سینٹ پرویز مشرف کی واپسی پر گرما گرم بحث ن لیگ پیپلز پارٹی کی حمایت جماعت اسلامی مخالف

اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ اجلاس میں سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق گرما گرم بحث ہوئی جس پر سینیٹرز نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کیا۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے سابق آرمی چیف کی وطن واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کو اگر وطن واپس لایا جاتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں اور عدالتوں کو بند کر دیں۔  سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے پرویز مشرف کی وطن واپسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ہم نہیں کریں گے یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے۔ چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اس ملک کا باشندہ ہے، بیمار ہے اگر آنا چاہتا ہے تو آنے دیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور سینیٹر عبدالغفور حیدری نے پرویز مشرف کی وطن واپسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، ان کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مشتاق احمد کے پرویز مشرف سے متعلق خیالات سے اتفاق ہے،  نواز شریف کے بیان پر کہا کہ میاں صاحب نے شاید انہیں رعایت دے دی، میاں صاحب نے ذاتی حوالے سے بات کی ہے۔ پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ نواز شریف جیل سے دوائی لینے بیرون ملک گئے، نواز شریف خود اشتہاری ہے۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شہزاد وسیم  نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی، ہم کس بجٹ پر بات کریں نہ وہ حتمی ہے نہ مشکلات کا حل بتاتے ہیں۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ کراچی میں بلوچ طلبہ پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔ سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ مشرف کے مظالم اتنے ہیں کہ اس کی انتہا نہیں ہے۔ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ  وزیر دفاع کی ٹویٹ سے بات شروع ہوئی تھی کہ ان کے مرنے کے بعد ان کو پروٹوکول کے ساتھ پاکستان لایا جائے اور ان کی تدفین کی جائے۔ اس طرح کی باتیں کرکے ہمارے زخموں پر نمک اور مرچیں چھڑکی جارہی ہیں۔ سابق چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی ہمیشہ روایت رہی ہے کہ آمروں کی موت پر ہم خوشی کا اظہار نہیں کرتے ہیں۔ مشرف نے بہت ظلم کیا‘ آئین کو پامال کیا ہے۔  وزیرمملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے کہا کہ کراچی میں لاپتہ افراد کے ساتھ زیادتی ہوئی اس کا ازالہ کیا جائے گا۔ سینٹ میں اپوزیشن نے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہونے کے بعد دوبارہ اصل  بجٹ آئے گا، مہنگائی 30سے 40فیصد ہوگئی ہے۔ عوام پوچھ  رہے ہیں کہ مہنگائی مارچ والے کہاں ہیں، حکومت کو ضمیر فروشی پر بھی ٹیکس لگانا چاہئے‘  پٹرول 300روپے لٹر بجلی فی یونٹ 24سے 29روپے کا ہوجائے گا، بجلی ہے نہیں ، پٹرول، گیس، کھاد سمیت ہر چیز مہنگی کردی تو جی ڈی پی کس طرح 5فیصد ہوسکتی ہے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ (جمعرات کو) پوسٹ بجٹ سیشن رکھا ہے سینیٹرز اسے  اٹینڈ کریں۔ مسلم لیگ فنکشنل  کے سینیٹر سید مظفرحسین شاہ نے کہا کہ بجٹ میں ہر چیز کی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ کپاس کی سپورٹ پرائس رکھی جائے اگر ایسا نہ ہوا تو کپاس مزید کم ہوجائے گی۔ کہ اس کی کاشت ہر سال کم ہورہی ہے‘ کھاد بہت مہنگی ہوگئی ہے۔ پی پی پی کی سینیٹر قرالعین مری نے کہا کہ پی ٹی آئی جھوٹ بولتی ہے۔ عمران خان ٹی وی پر بیٹھ کر جھوٹ بولتے ہیں۔ پی ٹی آئی کو پاکستان سے نہیں عمران خان سے محبت ہے‘ سب سے پہلے پاکستان ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جن کو بجٹ پڑھنا نہیں آتا وہ یہاں سیاسی تقریر کرتے ہیں۔ حکومت نے نیب کو اندھا کردیا ہے۔ مگر پھر بھی ان کے کیس ختم نہیں ہورہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ککڑی کے بجائے پارلیمانی لفظ استعمال کریں۔ محسن عزیز نے کہا کہ  میں پشاور کا ہوں ہم ککڑی ہی کہتے ہیں۔ پنجاب والے بھی ککڑی کہتے ہیں۔ سابق وزیرخزانہ سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے دور میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ تاریخی ہوئی جو گذشتہ دس سال میں نہیں ہوئی۔ دو سال مسلسل جی ڈی پی 5.5فیصد سے اوپر رہی  جو مسلم لیگ ن کے آخری سال 2018میں 5فیصد سے اوپر تھی۔ ہماری برآمدات 31 ارب روپے تھیں۔ 31ارب کا زرمبادلہ پاکستان آیا تھا۔ تجارتی خسارہ ہمارے 9ماہ میں 13ارب ڈالر تھا۔ جب حکومت  کو اعدادشمار دیئے جاتے ہیں تو آنکھیں بند کرلیتے ہیں۔ ہم نے قرض ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو کم کیا ہے ۔ قائد حزب اختلاف نے یاسین ملک کی اہلیہ اور بیٹی کے لیے سفارتی پاسپورٹ جاری  کرنے کی درخواست کی۔ سینیٹ کا اجلاس آج بروز جمعرات صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
سینٹ بجٹ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...