لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب حکومت نے سپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات محدود کر کے صوبائی اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ صوبائی اسمبلی کے اختیارات محدود کرنے کیلئے محکمہ قانون نے سمری تیار کی تھی۔ صوبائی اسمبلی کے رولز آف بزنس مین آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے سپیکر کے اختیارات ان کے رویئے کے باعث محدود کئے، گورنر نے آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بجٹ اجلاس پر آئینی بحران کے بعد صوبائی کابینہ نے سپیکر کے اختیارات معطل کرتے ہوئے 3 آرڈیننس جاری کئے۔ 3 آرڈیننس جاری کئے جس کے بعد پنجاب اسمبلی کے انتظامی امور پنجاب حکومت کے پاس آ گئے، سیکرٹری اسمبلی کے اختیارات کو ختم کر دیا گیا، صوبائی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ اب اجلاس کو ڈی نوٹیفائی اور نوٹیفائی کرنا سیکرٹری اسمبلی کے اختیار میں نہیں، اجلاس بلانے کا نوٹیفکیشن سیکرٹری قانون جاری کریں گے۔ پنجاب اسمبلی میں پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں تحریک انصاف اور ق لیگ کے ارکان نے شرکت کی جبکہ کوئی حکومتی رکن شریک نہیں ہوا‘ اجلاس میں آرڈیننس کے خلاف قرارداد منظور کی گئی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی و تحریک انصاف کی پنجاب اسمبلی کی قیادت نے کہا ہے کہ ایوان اقبال میں ہونے والا اجلاس غیر آئینی و غیر قانونی ہے، ڈپٹی سپیکر اجلاس نہیں بلاسکتے، گورنر کون ہوتا ہے کہ یہ کہے ڈپٹی سپیکر اجلاس کی صدارت کرے، اسمبلی نے گورنر پنجاب کے غیر قانونی اقدامات ختم کر دیئے، پارلیمانی فیصلوں کی حکم عدولی پر ڈپٹی سپیکر کو بھی ڈی سیٹ کرائیں گے۔ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ اسمبلی ایک ادارہ ہے جس کو یہ کمزور کرنا چاہتے ہیں، ایسا کام تو مشرف، جمالی کے دور میں بھی نہیں ہوا، ان کو غلط کام کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، شریف خاندان کے اندر اصلاح کا پہلو ہی نہیں، گورنر پنجاب نے ہاؤس کا تقدس پامال کیا ہے، ایوان اقبال میں اجلاس غیر جمہوری طریقہ ہے، پارلیمانی لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی ڈی سیٹ کے لیے الیکشن کمیشن اور عدالت میں جائیں گے، ہم نے ان کے آرڈیننس کو ختم کردیا، اس کا کوئی وجود نہیں۔ دوسری جانب دونوں جماعتوں نے اپنے اراکین کو ایوان اقبال میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں جانے سے روک دیا۔ اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ اراکین کو اطلاع دی ہے کہ پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس میں شریک ہوں۔ پنجاب اسمبلی کے سوا کسی اور جگہ اجلاس میں شرکت نہ کی جائے۔ تحریک انصاف نے تمام ارکان اسمبلی کو مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے۔
پنجاب اسمبلی