اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار + نمائندہ خصوصی + این این آئی) سینٹ میں اراکین نے اشیاءخوردونونوش کی قیمتوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سود پر قرض لیے جارہے ہیں، پاکستان کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔ پاور سیکٹر کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے جبکہ کراچی میئر کے انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ جمعرات کو سینٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سنجرانی نے کی۔ پی پی پی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ نو مئی کے واقع میں ملوث پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین دہشت گرد ہیں، بہرہ مند تنگی کی طرف سے تحریک انصاف کے چیئرمین پر تنقید پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاج کیا۔ بعدازاں بجٹ تجاویز پر دنیش کمار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سود پر قرض لیے جارہے ہیں، پاکستان کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔ فوجی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ پاور سیکٹر کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے۔ پورے ملک میں گیس نہیں گڈو تھرمل میں اضافی گیس موجود ہے۔ گڈو تھرمل کی گیس پر مافیا کی نظریں ہیں۔ لاکھڑا پاور پلانٹ 2016سے بند پڑا ہے ،لاکھڑا پاور پلانٹ سے چار روپے کی لاگت سے بجلی پیدا ہو رہی ہے ، سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ ہمارے سامنے ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی سامراج کے کہنے پر آئی ایم ایف شاید معاہدہ نہیں کرنے جا رہا، آئی ایم ایف کے کہنے پر مختلف پالیسیز لائی گئیں، ان پالیسیز سے پاکستان کا محنت کش، کھیت مزدور اور فیکٹری مزدور ہے ان کے روزگار کے اوپر قدغنیں لگیں، موجودہ بجٹ کے وجہ سے یہ خدشہ پیدا ہو رہا ہے کہ ٹیکسٹائل اور سٹیل ملیں ایک ہفتے کے اندر شاید بند ہوجائیں، حکومتی سینیٹر اسد جونیجو نے اپنی ہی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ تیل آ تو گیا ہے لیکن اس کا اثر نہیں ہوگا اور وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ وہ شپ اتنی گھوم پھر کے آئی ہے کہ مہنگا پڑ گیا ہے، سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ دو سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت بجلی دی جائے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ بجٹ دیکھ کر بہت پریشان ہوگیا ہوں سود پر سود لئے جارہے ہیں۔ کراچی سے کوئٹہ تک خونی شاہراہ کی تعمیر اور بحالی کےلئے صرف 5فیصد رقم مختص کی گئی ہے۔ بلوچستان کے معاملے پر خاموش رہنے والے تمام حکومتی عہدیدار اور پارلیمنٹرینز کو قیامت کے روز اس کا جواب دینا ہو گا۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ موجودہ حالات میں یہ بہترین بجٹ ہے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ اس بجٹ غریب عوام کےلئے کچھ بھی نہیں ہے حکومت نے بلوچستان کو بجٹ میں محروم کیا ہے۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ مشکل حالات میں ایک اچھا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ سینیٹرامام الدین شوقین نے کہاکہ موجودہ بجٹ غریب پرور یا مثالی نہیں ہے‘ سینیٹر عابدہ عظیم نے کہاکہ سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے‘ سینیٹر اسد علی جونیجو نے کہاکہ بجٹ میں چھوٹی الیکٹر ک گاڑیوں پر ڈیوٹی زیرو کی جائے‘ روس سے سستے تیل کا فائدہ اگر عوام کو نہیں پہنچایا جاسکتا ہے تو یہ درست نہیں ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے اجلاس مےں فنانس بل 2023ءپر غور کےا اور اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ،،سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے تجویز دی کہ فری لانسرز کو ان کے ریونیو کو برقرار رکھنے میں چھوٹ دی جائے۔ وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سالانہ بجٹ نے فری لانسرز کو 35 فیصد برقرار رکھنے کی اجازت دی ہے۔سینیٹر تاج حیدر نے تجویز پیش کی کہ ٹینس، بیڈمنٹن ریکیٹ اور کھیلوں کے دیگر سامان پر ٹیرف ختم کیا جائے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اس نے کہا کہ درآمدی پابندیاں بڑے پیمانے پر رقوم کی آمد کو روکنے کے لیے لگائی گئیں۔ درآمدی پابندیاں 30 جون تک اٹھا لی جائیں گی۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کی 6 ارب ڈالر کی گارنٹی ڈیمانڈ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اپنے سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے منصوبے میں تاخیر کر رہا ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان کے ملازمین کو گزشتہ تین ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ بجلی کے بلوں میں صارفین سے وصول کی جانے والی پی ٹی وی فیس کو 35 سے بڑھا کر 50 روپے کر دیا جائے اور اضافی رقم ریڈیو پاکستان کو دی جائے۔ سینٹ کمیٹی نے تجویز کو تسلیم کرتے ہوئے وزارت خزانہ کو غور کے لیے بھیج دیا۔ آٹو سپیئر پارٹس اور فاٹا سٹیل ملز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں کمی کے لیے اپنی تجاویز پیش کی ہیں۔ سینٹ کمیٹی نے تجاویز کو غور کے لیے وزارت خزانہ کو بھجوا دیا۔