ارکان اسمبلی کا ترقیاتی فنڈز کو نان لیپس ایبل اکائونٹ میں منتقل کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی ٹیمیں قومی اسمبلی اور سینٹ کے علاوہ کمیٹیوں میں بھی موجود ہیں جو ارکان کی بجٹ پر بحث کا ایک ایک نکتہ نوٹ کر رہی ہیں، ان میں سے قابل عمل تجاویزکو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔ نئے مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ارکان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے تیسرا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اس سے نمٹنے کے لیے خصوصی بجٹ رکھا گیا ہے، زراعت میں ہی ہماری نجات ہے اس کے علاہ ہمارے مسائل کا کوئی حل نہیں۔  وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ بجٹ سے متعلق ایف بی آر کی تجارتی اور تکنیکی کمیٹیوں کے حوالہ سے نظرثانی کی گئی ہے جس کی تفصیلات انہوں نے ایوان میں جمع کرا دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایس ڈی جیز میں ایم این ایز کے منصوبوں کے فنڈز نان لیپس ایبل اکائونٹ میں منتقل کرنے کیلئے وہ وزارت قانون اور اٹارنی جنرل سے مشاورت کریں گے کیونکہ اس حوالہ سے ایک قانون موجود ہے جبکہ عدالت عظمی کا ایک فیصلہ بھی ہے۔ قبل ازیں عبدالاکبرچترالی، غوث بخش مہر اور انجینئر صاب رحسین قائم خانی نے نکتہ ہائے اعتراض پرکہاکہ ایس ڈی جیز میں ایم این ایز کے ترقیاتی فنڈز 30 جون کولیپس ہورہے ہیں، ان فنڈز کونان لیپس ایبل اکائونٹ میں منتقل کردیا جائے۔ ان ارکان نے بجٹ پر بحث کے دوران وزارت خزانہ کی ٹیم کی موجودگی کا بھی مطالبہ کیا۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ زراعت میں ہی ہماری نجات ہے اس کے علاہ ہمارے مسائل کا کوئی حل نہیں۔ کے فور منصوبے کو مطلوبہ فنڈز فراہم کیے جائیں تاکہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو سکے۔ وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو معیشت کی حالت اتنی بری تھی کہ ہمارے رونگٹے کھڑے ہو گئے، نواز شریف کو نااہل کرنے جیسے واقعے کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، والیم ٹین کو شہزاد اکبر جیسے دو نمبر بندے لیکر بیٹھ جاتے تھے۔ ہم نے خوشحال اور ترقی کرتا ہوا پاکستان دیا تھا لیکن ایک ایسے شخص کو لایا گیا جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے۔ پیپلزپارٹی کے رکن خورشید جونیجو نے کہاکہ کراچی میں سمندری طوفانی آرہا ہے دعاکریں کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ پاکستان میں پہلی بار سائیکلون آرہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے نقصان سے ہم لپیٹ میں آچکے ہیں اس کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔ ایم کو ایم کے رکن صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ وزیرخزانہ اور وزیرمملکت خزانہ جب ایوان میں آئیں گے تو میں احتجاجاً کھڑا ہوں گا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے وزیر مملکت برائے خزانہ کو ایوان میں طلب کرلیا۔ صابر حسین نے کہاکہ وزیر ایوان میں نہیں آتے ہیں۔ اس ملک کے ساتھ وفاداری ہر شہری کا فرض ہے ۔ ہم حادثات سنتے ہیں مگر ہم اس سے سیکھتے نہیں ہیں۔ بجٹ بناتے ہوئے ایوان سے رائے نہیں لی گئی ہے۔ اتحادی ہونے پر شرمندگی ہورہی ہے۔ اتحادی حکومت کا ساتھ ہونے پر کوئی فخر نہیں ہے ہم انارکی نہیں چاہتے ہیں اس لیے اتحاد کا حصہ ہیں۔ مسلم لگ ن کے رکن چوہدری اشرف نے کہا کہ ہمیں پیٹرولیم مصنوعات کے متبادل طریقے اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کھاد سستی کی جانی چاہیے، زراعت کے شعبے میں خوراک کے ساتھ ساتھ دیگر نقد آور فصلوں کو بھی فروغ دیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن