انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐسینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور نبی کریم ؐاپنا پاؤں ان کی گردنوں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے۔ نبی کریم ؐنے فرمایا کہ جس نے تم میں سے قربانی کی تو تیسرے دن وہ اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو۔ دوسرے سال صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم اس سال بھی وہی کریں جو پچھلے سال کیا تھا۔(کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت بھی نہ رکھیں)۔ نبی کریم ؐنے فرمایا کہ اب کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کرو۔ پچھلے سال تو چونکہ لوگ تنگی میں مبتلا تھے، اس لیے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کی مدد کرو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مدینہ میں ہم قربانی کے گوشت میں نمک لگا کر رکھ دیتے تھے اور پھر اسے رسول اللہ ؐ کی خدمت میں بھی پیش کرتے تھے پھر نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ کھایا کرو۔ یہ حکم ضروری نہیں تھا بلکہ آپ کا منشا یہ تھا کہ ہم قربانی کا گوشت (ان لوگوں کو بھی جن کے یہاں قربانی نہ ہوئی ہو)کھلائیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔ ابن ازہر کے غلام ابو عبید نے بیان کیا کہ وہ بقر عید کے دن عمر بن خطاب کے ساتھ عیدگاہ میں موجود تھے۔ عمر ؓ نے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی پھر لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور خطبہ میں فرمایا اے لوگو! رسول اللہ ؐنے تمہیں ان دو عیدوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن ہے جس دن تم (رمضان کے) روزے پورے کر کے افطار کرتے ہو(عیدالفطر)اور دوسرا تمہاری قربانی کا دن ہے۔
ابو عبید نے بیان کیا کہ پھر میں عثمان بن عفانؓ کے ساتھ(ان کی خلافت کے زمانہ میں عیدگاہ میں)حاضر تھا۔ اس دن جمعہ بھی تھا۔ آپ نے خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا اور فرمایا کہ اے لوگو! آج کے دن تمہارے لیے دو عیدیں جمع ہوگئیں ہیں۔(عید اور جمعہ)پس اطراف کے رہنے والوں میں سے جو شخص پسند کرے جمعہ کا بھی انتظار کرے اور اگر کوئی واپس جانا چاہے(نماز عید کے بعد ہی) تو وہ واپس جاسکتا ہے، میں نے اسے اجازت دے دی ہے۔ابوعبید نے بیان کیا کہ پھر میں عید کی نماز میں علی بن ابی طالب ؓ کے ساتھ آیا۔ انہوں نے بھی نماز خطبہ سے پہلے پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا کہ رسول اللہؐ نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی ممانعت کی ہے۔
پھر میں عید کی نماز میں علی بن ابی طالبؓ کے ساتھ آیا۔ انہوں نے بھی نماز خطبہ سے پہلے پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا کہ رسول اللہ ؐ نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی ممانعت کی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن تک کھاؤ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ منیٰ سے کوچ کرتے وقت روٹی زیتون کے تیل سے کھاتے کیونکہ وہ قربانی کے گوشت سے (تین دن کے بعد)پرہیز کرتے تھے۔ حضرت جندب بن سفیان ؓ فرماتے ہیں کہ میں عیدالضحی (قربانی والی عید کے دن) رسول اللہ ؐکے ساتھ موجود تھا آپ ؐ نے ابھی تک نماز (عید) نہیں پڑھی تھی اور نہ ہی ابھی تک آپ ؐ نے نماز سے فراغت کا سلام پھیرا تھا کہ قربانیوں کا گوشت دیکھا جانے لگا قربانیوں کو نماز عید سے فارغ ہونے سے پہلے ذبح کردیا گیا تو آپ ؐنے فرمایا جس آدمی نے اپنی نماز یا نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی اسے چاہئے کہ وہ اپنی قربانی کی جگہ دوسری (یعنی دوبارہ قربانی کرے) اور جس نے ابھی قربانی ذبح نہیں کی اسے چاہئے کہ وہ اللہ کے نام لے کر قربانی ذبح کرے۔ حضرت ابوبردہؓ نے نماز (عید) سے پہلے قربانی کرلی تو رسول اللہ ؐ نے فرمایا یہ تو گوشت کی بکری ہوئی حضرت ابوبردہ ؐ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ؐ میرے پاس ایک چھ ماہ کی بکری کا بچہ ہے تو آپ ؐ نے فرمایا اس کی قربانی کر اور تیرے علاوہ یہ کسی کے لئے کافی نہیں پھر فرمایا جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی تو گویا اس نے اپنے نفس کے لئے ذبح کی اور جس نے نماز کے بعد ذبح کی تو اس کی قربانی پوری ہوگئی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کو اپنا لیا۔
حضرت ابوبردہ بن نیارؓ نے نبی ؐ کی قربانی ذبح ہونے سے پہلے اپنی قربانی ذبح کی اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولؐ یہ وہ دن ہے کہ جس میں گوشت کی خواہش رکھنا مکروہ ہے اور میں نے اپنی قربانی جلدی کرلی ہے تاکہ میں اپنے گھر والوں اور ہمسایوں کو کھلاؤں تو رسول اللہ ؐ نے فرمایا تو دوبارہ قربانی کر انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے پاس ایک کم عمر دودھ والی بکری ہے وہ گوشت کی دو بکریوں میں بہتر ہے تو آپ نے فرمایا یہی تیری دونوں قربا نیوں میں بہتر ہے اور اب تیرے بعد ایک سال سے کم عمر کی بکری کسی کے لئے جائز نہ ہوگی۔
حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا جو آدمی ہماری نماز کی طرح نماز پڑھے اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرے اور ہماری قربانیوں کی طرح قربانی کرے تو وہ ذبح نہ کرے جب تک کہ وہ نماز (عید) نہ پڑھ لے میرے خالو نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ؐ میں نے اپنے بیٹے کی طرف سے قربانی کرلی ہے تو آپ ؐ نے فرمایا یہ تو نے اپنے گھر والوں کے لئے جلدی کرلی ہے اس نے عرض کیا میرے پاس ایک بکری ہے جو دو بکریوں سے بہتر ہے آپ ؐ نے فرمایا اس بکری کی قربانی کر کیونکہ وہ تیری دونوں قربانیوں میں بہتر ہے۔
حضرت براء بن عازب ؓ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ہمیں یوم النحر کو خطبہ دیا اور فرمایا کوئی آدمی بھی جب تک نماز نہ پڑھ لے قربانی نہ کرے ایک آدمی نے عرض کیا میرے پاس ایک سال سے کم عمر کی بکری ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے آپ ؐ نے فرمایا تو اسی کی قربانی کرلے اور تیرے بعد ایک سال سے کم عمر کی قربانی کسی کے لئے جائز نہیں ہو گی۔
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے یوم النحر (دس ذی الحجہ) کو فرمایا جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی کرلی تو اسے چاہئے کہ وہ قربانی دوبارہ کرے تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی یہ ایک ایسا دن ہے کہ جس میں گوشت کی خواہش کی جاتی ہے اور اس آدمی نے اپنے ہمسایوں کی محتاجگی کا ذکر کیا رسول اللہ ؐ نے اس آدمی کی ان باتوں کی تصدیق فرمائی اس آدمی نے یہ بھی عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کی ایک بکری ہے جو گوشت کی بکریوں سے زیادہ مجھے محبوب ہے کیا میں اسے ذبح کرلوں؟ آپ ؐ نے اسے اجازت عطا فرما دی راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ؐ نے یہ اجازت اس آدمی کے علاوہ دوسروں کو بھی دی یا نہیں؟ پھر اس کے بعد رسول اللہ ؐ دو مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو ذبح فرمایا پھر لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ان کا گوشت تقسیم کیا۔
جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ؐ نے ہمیں مدینہ منورہ میں قربانی کے دن کو نماز پڑھائی تو کچھ آدمیوں نے جلد ہی یعنی نماز سے پہلے ہی قربانی ذبح کرلی ہے تو نبی ؐ نے حکم فرمایا کہ جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی کرلی وہ دوبارہ دوسری قربانی کا جانور ذبح کرے اور جب تک نبی ؐ قربانی کا جانور ذبح نہ کرلیں اس وقت تک تم قربانی کا جانور ذبح نہ کرو۔
اللہ تعالیٰ ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے، ہمیں نبی کریم ؐ کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے قربانی کرنے اور گوشت کو سنت نبوی ؐکے مطابق تقسیم کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین
قربانی کی فضیلت اور اہمیت احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی روشنی میں!!!!
Jun 16, 2024