لاہور (کامرس رپورٹر) صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ پنجاب کا 2300 ارب سے زائد حجم کا بجٹ اقتصادی ترقی کی جانب ایک قدم ہے ، پنجاب کا بجٹ خسارے کا بجٹ نہیں ، اس سے اتفاق کرتا ہوں کہ مہنگائی بڑھی ہے ،معاشی بحران سے نکل رہے ہیں لیکن معاشی دقت کا سامنا ہے ، سیف سٹی کا دائرہ ملتان ،گوجرانوالہ ،راولپنڈی اور ڈی جی خان کے اضلاع تک بڑھا رہے ہیں، اورنج لائن منصوبے کیلئے بجٹ میں 8.9ارب روپے مختص کئے ہیں ، ماس ٹرانزرٹ اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ میٹرو بسوں سے تشہیر کے ذریعے اقتصادی فائدہ اٹھایاجائے ،کابینہ کے اراکین کی تنخواہوںمیں دس فیصد کمی اورسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے وفاقی حکومت کی طرز پر فیصلہ کیا گیا ہے ، جنوبی پنجاب کیلئے بجٹ کا 35فیصد مختص کیا گیا ہے اور اس کا بجٹ اب کسی دوسرے جگہ خرچ نہیں ہو سکے گا ، کوشش ہے کہ موجودہ حالات میں عوام پر بوجھ نہ ڈالیں۔ اس امر کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائداعظم پر پوسٹ بجٹ پریس کانفر نس کرتے ہوئے کیا ،ا س موقع پر سیکرٹری خزانہ عبد اللہ سنبل، پنجاب ریو نیو اتھارتی کے چیئرمین جاوید احمد ، وائس چیئرمین پنجاب سوشل ویلفیئر اسجد ملہی سمیت دیگر محکموں کے سیکرٹریز بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ انسانی ترقی کیلئے کام ہونا چاہیے اور حکومتی اسی جانب گامزن ہے، معیشت میں پڑھے لکھے طبقے سے بہتری آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئندہ مالی کے بجٹ میںزرعی انکم کے حوالے سے کسانوں کو سہولت دی ہے ، پہلے 80ہزار روپے تک سالانہ آمدنی زرعی انکم ٹیکس سے مستثنیٰ تھی جسے موجودہ حکومت نے بڑھا کر 4لاکھ روپے کر دیا ہے اب چار لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر ایک ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جائے گا جبکہ اس سے زیادہ آمدنی پر سلیب کے مطابق زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے مہنگائی بڑھنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم معاشی بحران سے نکلنے والے ہیں تاہم معاشی دقت کا سامنا ہے ۔ میرا یہ سوال ہے کہ ہم اس صورتحال میں پہنچتے کیوں ہیں ؟۔ جو ماضی سے سبق نہیں سیکھتے وہ قومیں نہیں بنتیں۔ ہمیں مشکل حالات درپیش ہیں ایسے میں ہمارے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے دو آپشنز تھے کہ یا ہم پانچ سال مزید آپ کو مقروض کر کے اپنا کام چلاتے یا ہم کڑوی گولی کھائیں اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کریں اور ہم نے کڑوی گولی کھانے او رڈھانچہ جاتی اصلاحات کا فیصلہ او ریہی پی ٹی آئی کے منشور کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن منصوبے کے لئے بجٹ میں 8.9ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ماس ٹرانزرٹ اتھارتی کو ہدایت کی ہے کہ حکومت سبسڈی دے گی اورٹکٹ کاتعین کرتے وقت مسافروں پر بوجھ نہیں ڈالا تاہم معاشی سر گرمیاں ہونی چاہئیں بسوں کو تشہیر کے لئے استعمال کر کے اقتصادی فائدے حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے پنجاب کی وفاق کے ساتھ کافی مشاورت ہوئی جس میں طے پایا کہ ان حالات میں اس سے زیادہ تنخواہوں اور پنشن نہیں بڑھائی جا سکتی۔ وزیر خزانہ نے وکلاء پر صرف ایک ہزار روپے پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پروفیشنل ٹیکس سال میں ایک مرتبہ دینا ہوتا ہے۔ وائس چیئرمین پنجاب سوشل ویلفیئر اسجد ملہی نے کہا کہ پبلک فنانسسز کا رخ صحت اور تعلیم کی طرف موڑا ہے، جو چیز ہم پرائیوٹ سیکٹر سے کرا سکتے ہیں اس کے لئے پی پی پی موڈ کو سامنے لائے ہیں۔ہمیں پنجاب میں زراعت کو فروغ دینا ہے اور صنعت کو فروغ دینے کے لئے ایس ایم ایز کو بڑھانا ہے۔ہم نے سی پیک کا بھرپور فائدہ لینا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال میں ’’پنجاب احساس پروگرام ‘‘کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب احسا س پروگرام کے تحت 3ارب روپے کی لاگت سے ’’باہمت بزرگ پروگرام ‘‘کا اجرا کیا جارہا ہے جس کے تحت 65سا ل سے زائد عمر کے ایک لاکھ پچاس ہزار بزرگوں کی ماہانہ مالی معاونت کے لئے2000ہزار روپے الائونس دیا جائے گا ۔’’ہم قدم‘‘کے نام سے 3ارب 50کروڑ روپے کی لاگت سے ایک پروگرام کا آغازکرنے جارہی ہے ۔ اس پروگرام کے تحت2لاکھ سے زیادہ افراد کو 2000روپے ماہانہ کی مالی امداد مہیا کی جائے گی ۔ بیوائوں اور یتیم بچوں کی کفالت کے لئے2ارب روپے کی لاگت سے’’سرپرست پروگرام ‘‘متعارف کروایا جارہا ہے ۔ اس پروگرام کے تحت بیوہ خواتین کی مالی معاونت کے لئے ماہانہ2ہزار روپے کا وظیفہ مقرر کیا جائے گا۔