اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نان فائلرز کو اب ٹیکس دینا پڑے گا۔ ٹیکس ایمنسٹی گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 جون ہے۔ توسیع نہیں ہوگی۔ بے نامی قانون کے تحت ڈیٹا اور معلومات مل رہی ہیں نیا بجٹ کسی ادارے کی ڈکٹیشن سے نہیں آیا اگر ہم ٹیکس اکٹھا نہیں کرپارہے تو یہ نظام کی کمزوری ہے۔ نیا بجٹ صنعت دشمن نہیں۔ بجٹ میں محصولات کے ہدف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں یہ ہدف حاصل کرنے کے پورے مواقع موجود ہیں کسی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے اس حوالے سے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ٹیکس نظام کی خرابی دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بجٹ میں 1600 ٹیرٹ لائنز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کی گئی ہے تاکہ صنعتی سرگرمیاں بحال ہوں۔ بجٹ میں ایسے شعبے کو ٹیکس میں لارہے ہیں جہاں ٹیکس چوری کا امکان ہے۔ یہ درست ہے کہ بجٹ ہدف بہت زیادہ ہے۔ پاکستان میں ٹیکس محصولات کی گنجائش بہت زیادہ ہے۔ صنعتوں کیلئے خام مال سستا کیا گیا ہے۔ بجٹ میں صنعتوں کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے۔ ایف بی آر نے ڈیٹا لنک تیار کیا ہے۔ ٹیکس ادائیگی سے بچ جانے والے شعبوں کو بھی دائرہ کار میں لایا گیا ہے۔ کسی ادارے کی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے گئے۔ اس طرح کے الزامات لگانا مناسب نہیں ۔ بے نامی قانون کے تحت بینکوں، بجلی کمپنیوں سے ڈیٹا حاصل کیا ہے۔ ایف بی آر کے صوابدیدی اختیارات ختم کردیئے ہیں، کرپٹ افسران کیخلاف کارروائی کیلئے سیل قائم کیا جارہا ہے۔ ٹیکس افسران اور ٹیکس فائلر کے درمیان براہ راست رابطہ کم سے کم کیا جارہا ہے۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے عمل کو آٹومیشن کیا جارہا ہے۔
نان فائلرز کو اب ٹیکس دینا پڑے گا: شبر زیدی
Jun 16, 2019