اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نان بینکنگ مائیکرو فنانس کمپنیوں کے قرض دہندگان، جن میں زیادہ تر سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائز شامل ہیں کو موجودہ صورت حال میں ریلیف مہیا کرنے کے لئے ان کے قرض کے اقساط کی ری شیڈولنگ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی کمپنیوں کو کو قرض کے پورٹ فولیو اور اس حوالے سے رسک کی ری ایڈجسٹمنٹ کرنے کا کہا گیا تھا۔ اس سلسلے میں 31 مئی تک، نو لاکھ بتیس ہزار آٹھ سو باسٹھ افراد اور مائیکرو انٹرپرائزز نے ریلیف حاصل کیا۔ ان قرض دہندگان نے غیر بینکی مائیکرو فنانس کمپنیوں (این بی ایم ایف سی) سے 17 بلین سے زیادہ قرض لیا ہے۔ غیر بینکی مائیکرو فنانس کمپنیوں کی جانب سے سات لاکھ چھیانوے ہزار آٹھ سو ترنوے قرض دہندگان کو 6 این بی ایم ایف سیز کے ذریعہ 13.1 بلین روپے سے زائد کی اصل ادائیگی موخر کرکے سہولت فراہم کی جبکہ چار این بی ایم ایف سیز کے ذریعہ 3.9 بلین روپے کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے ذریعے ایک لاکھ پینتیس ہزار نو سو انسٹھ قرض دہندگان مستفید ہوئے۔کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال میں عوام کو سہولت اور آسانی فراہم کرنے کے لئے ایس ای سی پی نے غیر بینکی فنانس سیکٹر کے لئے انضباطی تقاضوں میں نرمی کی تھی تاکہ وہ اپنے قرض دہندگان کو قرضوں کی ادائیگیوں کو موخر کرنے یا ان کی ری شیڈولنگ کی اجازت دیں۔ ایس ای سی پی نے این بی ایم ایف سی پر بھی زور دیا تھا کہ وہ ایسے قرض لینے والے جو کہ معاشرے کے محروم طبقات سے تعلق رکھتے ہوں، کے لئے ایک سنجیدہ انداز اپنایا جا ئے۔ ایس ای سی پی نے این بی ایم ایف سی کو ہدایت کی تھی کہ الیکٹرانک ذرائع یا فون کالز کے ذریعہ کی گئی قرض دہندگان کی جانب سے اقساط کی ری شیڈولنگ کی درخواستیں منظور کی جائیں۔