اسلام آباد (نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یوریا کھاد کی بوریاں جون کے اختتام سے قبل کاشتکاروں کو فراہم کرنے کی رولنگ دے دی ہے۔ ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی اور ارکان کی تعداد کم ہو نے پر وفاقی وزیر خورشید شاہ نے شدید برہمی کا اظہار کیا جس پر سپیکر نے ارکان کے آنے تک 30منٹ کے لیے اجلاس ملتوی کر دیا۔ صحافیوں نے رپورٹر کے بھائی کے قتل اور خاتون صحافی سے پرس چھیننے کی کوشش کے خلاف احتجاجاً پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے ہدایت کی ہے کہ صحافیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر ہمیں سخت تشویش ہے۔ سخت ترین ایکشن کو یقینی بنائیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کریں اور ہمیں یقین ہے کہ حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کرے گی۔ سپیکر نے جرنلسٹس پروٹیکشن بل اور دیگر امور قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا جس پر کاشتکار انہیں دعائیں دے رہے ہیں لیکن وزراء اور ارکان کو اس پر بات کرنے کے لئے ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔ جب تک ممبران ایوان میں نہیں آتے تب تک اجلاس ملتوی کیا جائے جس پر سپیکر نے اجلاس 30 منٹ کے لئے ملتوی کر دیا۔ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا ایوان میں بدقسمتی سے میرے علاوہ اس وقت کوئی وزیر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایوان میں بجٹ میں بحث کرنے والا کوئی نہیں، ان حالات میں اتنا اچھا بجٹ پیش کیا گیا، زراعت پیشہ افراد حکومت کو دعائیں دے رہے ہیں لیکن اس پر یہاں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس نے اس ایوان کو عزت نہیں دی اس کو کہیں عزت نہیں ملی، ایوان کی کارروائی کورم پورا ہونے اور وزراء کی آمد تک ملتوی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس بھی وزارت ہے، میں وزارت کا کام بھی کرتا ہوں اور یہاں اجلاس میں بھی آتا ہوں، دیگر وزراء کو بھی یہاں آنا چاہیے۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ آپ اگر کارروائی معطل نہیں کریں گے تو میں کورم کی نشاندہی کروں گا، ارکان جو نہیں آتے وہ انتخابات میں لوگوں کے سامنے ہاتھ جوڑنے میں خوش ہیں، وزیراعظم کو بھی ایوان میں بٹھائیں۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ خورشید شاہ نے اہم معاملہ اٹھایا ہے وزراء اس پر غور کریں۔ یہ اہم بجٹ اجلاس ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم پورا رکھیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی جزو ہے، یہ بات قابل افسوس ہے کہ پاکستان کا نام ان ممالک میں شامل ہے جہاں صحافیوں کی زندگیوں اور جان و مال کو خطرات ہیں۔ یہ ملک کے مثبت تشخص کے لئے نقصان دہ ہے۔ صحافی لکھتے رہے ہیں جس سے بعض اوقات ہمیں بھی اختلاف ہوتا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ صحافیوں کے خلاف تشدد کا ارتکاب کیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر ہمیں سخت تشویش ہے۔ مرتضی جاوید عباسی سخت ترین ایکشن کو یقینی بنائیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کریں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ حکومت زراعت کے شعبہ کو خصوصی سبسڈی دے تاکہ ملک زرعی شعبے میں خودکفیل ہو سکے، ہمیں پسماندہ علاقوں کو ترقی دینا ہوگی تاکہ اس کی پسماندگی دور ہو سکے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک اچھا پروگرام ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پانا چاہیے، آئی ٹی انڈسٹری کو بھی مزید بہتر بنایا جائے۔ صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، حکومت زراعت کے شعبے کو اولین ترجیحات میں رکھے اور اس شعبہ کو خصوصی سبسڈی دے تاکہ ملک زرعی شعبے میں خودکفیل ہو سکے۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موبائل فون پر حکومت نے ٹیکس لگایا ہے اس پر نظرثانی کرنی چاہیے، ہماری نوجوان نسل جو زیادہ تر موبائل استعمال کر رہی ہے، وہ متاثر ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے 20 ہزار ارب روپے قرضہ لیا لیکن ملکی تعمیر و ترقی کی ایک اینٹ تک نہیں لگائی گئی، سابق وزیراعظم جاتے جاتے بارودی سرنگیں بچھا کر چلے گئے، نبی پاکﷺ کی وجہ سے ہم مسلمان ہیں اور جب تک ہم نبیﷺ سے اپنے والدین، اولاد اور مال سے زیادہ محبت نہیں کرتے ہمارا ایمان سلامت نہیں رہ سکتا۔ بھارت میں نبیﷺ کی شان میں گستاخی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے آج ایوان میں بات کی ہے وہ حقیقت ہے، ہمیں اس ایوان کو تکریم دینا ہوگی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یوریا کھاد کی بوریاں جون کے اختتام سے قبل کاشتکاروں کو فراہم کرنے کی رولنگ دی ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں بتایا کہ 15سے 20روز کے بعد بارشیں شروع ہو رہی ہیں اور چاول کے کاشت والے علاقوں میں کاشت کا سیزن بھی ہے، اس وقت این ایف ایم ایل اور این ایف سی کے پاس تقریبا 20لاکھ بوریاں یوریا کی پڑی ہیں، ان کو جون سے پہلے تقسیم کرنا ہے، یہ یوریا وزارت صنعت و پیداوار کی کسٹڈی میں ہے۔ میری درخواست ہے کہ کسانوں کو یوریا کی فراہمی میں تاخیر نہ کی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار اس حوالے سے ایکشن لے گی اور کسانوں کو بروقت یوریا کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔