اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی)ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے ایوارڈ کمیٹی کے آن لائن اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میںاکادمی کی طرف سے پچاس لاکھ روپے کے"کمالِ فن ایوارڈ 2018 " اور" قومی ادبی ایوارڈ "2018 انعامات کا اعلان کرتے ہو ئے بتایا کہ اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ’’کمالِ فن ایوارڈ 2018‘‘ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ممتاز ادیب، ناول نگار اور اہل قلم منیر احمد بادینی کو منتخب کیا گیا ہے ۔ ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے جس کی رقم دس لاکھ روپے ہے۔چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان، ڈاکٹر یوسف خشک نے’’قومی ادبی ایوارڈ‘‘ برائے سال2018ء کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اردو نثر( تخلیقی ادب) "سعادت حسن منٹو ایوارڈ "حسن منظر کی کتاب"جھجک"، اردو نثر(تحقیقی وتنقیدی ادب) "بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ "ڈاکٹر تحسین فراقی کی کتاب"نکات"، اردو شاعری ک"ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایوارڈ" زہرا نگاہ کی کتاب"گل چاندنی"،پنجابی شاعری "سید وارث شاہ ایوارڈ" رائے محمد خاں ناصر کی کتاب"ہڈک"، پنجابی نثر" افضل احسن رندھاوا ایوارڈ" احمد شہباز خاور کی کتاب "گُھنوں"،سندھی شاعری "شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ"وفا ناتھن شاہی کی کتاب"آيو جهول ڀري" سندھی نثر "مرزا قلیچ بیگ ایوارڈ" زیب سندھی کی کتاب "آخري ماڻهو"، پشتو شاعری "خوشحال خان خٹک ایوارڈ"ا فراسیاب خٹک" ¢¥ „¤™ "پشتو نثر "محمد اجمل خان خٹک ایوارڈ " ڈاکٹر قاضی حنیف اللہ حنیف کی کتاب"ƒ'„¢ “˜Ž¤ œ'¤ ’£¤ ’¤ “˜¢Ž ¢ —§Ž" ، بلوچی شاعری "مست توکلی ایوارڈ"عنایت اللہ قومی کی کتاب"بیا کپوت وش نالگیں "، بلوچی نثر " سید ظہور شاہ ہاشمی ایوارڈ" اکبر بارکزئی کی کتاب "زبان زانتی ء ُ بلوچی زبان زانتی" سرائیکی شاعری "خواجہ غلام فرید ایوارڈ"محمد ظہیر احمد کی کتاب"الا"، سرائیکی نثر "ڈاکٹر مہر عبدالحق ایوارڈ" محمد حفیظ خان کی کتاب " ادھ ادھورے لوک"، براہوئی شاعری "تاج محمد تاجل ایوارڈ "سید علی محمد شاہ ہاشمی کی کتاب"خوشبو نا سفر" ، براہوئی نثر "غلام نبی راہی ایوارڈ" عمران فریق کی کتاب"اینو ہم خدا خوشے"ہندکو شاعری "سائیں احمد علی ایوارڈ " سید سعید گیلانی کی کتاب"پپل وترے"، ہندکو نثر "خاطر غزنوی ایوارڈ" نذیر بھٹی کی کتاب"شام ِ اَلم"،انگریزی نثر " پطرس بخاری ایوارڈ" فاطمہ بھٹو کی کتاب"The Run Aways" ، انگریزی شاعری " داؤد کمال ایوارڈ "سارہ جاوید کی کتاب "Meraki" اور ترجمے کے لئے"محمد حسن عسکری ایوارڈ" نسیم احمد/ڈاکٹر اقبال آفاقی کی کتاب" فلسفۂ تاریخ" کو دیا گیا۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور قومی ورثہ و ثقافت شفقت محمود نے اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے پچاس لاکھ روپے "کمالِ فن ایوارڈ 2018 " اور"قومی ادبی ایوارڈ "2018 انعامات حاصل کر نے والے اہل قلم کو مبارک باد کا پیغام میں کہا ہے کہ حکومت پاکستانی ادب و ثقافت کے فروغ اور اسے عالمی سطح پر روشناس کرانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ پاکستانی زبانوں میں لکھے جانے والا ادب دنیا کے کسی بھی ادب کے مقابلہ میں پیش کیا جا سکتا ہے کمالِ فن ایوارڈ یافتہ ادیب منیر احمد بادینی بلوچستان کے اہم لکھنے والوں میں سے ہیں انہوں نے بلوچی میں سو سے زیادہ ناول لکھے ہیں جو پاکستانی ادب کا گراں قدر سرمایہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی زبانوں کے اہل قلم حسن منظر، ڈاکٹر تحسین فراقی، زہرا نگاہ، رائے محمد خاں ناصر، احمد شہباز خاور، وفا ناتھن شاہی، زیب سندھی، افراسیاب خٹک، ڈاکٹر قاضی حنیف اللہ حنیف، عنایت اللہ قومی، اکبر بارکزئی، محمد ظہیر احمد، محمد حفیظ خان، سید علی محمد شاہ ہاشمی، عمران فریق، سید سعید گیلانی، نذیر بھٹی، فاطمہ، سارہ جاوید، نسیم احمد اور ڈاکٹر اقبال آفاقی ہمارے ملک کے اہم لکھنے والوں میں ہیں۔ ان کی کتابوں پر ایوارڈ ملنے سے نوجوان لکھنے والوں کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی اور ان کی کتابیں سامنے آئیں گی اور ہمارا ادب پروان چڑھے گا۔ انہوں نے موجودہ صورتحال میں چیئرمین، اکادمی ادبیات پاکستان، ڈاکٹر یوسف خشک کی جانب سے اکادمی کو مستقل متحرک رکھنے کی کوششوں کو سراہا اور ایوارڈ یافتہ ادیبوں کو ایوارڈ ملنے پرمبارک باد دی۔