لاہور(سپورٹس ڈیسک )یارکشائر میں نسل پرستی کے الزامات کے سلسلے میں انگلش کرکٹ کی گورننگ باڈی کی جانب سے "متعدد افراد" کیخلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔جن ملزمان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے ان پر انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ پابندی یا جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔بدسلوکی کی تفصیلات ستمبر 2020 میں منظر عام پر آئیں جب سابق کھلاڑی عظیم رفیق نے کہا کہ امتیازی سلوک نے انہیں خودکشی پر مجبور کردیا۔ای سی بی نے ہے کہ اس نوعیت کے معاملات میں، ہمارا معمول یہ ہے کہ اس مرحلے پر چارج کیے گئے افراد کی شناخت نہ کی جائے۔
رفیق کے الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد، عملے کے 16 ارکان نے یارکشائر کو اس کی سینئر قیادت کی وسیع پیمانے پر نظر ثانی کیلئے چھوڑ دیا ہے۔خود یارکشائر پر بھی انسداد نسل پرستی کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس نے کاؤنٹی اور ملوث افراد دونوں کیخلاف الزامات کی بنیادیں قائم کرنے کیلئے ایک "مکمل اور پیچیدہ" تفتیش کی ہے۔بورڈیہ توقع کرتا ہے کہ ستمبر یا اکتوبر میں سماعتیں ہوں گی اور فیصلوں تک پہنچنے کے بعد ہر کیس کا نتیجہ شائع کیا جائیگا۔کرکٹ ڈسپلن کمیشن کے تادیبی پینل کیلئے یہ معیاری پریکٹس ہے کہ وہ سماعت کے بعد اپنے فیصلوں اور تحریری وجوہات کو مکمل طور پر شائع کرے۔