اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قوم، ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ کو وبا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ منی بجٹ ضرور آئے گا اور نئے ٹیکس لگیں گے۔ نواز شریف جو ٹیکس ریونیو چھوڑ کر گئے آج بھی اضافہ نہ ہو سکا۔ عوام پر مزید ٹیکسز لگیں گے۔ معاشی ٹیم میں کرائے کے لوگ ہیں۔ عمران خان کے نئے پاکستان کا ٹیکس ریونیو 2 سال بعد بھی اتنا ہے جتنا نواز شریف چھوڑ گیا تھا۔ ہماری حکومت نے ٹیکس ریونیو ڈبل کیا تھا۔ بجٹ پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پی ایس ڈی پی 6 سو23 بلین ہے۔ بے روزگای بڑھ رہی ہے۔ حکومت معاشی محاذ پر پسپائی اختیار کر رہی ہے۔ آج پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اور کارکنان بھی حکومت کا دفاع نہیں کر پارہے ہیں۔ الیکشن میں دوسری ٹیموں سے لوگ لے کر ان کی ٹیم میں شامل کیے گئے اور اپنی مرضی کے امپائر بھی لیے۔ پیپلز پارٹی دور میں بھی حفیظ شیخ بطور وزیر خزانہ بجٹ خسارہ 8.8 فیصد چھوڑ کر گئے تھے۔ آج جب حفیظ شیخ بجٹ کرتے ہیں تو تب بھی بجٹ خسارہ 9 فیصد سے اوپر چھوڑ کر جائے گا۔ یہ لوگ آئی ایم ایف کے لیکویڈیٹر نہیں بلکہ انڈر ٹیکر بن چکے ہیں۔ معیشت سنبھلنے کے دور دور تک آثار نظر نہیں آتے۔ پرانے پاکستان میں جی ڈی پی 5.5 فیصد تھی۔ عمران خان کے نئے پاکستان میں جی ڈی پی منفی ہوگئی ہے۔ نئے پاکستان میں فی کس آمدنی میں واضح کمی آئی ہے۔ لارج سکیل مینو فیکچرنگ 5.1 فیصد منفی ہوگئی ہے۔ نئے پاکستان میں انڈسٹریل گروتھ میں بھی کمی آئی ہے۔ پرانے پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 5 فیصد تھی اور اب اس حکومت میں 8 فیصد ہوچکی ہے۔ حفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک ہمارے لوگ نہیں ہیں۔ اسد عمر کا کم ازکم اس زمین سے رشتہ تو ہے۔ اسد عمر نے ہزاروں ووٹ لئے ہیں۔ ان لوگوں نے تو اپنے آقاؤں کے پاس کے جانا ہے۔ حفیظ شیخ کی کمپنی میں انڈین پارٹنر ہیں۔ حکومت نے معاشی طور پر شکست تسلیم کر لی ہے۔ اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیتے تو کون سا آسمان گر جاتا۔ میں آپ کو نشاندہی کر سکتا ہوں کہ کہاں سے ان کی تنخواہوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ٹیکس لے کر ری فنڈ دینے کا رواج ختم کریں۔ حفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک کرائے کے لوگ ہیں۔ انہیں کیوں لے کر آتے ہیں۔ یہ ملک کا بیڑہ غرق کر کے اپنے آقاؤں کے پاس چلے جائیں گے۔ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالیں۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے احتساب کی لمبی لسٹ ہے۔ رانا تنویر، ایاز صادق اور میرے لئے گرفتار نہ ہونا طعنہ بن گیا ہے۔ بی آر ٹی اور فارن فنڈنگ کیس کوئی جہاد تھا۔ آپ نے لوگوں کی جیبوں پر ڈاکے ڈالے ہیں۔ یہ سرکار بوجھ بن چکی ہے، یہ قائم نہیں رہ سکتی۔ مارچ میں حالات ان کے کنٹرول سے باہر ہو چکے تھے۔ یہ اب کرونا کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ اپنی ڈکیتی پر حکم امتناعی لے رکھا ہے۔ نواز شریف الزامات پر نااہل ہو سکتا ہے تو ہم ان کا پیچھا کریں گے۔ یہ ڈبل شاہ ہیں، خدا کی قسم ہم ان کا پیچھا کریں گے۔ انہوں نے سپیکر سے پوچھا کہ کیا آپ بلین ٹری پر آپ ذمہ داری لیں گے۔ سپیکر نے جواب دیا کہ بالکل میں اس مہم کا حصہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے 10یا 20 ملین نہیں 1 ارب درخت دکھائیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے چینی سکینڈل میں وعدہ معاف گواہ کو فرار کروا دیا ہے۔ ملک میں کرونا کے علاوہ کیا سستا ہے۔ حکمران جھوٹ بولتے ہیں۔ یہ کہتے تھے مہنگائی بڑھے تو وزیر اعظم چور ہوتا ہے۔ اجازت دیں ہم ایوان کی سکرینز پر ان کے بیان چلا سکتے ہیں۔ ایکسپو سنٹر میں 90 کروڑ کا قرنطینہ سنٹر بنایا گیا جس کو بند کردیا گیا۔ ڈیڑھ مہینے میں 90 کروڑ کھا گئے، سب مال بنارہے ہیں۔ اس 90 کروڑ سے کئی غریب گھروں میں راشن پہنچایا جاسکتا تھا۔ اس مٹی کی خیر مانگیں جس کی بدولت ہمارا اختیار ہے۔ آج بنگلہ دیش معیشیت میں ہر لحاظ سے ہم سے آگے ہے۔ ہمارے ملک میں نہ تعلیم ہے اور نہ صحت۔ اس بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لیے کیا رکھا گیا ہے۔ سیالکوٹ کے قرنطینہ سنٹر میں عید پر مریضوں کی چھٹی دے دی گئی کہ جاؤ عید کر آؤ۔ وفاقی اور پنجاب حکومت کے ایک سے ایک بڑھ کے کارنامے ہیں۔ پیکٹ کے اندر 2 نمبر مال نکلا ہے جس کا دو سال میں سب کو پتہ چل گیا۔ پیکجنگ بہت اچھی تھی، دو سال میں پتہ چلا کہ مال نقلی تھا۔ اس ملک کے بڑے بڑے صنعتکاروں نے اپنے ملازمین کو تنخواہیں نہیں دیں۔ یہ وہ صنعت کار ہیں جنہوں نے ٹیکس چوری سے دولت بنائی۔ کرونا سے اموات بارے جو فگر سامنے آرہی ہیں، اللہ کرے غلط ہو۔ کہا جا رہا ہے کہ 10 اگست کو پاکستان میں 80 ہزار بندہ مرے گا۔ تین مہینے پہلے ہم کرونا کو کنٹرول کرسکتے تھے لیکن نہیں کیا۔ ہم ماسک پہننا اپنی توہین سمجھتے تھے۔ وزیراعظم کا تعارف کیے بغیر کسی ماہر نفسیات کو دکھائیں کہ وہ انکی ذہنی حالت بتائے۔ ملک کے بڑے بڑے صنعتکاروں نے اپنے ملازمین کو تنخواہ نہیں دی۔ جہانگیر ترین ڈبل مزے کررہے ہیں، نہ پھڑے جاؤ تے کرونا توں وی بچو۔ جہانگیر ترین اس حکومت کا آرکیٹکٹ ہے، اسکو امپائر کی انگلی کا پتہ ہے۔ کہاں ہے جنوبی پنجاب صوبہ، کہاں ہیں پچاس لاکھ گھر۔ کوئی ایک اینٹ انہوں نے لگائی ہو تو بتائیں۔ نواز شریف کے پرانے پاکستان میں ترقی ہوئی، دہشتگردی ختم ہوئی۔ نواز کی یاد آج لوگوں کو آرہی ہے، وہ ضرور واپس آئے گا، اسکو کوئی نہیں روک سکتا۔ موجودہ حکمران فراڈیئے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ وہ یہ لفظ حذف کر رہے ہیں۔ خواجہ نے کہا کہ اچھا میں کہہ دیتا ہوں موجودہ حکمران جھوٹے ہیں اپنے وعدوں سے پھر جاتے ہیں۔ اقتدار کے لئے باپ بیٹوں اور بیٹے باپ کو قتل کرتے رہے ہیں۔ یہاں یہ بھی صورتحال بن چکی ہے۔ یہاں ادھر ادھر دیکھ کر کہتے ہیں یہ گرے تو ہم تیار ہیں۔ اسد عمر دل پر ہاتھ رکھ بتائیں کہ تین ماہ قبل ہم کرونا کو کنٹرول کرسکتے تھے۔ آپ مافیاز کو فائدے نہ دیں۔ عام چھوٹے تاجروں کو پیکیج دیں۔ آج بھوک اور موت کرونا سے سستی ہیں ۔ ہمیں نوازشریف کا پرانا پاکستان ہی لوٹا دو۔ ملک کو سڑکیں، روشنیاں دینے والے نوازشریف واپس ضرور آئیں گے۔ جھوٹے وعدے کئے، کرپشن کو فروغ دیا۔ حفیظ شیخ اور رضا باقر سے پرفارمنس بانڈز بھروائیں۔ انہیں بتائیں کہ ٹارگٹ پورے نہ ہوئے تو ملک سے جا نہیں سکیں گے۔ یہ بجٹ تباہی ہے، جن کا اس مٹی سے کوئی لینا دینا نہیں انکے ہاتھ میں معیشت دیدی گئی۔ عمران خان کا صرف یہ وعدہ سچا تھا کہ میں رلاؤں گا، آج ساری قوم رو رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی بددعائیں نہ لیں، انکی تنخواہیں بڑھائیں۔ خواب کیا دکھائے تعبیر نکلی کٹے۔ مرغیاں۔ کہاں ہیں دوسو ارب ڈالر جو منہ پر مارنے تھے۔ یہ بجٹ مکمل تباہی کی بنیاد ہے۔ منصوبہ بندی و ترقیات کے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی انسداد کرونا کیلئے سخت لاک ڈائون کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکی۔ وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن کے اعصاب پر سوار ہیں۔ وزیراعظم نے ذاتی دلچسبی لے کر سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں ڈیڑھ ارب روپے کا اضافہ کروایا ہے۔ بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی نے اپنے ملک میں دنیا کا سخت ترین لاک ڈائون کیا لیکن یہ ناکام پالیسی ثابت ہوئی۔ امریکہ جیسی معیشت یہ لاک ڈائون برداشت نہیں کر سکی۔ انہوں نے حوالہ دیا کہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں محصولات میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔ ہمارے دور میں 23 مارچ کو لاک ڈائون سے پہلے محصولات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے دور میں ترسیلات گزشتہ سال سے دو گنا بڑھیں۔ ریزرو میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔ روپے کی قدر اس کی وجہ سے مستحکم ہوئی۔ ایکسپورٹ میں 11 فیصد اضافہ ہو رہا تھا۔ درآمدات میں کمی ہوئی۔ زراعت میں 2.8 فیصد اضافہ ہوا۔ ایسا لیڈر جس کی جائیدادیں باہر ہوں وہ یہاں علاج نہ کرائے اس کے پیچھے چلنا چھوڑ دیں میں بھی چھوڑ دوں گا۔ اقتدار اور پیسے سے محبت کرنے والا بزدل ہوجاتا ہے۔ نواز شریف لندن فلیٹس ملکیت سے انکاری ہیں۔ میرا تو اعتماد ہی ای سی ایل سے اٹھ گیا ہے۔ اگر جعلی رپورٹس دکھا کر فرار ہوا جاسکتا ہے تواس کا کیا فائدہ؟ مجھے ڈر ہے ن لیگ کو آئندہ انتخابات میں کوئی سیٹ ہی نہ ملے۔ انہوں نے کینسر ہسپتال کیخلاف تقریر کی تو اس سال ریکارڈ چندہ ملا تھا۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک ارب پتی لندن میں ہمیں کافی پیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ انہیں واپس آنا چاہیے۔ خواجہ آصف نے انہیں پھنسادیا ہے۔ بے چارے جعلی رپورٹس لے کر باہر بیٹھے ہیں۔ نوازشریف کے نوکروں کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے نکلے۔ نیب قوانین آپ نے بنائے۔ چیئرمین نیب کو بھی آپ لوگوں نے نامزد کیا تھا۔ قانون آپ کا بنایا ہوا لیکن الزام پی ٹی آئی پر لگاتے ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں سب سے زیادہ حصہ بلوچستان کا ہے۔