اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور وفاقی وزیر برائے اقتصادی امورسردار ایازصادق سے تحریک لبیک پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی کی دوسری ملاقات ہوئی تحریک لبیک کے وفد میں ڈاکٹر شفیق امینی، غلام عباس فیضی، مفتی محمد عمیر الازہری، مولانا غلام غوث بغدادی اور جیلان شاہ شامل تھے۔ ملاقات میں اتفاق ہواگستاخان رسول کا غیر جانبدارانہ اور سپیڈی ٹرائل کیا جائے گا سوشل میڈیا سے گستاخانہ اور غیر مہذب مواد ہٹانے کیلئے فلٹریشن نظام لگایا جائے گا۔ مقدسات اسلام کی تضحیک کو روکنے کیلئے پہلے سے موجود ادارہ کی صلاحیت اور استعداد کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ وہ اپنے کام کو موثر طریقے سے سرانجام دے سکے،نیزCounter Blasphemy Department کے باقاعدہ قیام کی طرف قدم اٹھایا جائے گاڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے وزارت خارجہ 3 دنوں میں امریکی حکومت کے نام خط جاری کرے گااور ا±ن کی وطن واپسی کے لیے حکومت مزید سنجیدہ اقدامات اٹھائے گی تحریک لبیک پاکستان کے خلاف پیمرا اور پی ٹی اے کے تمام نوٹیفیکیشنز کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا 295 سی کے ملزمان پر 7 ATA کا اطلاق بھی کیا جائے گا پٹرول کی قیمتوں میں کمی لانے اور دیگر مطالبات پر مذاکرات جاری ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق رانا ثنا اللہ نے کہا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے شواہد موجود ہیں، دفاعی تنصیبات پر حملوں کا مقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں چلے گا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا جے آئی ٹی میں چیئرمین پی ٹی آئی پیش ہوئے تھے جہاں سوال جواب ہوئے، جے آئی ٹی کے سوال جواب کوئی خفیہ دستاویزات نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دینے کے بعد دستخط بھی کیے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ان کے پاس شواہد نہیں، انہیں کسی نے بتایا تھا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کے کیسز انسداد دہشت گردی عدالت میں چلیں گے، جناح ہاو¿س جلاو¿ گھیراو¿ کے معاملے پر دو طرح کی انویسٹی گیشن ہو رہی ہے، آرمی کے افسران بھی انویسٹی گیشن کر رہے ہیں، کورٹ آف ٹرائل کے مطابق شواہد اکٹھے ہو رہے ہیں، سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں کی شناخت کے عمل میں وقت لگے گا۔