زرعی قرضوں کیلئے اسٹیٹ بینک کے اقدامات کا فائدہ اٹھائیں، ڈپٹی گورنر

Jun 16, 2022

کراچی(کامرس رپورٹر)بینک دولت پاکستان کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے آج کراچی میں زرعی قرضوں پر مشاورتی کمیٹی (اے سی اے سی) کے فالو اپ اجلاس کی صدارت کی۔ کمیٹی نے دسمبر 2020ء کے اپنے آخری اجلاس میں جو اہم فیصلے کیے تھے ان پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور جولائی تا اپریل (مالی سال 22ئ) میں زرعی قرضے کے حوالے سے کارکردگی پر غور کیا۔ ڈپٹی گورنر نے کمیٹی کے مختلف فیصلوں پر عمل درآمد میں تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اسٹیٹ بینک کے حالیہ اقدامات کا فائدہ اٹھائیں اور زرعی قرضے بڑھانے کی اپنی کوششیں تیز کریں اور بالخصوص نظرانداز کیے گئے علاقوں میں اپنی رسائی بڑھائیں۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں کی کارکردگی ناپنے کے لیے زرعی قرضوں کا جو نوتشکیل شدہ اسکورنگ ماڈل اپنایا ہے، اجلاس میں اس کا جائزہ لیا اور اس ماڈل کے مارچ 2022ء تک کے نتائج پر نظر ڈالی۔ بڑے بینکوں کے زمرے میں حبیب بینک 100 میں سے 63.7 اسکور کے ساتھ اوّل رہا۔ درمیانے حجم کے بینکوں میں بینک آف پنجاب 65.2 اسکور کے ساتھ اوّل آیا۔ اسلامی بینکوں کے زمرے میں سب سے زیادہ اسکور میزان بینک نے حاصل کیا جو 42.4 تھا۔ مائکرو فنانس بینکوں کے زمرے میں ایچ بی ایل مائکرو فنانس بینک 73.4 اسکور کے ساتھ سرِ فہرست رہا۔ شرکا کو بتایا گیا کہ زرعی قرضے دینے والے تمام بینکوں کی کارکردگی کا اسکور کارڈ ہر سال اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔زرعی قرضوں کی مجموعی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے  سیما کامل نے جولائی تا اپریل (مالی سال22ئ) میں 1,059 ارب روپے تقسیم کرنے کے سلسلے میں بینکوں کی کوششوں کو سراہا، جو سال کے مقررہ ہدف 1.7 ٹریلین روپے کا 63 فیصد ہے۔ تاہم، انہوں نے گذشتہ برس کی اسی مدت میں 1,074 ارب روپے کے قرضوں کی تقسیم کے مقابلے میں زرعی قرضوں کی تقسیم میں 1.4 فیصد کمی اور قدرے سست کارکردگی پر تشویش ظاہر کی، اور اس کا سبب بعض اہم کمرشل اور تخصیصی بینکوں کی کارکردگی میں سست رفتاری کو قرار دیا۔ درمیانے حجم کے کمرشل بینکوں، اسلامی بینکوں اور مائکروفنانس بینکوں اور اداروں کی کارکردگی گذشتہ برس سے بہتر ہوئی ہے۔ چیئرپرسن نے مالی سہولتوں سے محروم تمام شعبوں میں زرعی قرضوں کی صوبائی تقسیم میں نمو کو سراہا۔ قرضوں کی تقسیم میں جولائی تا اپریل (مالی سال21ئ) کے مقابلے میں جولائی تا اپریل (مالی سال22ئ) میں بلوچستان میں 73 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ گلگت بلتستان میں 55 فیصد، آزاد جموں و کشمیر میں 43 فیصد، سندھ میں 23 فیصد اور خیبرپختونخوا میں 17 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ چیئرپرسن نے کہا کہ یہ بہتری چیمپئن بینک ماڈل سمیت بعض اقدامات کا نتیجہ تھی، جسے اسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس میں اختیار کیا گیا تھا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2021ء میں زرعی قرضوں پر مشاورتی کمیٹی نے چیمپئن بینک ماڈل کے تحت چھ بینکوں کو کم مالی خدمات والے نشان زد صوبوں/علاقوں کے لیے چیمپئنز کے طور پر نامزد کیا تھا، جس میں یہ شامل ہیں: (i) بلوچستان کے لیے ایچ بی ایل، (ii) گلگت بلتستان کے لیے ایچ بی ایل مائیکروفنانس بینک، (iii) آزاد جموں و کشمیر کے لیے این بی پی، (iv) خیبرپختونخوا کے لیے بینک آف خیبر، (v) سندھ کے لیے یو بی ایل اور (vi) جنوبی پنجاب کے لیے بینک آف پنجاب۔ چھ چیمپئن بینکوں نے کمیٹی کو اس اقدام کے تحت اپنے مقررہ علاقوں میں انجام دی جانے والی سرگرمیوں سے آگاہ کیا، اور حالیہ پیش رفت اور مستقبل کا لائحہ عمل پیش کیا۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے چیمپئن بینکوں کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئیان پر زور دیا کہ وہ مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لیے اپنی بہترین کوششوں کو بروئے کار لائیں۔کمیٹی کا گذشتہ اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ یہ تھا کہ گودام کی برقی رسید سے قرضہ (الیکٹرانک ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ) کے فروغ کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے۔ شرکا کو بتایا گیا کہ اس اسکیم کی تفہیمی حکمتِ عملی تیار کر لی گئی ہے اور اس کے بعض اقدامات پر عمل کر لیا گیا ہے جن میں متعلقہ ٹاسک فورس کا قیام، رہن کی انتظامی کمپنی کے ساتھ بینکوں کے سروس کے معاہدوں پر دستخط، بینکوں کو اسکیم کے اہداف دینا، متعلقہ فریقوں کی استعداد کار میں اضافہ او ردیگر اقدامات شامل ہیں۔ بعد ازاں  پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے نمائندے نے ماحول سے مطابقت کے زرعی قرضے کو فروغ دینے کی حکمت عملی بھی پیش کی، جس میں کاشت کاروں اور بینکاروں میں آگاہی پیدا کرنے پر زور دیا گیا، اور اس زمرے میں بینکوں کی پیش کردہ موجودہ مصنوعات بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی۔ اجلاس میں کمرشل بینکوں کے صدور/سی ای اوز اور کمرشل بینکوں کی زرعی قرضے کی ٹیموں اور اسٹیٹ بینک کے عہدیداران نے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام پر چیئرپرسن کا شکریہ ادا کیاگیا۔

مزیدخبریں