کالے زرکاروں کی گردن پر پھرے گی اب کرپشن کی بھی ڈور اس لئے اب پیٹ میں حزب مخالف کے لگے پڑنے مروڑ پاکستان کی سیاست میں کالے زرکار سیاست دانوں کے خلاف عمرانی حکومت کی قانونی کارروائیوں نے ان سب کے پیٹوں میں مروڑ ڈال دیئے ہیں اور ان سب کالے زرکار سیاست دانوں کے حمایتی حکومت مخالف مظاہروں پر اتر آئے ہیں۔ ان عوامی حمایتوں کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ وہ جن کے حق میں مظاہرے اور ہڑتالیں کر رہے ہیں انہوں نے ہی اس ملک کی معیشت کو بربادی کے دہانے تک پہنچایا ہے اور بیرونی قرضہ جات کو اس قدر بڑھا دیا ہے کہ ہر ماہ کروڑوں روپے کا سود ادا کرنا موجودہ حکومت کے بجٹ کو برباد کر رہا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ زرداری اور نوازشریف کے دورِ حکومت میں دس برس کے دوران چوبیس ہزار ارب روپے کے قرضہ جات بیرونی ممالک اور ادارہ جات سے حاصل کئے گئے۔ اس دوران پاکستانی معیشت کا بھٹہ تو بیٹھ گیا لیکن زرداری اور شریف خاندان کے بیرون ملک اور اندرون ملک اثاثہ جات تیزی سے اوپر آتے چلے گئے۔ نتیجہ یہ کہ بہت سے دیگر ممالک میں ان دونوں خاندانوں کی جائیدادیں بھی بن گئیں اور ان ممالک میں دونوں خاندانوں کے کاروبار بھی فروغ پانے لگے۔ نتیجہ یہ کہ ان دونوں بلکہ تینوں خاندانوں کی امارت آسمان کو چھونے لگی جبکہ پاکستان کے غریب عوام غربت بھرے کیچڑ میں دفن ہونے لگے۔ بعدازاں جب عمران خان وزیراعظم بنے تو پاکستانی خزانے کا دیوالیہ پن ان کے علم میں آیا۔ تو انہوں نے دونوں خاندانوں کے بدعنوان سیاستدانوں کے خلاف مالیاتی بدعنوانیوں کی روشنی میں مقدمات کے اندراج کے لئے اقدامات اٹھائے۔ دوسری طرف چیئرمین نیب نے بھی ان بدعنوان سیاست دانوں کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ جس نے نتیجے میں سابق وزیراعظم نوازشریف راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ حمزہ شہباز شریف کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حمزہ شہباز پر کروڑوں روپے کی جائیدادیں اور بنک اکائونٹس بنانے کے الزامات ہیں۔ جن کے ثبوت میں موجود ہیں۔ اسی طرح سابق صدر پاکستان آصف زرداری کو بھی زردارانہ جرائم دیگر لوگوں سے کروانے کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آصف زرداری کی بہن بھی اس کالے دھندے میں شریک تھی۔ یہ کالی رقم آصف زرداری کے بیٹے بلاول زرداری کے اکائونٹ میں بھی جمع کرتی رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف ان دونوں سیاسی جماعتوں کے ارکان ہڑتالیں اور مظاہرے کررہے ہیں۔ ان تمام ارکان کے ضمیر مردہ ہو چکے ہیں۔ ان سب کو یہ احساس تک نہیں کہ مذکورہ دونوں خاندانوں نے قومی خزانے کو کتنا نقصان پہنچایا ہے اور ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ہڑتال اور مظاہروں پر اکسانے والے دونوں جماعتوں کے دیگر رہنما بھی کالے کاروبار میں ملوث ہیں انہیں یہ خطرہ لاحق ہے کہ شریف اور زرداری خاندانوں کے بعد ان کا نمبر بھی آنے والا ہے۔ نوازشریف کی بیٹی مریم نواز نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ عمران خان ڈرپورکِ اعظم ہیں۔ یہ عمران خان کی پہلی اور آخری وزیراعظمی ہے۔ عمران خان ہمیشہ چُھپ کروار کرتے ہیں۔ عمران خان بہت جلد لندن بھاگ جائیں گے اور پھر این آر او مانگتے پھریں گے۔ مریم نواز کو شائد یہ علم نہیں ہے کہ عمران خان اس ملک سے این آر او قانون ختم کرنے کے دعویدار ہیں کیونکہ یہی قانون بدعنوان سیاست دانوں کی حفاظتی چھتری مہیا کر رہا ہے۔ مریم نواز کے مذکورہ بیان پر وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز کا بیان سینہ زوری کے مترادف ہے۔ مریم نواز کو معلوم ہونا چاہیے کہ اب ان کی بادشاہی کا دور ختم ہو چکا ہے، مریم نواز راجکماری بنی پھرتی تھی اب اس کی راجکماری کا دور بھی اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ ان کی والد گرامی ظلِ سبحانی جیل میں قید ہیں۔ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ شریف خاندان نسل بہ نسل لٹیرا ہے۔ مریم وزیراعظم پر تنقید سے پہلے اپنا کرپشن زدہ چہرہ ضرور دیکھیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور میں بہت سے فلاحی منصوبے آغاز پذیر ہوئے جن میں سے بہت سے تکمیل تک بھی پہنچے۔ بعدازاں تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ان منصوبوں پر خرچ ہونے والے اربوں روپے میں سے لاکھوں روپے بیرونی ممالک میں چلے گئے۔ شہبازشریف پر بطور وزیراعلیٰ پنجاب بھی بہت سے منصوبوں سے رقوم اپنے دوستوں کے کھاتوں میں بھجوانے کے حقائق سامنے آئے ہیں۔ حمزہ شہباز کے خلاف بھی نیب رپورٹ کی روشنی میں جو حقائق منظر عام پر آئے ہیں۔ یہ حقائق بتاتے ہیں کہ حمزہ شہباز نے تین ارب روپے سے زائد منی لانڈرنگ کی ہے۔ حمزہ شہباز کی چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
آئے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
وزیراعظم عمران خان نے منی لانڈرنگ کرنے والے سیاسی رہنمائوں کے حق میں آواز اٹھانے والوں کو جھاڑ پلاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کرنے والے سیاست دانوں کی تعریف کرنا بند کر دیں۔ پاکستانی قوم کو نقصان پہنچانے اور بحیثیت قوم عوام کو مفلسی دلدل میں دھکیلنے والوں کی تعریف اور ستائش کا سلسلہ بند کیا جائے۔ یہ عناصر جمہوریت کی آڑ میں پناہ تلاش کرتے ہیں۔ دنیامیں کیا قومی وسائل کا غلط استعمال کرنے والوں کے ساتھ قانونی رعایت اور خصوصی سلوک کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے بیانگ دہل اعلان کیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان افراد سے مجرموں کی طرح سلوک کیا جائے۔ منی لانڈرنگ کرنے والوں نے ہماری قوم کی معاشی ترقی کو نقصان پہنچایا ہے۔ آج منی لانڈرنگ کرنے والے جمہوریت کے پردے میں پناہ لینا چاہتے ہیں لیکن میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ قومی وسائل کی لوٹ مار کرنے والوں کا مکمل احتساب ہو گا۔ آف شور اثاثے چھپانے پر سات سال قید اور چوری شدہ ٹیکس کے دوسو فیصد کے برابر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ عمران خان نے کرپشن ثابت کرنے کے لئے ایک کمشن کے قیام کا اعلان کیا تو سابق سیاست دانوں کی چیخیں آسمان تک بلند ہو رہی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان پر تنقید سے پہلے کرپٹ سیاستدان اپنا چہرہ اور پیداگیر کردار ضرور دیکھیں۔
رکھیں کبھی کرپٹ تو آئینہ سامنے
آتا ہے کون دیکھئے اب ان کو تھامنے
پیٹ میں حزبِ مخالف کے لگے پڑنے مروڑ
Jun 16, 2019