ادا کیا جس کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے کھل کا اظہار کرنے کے بجائے ڈھکے چھپے الفاظ میں بھارتی مظالم کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔ اس رپورٹ کو متوازن بنانے کیلئے خوامخواہ آزاد کشمیر میں قادیانیوں کے ساتھ مبینہ زیادتیوں اور وفاق کے کنٹرول کا ذکر گھڑا گیا جس پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے بجا طور پر اعتراض بھی کیا ہے ۔ بھارت کے موجودہ آرمی چیف بپن راوت، حکمراں بی جے پی کے نفس ناطقہ ، وزیر اعظم مودی کے معتمد خاص اور جارحانہ رویہ کے حامل ہیں انہوں نے ہی کنٹرول لائن پر سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا تھا اب ان کی جانب سے یہ اعتراف کا کشمیر میں امن کو موقع دینے کی ضرورت ہے، ہر لحاظ سے ایک غیر معمولی پیشرفت ہے جس کی وجہ سے بھارتی حکومت پر مسلہ کشمیر کے حل کیلئے پانی ہی طاقتورفوج کی طرف سے دباﺅ پڑے گا۔ بپن راوت کا مذکورہ بیان یہ واضح کرنے کیلئے بھی کافی ہے بھارتی فوج اب مودی جیسے تگڑے وزیر اعظم کی موجودگی کے باوجود ریاست کے پالیسی معاملات میں ،کس حد تک دخیل ہو چکی ہے۔بھارت پر مزید دباﺅ ڈالنے کی ضرورت ہے ۔ اس وقت پاکستان کی نگران حکومت اگرچہ اتنی مﺅثر نہیں لیکن کشمیریوں کی ٹھوس حمائت کیلئے داخلی خلفشار پر قابو پر کر قومی اپروچ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان/ کامیابیاں