پنجاب بجٹ:شادی ہالز، ہوٹلز، میڈیکل، تعمیراتی، تفریحی شعبہ کیلئے ٹیکس میں کمی تنخواہیں بڑھیں نہ پنشن

Jun 16, 2020

لاہور (نیوز رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار/ کامرس رپورٹر) پنجاب کا آئندہ مالی سال 2020-21ء کا 22 کھرب 40 ارب کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کی مد میں 337 ارب، جبکہ اخراجات کے حجم کا تخمینہ 1778ارب روپے لگایا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کوئی اضافہ تجویز نہیں کیا گیا۔ بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا گیا جبکہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الٰہی کی زیرصدارت دو گھنٹے تاخیرسے شروع ہوا، صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے آئندہ مالی سال 2020-21ء کا بجٹ پیش کیا۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا بجٹ پیش کر رہا ہوں۔ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس نے ملکی مفاد کو سیاسی مفاد پر فوقیت دی، عالمی اداروں نے بھی ہماری تعریف کی۔ کرونا وبا کے اثرات ہماری معیشت پر واضح نظرآرہے ہیں۔ 240ارب کا تاریخ کا بڑا پیکج متعارف کروایا، اس پیکج کے تحت 144ارب روپے سے احساس پروگرام کا آغاز کیا گیا، جس سے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو ریلیف دیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے8ارب 40 کروڑ کی خطیر رقم خرچ کی، 43 ہزار 79خاندانوں میں رقم تقسیم کی گئی۔ 61 ارب کی سپلیمنٹری گرانٹ مسترد کرکے ایک کروڑ پچاس ہزار کی بچت کی گئی۔ حکومت نے کرونا وباء سے نمٹنے کیلئے بجٹ کی سمت درست کی، اور 18ارب سے زائد کا ٹیکس ریلیف دیا، جبکہ 25ارب سے زائد کی رقوم صحت کے دونوں محکموں کو دی گئی، ہیلتھ ورکرز کو ایک اضافی تنخواہ کی منظوری دی گئی۔ آئندہ مالی سال میں ٹیکس ریلیف پیکیج، اخراجات میں کمی، کفایت شعاری ترجیحات میں شامل ہیں۔ سوشل پروٹیکشن اور مستحق طبقات کیلئے اقدامات حکومت کی ترجیحات میں شامل، ہیومن کیپیٹل ڈیولپمنٹ، زراعت، فوڈ سکیورٹی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال میں 56 ارب سے زائد کا ٹیکس ریلیف دیا جا رہا ہے، اس سے کاروباری طبقات مستفید ہوں گے، 20سروسز پر ٹیکس20 فیصد کم کر کے 5 فیصد کردیا گیا ہے، جی ایس ٹی اور سروسز کی مد میں جیسا کہ ہیلتھ انشورنس، ڈاکٹرز کی کنسلٹنسی فیس، ہسپتالوں پر ٹیکس 16 فیصد سے صفر کرنے کی تجویز ہے۔ پنڈال، شامیانہ سروسز، کیٹرنگ، ٹور آپریٹرز پر ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز، نوجوانوں کی فنی تربیت اور معاشی سرگرمیوں میں شرکت کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز، خواتین پر تشدد کے تدارک کیلئے لاہور اور راولپنڈی میں 2 نئے مراکز قائم کرنے کی تجویز ہے۔گریٹر تھل کینال کیلئے 5 کروڑ، محکمہ آبپاشی کیلئے 37ارب 40 کروڑ، سڑکوں کی تعمیر ومرمت کیلئے 10ارب، مذہبی اور نئے سیاحتی مقامات کیلئے 2ارب مختص کیے گئے۔ حکومت نے فیصلہ کیا کہ تمام تر جاری ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھا جائے گا۔ جس کے لیے ترقیاتی بجٹ 337ارب مختص کیا گیا ہے۔ اس میں 97ارب 66 کروڑ سوشل سیکٹر، 77ارب 86 کروڑ انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ،17ارب 35 کروڑ پروڈکشن سیکٹر، 45ارب 38 کروڑ سروسز سیکٹر،51ارب 24 کروڑ دیگر شعبہ جات کیلئے مختص کیے۔28ارب 50 کروڑ خصوصی سماجی پروگرام اور 25 ارب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی مد میں رکھے گئے ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس کے تحت 135ارب کے میگاپراجیکٹس کی شناخت کرلی گئی ہے۔ پی پی کے تحت چلنے والے تمام شعبوں کو آئندہ پانچ سال کیلئے سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ غیرترقیاتی فنڈز کیلئے1863 ارب مختص کیے گئے ہیں، بجٹ میں زرعی سیکٹر پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، بجٹ میں چار صوبائی محکموں صحت ، تعلیم اور پولیس کیلئے 60 فیصد مختص کئے گئے ہیں۔ زراعت پر کوئی ٹیکس بڑھایا بھی نہیں گیا۔ اسی طرح چھوٹے کاروبار کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی۔ بجٹ میں 23 شعبوں کوٹیکس میں ریلیف دینے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ایسے منصوبے لائیں جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں، اس کیلئے لیبر پروگرام لارہے ہیں، جس کے لیے 15ارب مختص کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے 16 محکموں کیلئے ایک ارب 50 کروڑ مختص کر دیئے ہیں، یہ پی ٹی آئی حکومت کا مثبت اقدام ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاق کی پیروی کرتے ہوئے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ کرونا پر قابو پانے کیلئے 13 ارب روپے رکھے گئے۔ بجٹ تقریر مکمل ہونے کے بعد سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس 18 جون جمعرات تک ملتوی کر دیا۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبہ جات میں لاہور رنگ روڈ SL-4، ملتان وہاڑی سڑک کو دو رویہ کرنے کا منصوبہ، نالہ لئی ایکسپریس وے کی تعمیر، واٹر میٹرز کی فراہمی اور راولپنڈی رنگ روڈ کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے تمام ترقیاتی منصوبوںکی انتہائی اہمیت کے پیش نظر اس شعبہ کو آئندہ پانچ سال کے لئے سیلز ٹیکس آن سروسز سے مکمل استثنیٰ حاصل ہو گا۔پنجاب احساس پروگرام کے تحت بزرگوں کے لیے باہمت بزرگ پروگرام، فنکاروں کے لیے صلۂ فن، خواجہ سرائوں کے لیے مساوات پروگرام، تیزاب گردی سے متاثرہ خواتین کے لئے نئی زندگی پروگرام، بیوائوں اور یتیموں کے لیے سرپرست پروگرام جبکہ سویلین شہداء کے لیے خراج الشہداء پروگرام شامل ہیں۔ سوشل ویلفیئر کے لئے ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر پر پناہ گاہیں بنائی جا رہی ہیں۔ خواتین پر تشدد کے تدارک کے لئے لاہور اور راولپنڈی میں دو نئے مراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔ معذوروںکی بحالی کے لئے دو نئے نشیمن سنٹرز فیصل آباد اور بہاولپور میں مکمل کئے جا رہے ہیں۔ پنجاب کے 10 اضلاع سے جنوبی پنجاب سے غربت کے خاتمے کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے ۔ جنوبی پنجاب کے ان دس اضلاع میں بہاولنگر، بہاولپور، رحیم یار خان، ڈی جی خان، مظفرگڑھ، راجن پور، لیہ، بھکر، خوشاب، میانوالی شامل ہیں۔ پروگرام کے تحت غربت میں کمی لانے اور روزگار کی فراہمی کے لئے 2 ارب روپے سے زائد مالیت کے مختلف منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ غریب خواتین کی معاشی خودمختاری کو یقینی بنانے کیلئے پنجاب کے9 اضلاع سے جن میں وہاڑی، چینوٹ، سرگودھا، پاکپتن ، خانیوال، اوکاڑہ، ملتان، شیخوپورہ اور راولپنڈی شامل ہیں وویمن انکم جنریشن پروگرام اینڈ سیلف ریلائنس پروجیکٹ ونگز شروع کیا جا رہا ہے۔ ونگز پروجیکٹ کے لیے بجٹ میں1ارب 15کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ پنجاب ہیومن کیپیٹل پروجیکٹ کے تحت لوگوں کو خط غربت سے اوپر لانے کیلئے 5 ارب36 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 284 ارب 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ادویات کی خریداری کا بجٹ گزشتہ برس کے 23 ارب روپے کے مقابلے میں 26 ارب روپے سے زائد کر دیا گیا ہے۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے تحت آئندہ مالی سال میں 6 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے ڈی جی خان، گوجرانوالہ اور ساہیوال کے DHQs ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور عدم موجود سہولیات کی فراہمی، انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن راولپنڈی، نشترII- ہسپتال ملتان، مدر اینڈ چائلڈ بلاک سرگنگا رام ہسپتال، اپ گریڈیشن آف ریڈیالوجی /سپیشلٹیز ڈیپارٹمنس سروسز ہسپتال لاہور، چلڈرن ہسپتال لاہور میںانسٹیٹیوٹ آف پیڈیاٹرک کارڈیالوجی اینڈ کارڈیک سروے کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ پنجاب کے پسماندہ علاقوں بشمول جنوبی پنجاب میں ڈی جی خان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور میںتھیلیسیمیا یونٹ اینڈ بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر کی اپ گریڈیشن جیسے منصوبے بھی شامل ہیں۔ وزیرآباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز، لاہور اور پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ لاہور میں ضروری سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔صحت انصاف کارڈ اس وقت تک پنجاب کے 50 لاکھ خاندانوں میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔آئندہ مالی سال میںاس پروگرام کا دائرہ کار پورے صوبے تک پھیلا یا جا رہا ہے اس مقصد کے لیے اگلے مالی سال میں 12 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں اس وقت سب سے بڑا چیلنج تیار فصلوں پر ٹڈی دل کا حملہ ہے۔ ٹڈی دل اور دیگر قدرتی و ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لئے مجموعی طور پر 4 ارب روپے سے زائد رقم مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ علاوہ ازیں بجٹ 2020/21 میں محکمہ ایکسائز نے کرونا متاثرہ عوام کیلئے بڑا ریلیف پیکج دیا ہے۔ حافظ ممتاز احمد کا کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائز نے پراپرٹی اور موٹرٹیکس کا جرمانہ معاف کردیا ہے۔ صارفین پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی دو قسطوں میں کرسکیں گے۔ ری بیٹ ڈیٹ 20 ستمبر تک پراپرٹی ٹیکس جمع کرانے والوں کو 5 کی بجائے 10 فیصد رعایت ملے گی، موٹر ٹیکس 31 اگست تک جمع کرانے والوں کو 20 فیصد رعایت ملے گی۔

مزیدخبریں