لاہور( این این آئی)چیئرمین ریو نیو ایڈوائزرز ایسوسی ایشن عامرقدیر نے کہا ہے کہ زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو حکومت کا آئندہ مالی سال کیلئے 7 کھرب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف انتہائی مشکل ہوگا اور ممکنہ طور پر حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔ اس وقت غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور کریڈٹ ریٹنگ میں کمی واقع آرہی ہے۔ حکومت پر آئی ایم ایف پروگرام جاری رکھنے کیلئے معاشی اشاریے بہتر بنانے کے حوالے سے سخت دبا ئوہے۔ ٹیکس بار کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر میں اضافہ 18 فیصد تک جاسکتا ہے۔ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، تعمیراتی شعبے، فوڈ پراسیسنگ، کھاد اور آئی ٹی کے شعبے پر ٹیکسوں کے مجموعی اثرات منفی ہوں گے۔ اس طرح 7 کھرب کے ٹیکسوں کی وصولی کا ہدف حاصل ہونے کے امکانات کم ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور وہ اپنے طو رپر آزادانہ فیصلے نہیں کر سکتی۔ جب اس طرح کی صورتحال ہو تو ٹیکس آمدن میں اضافے کے ذرائع بھی سکڑنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ اگر ٹیکس محصولات سے آمدن کا ہدف حاصل کرنا ہے تو پٹرول کی قیمت 50 روپے فی لیٹر سے زیادہ بڑھانا ہوگی جس سے مہنگائی کی مزید شدید لہر آئے گی۔ اس کو کنٹرول کرنے کیلئے سٹیٹ بنک کو موجود شرح سود میں بہت زیادہ اضافہ کرنا پڑے گاجس سے ترقی کی رفتار سست ہو جائے گی اور لامحالہ ٹیکس محصولات میںکمی ہو گی ۔