نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) جی 7 ممالک نے چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ روس کو سپورٹ کر کے یوکرائن کے خلاف جنگ کو مزید بڑھا رہا ہے۔ جی 7 ممالک کی میٹنگ اٹلی میں ہوئی جہاں میزبان اٹلی سمیت امریکا، برطانیہ، فرانس، کینیڈا، جرمنی اور جاپان کے سربراہان مملکت شریک ہوئے۔ جی 7 اجلاس میں سربراہان نے چین کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ چین کی جانب سے روس کے ڈیفنس انڈسٹریل بیس کو سپورٹ کرنے سے روس کو یوکرائن میں اپنی غیر قانونی جنگ کو جاری رکھنے میں مدد مل رہی ہے جس کے بہت اہم اور وسیع تر سکیورٹی مضمرات (نتائج) ہیں۔ جی 7 ممالک نے مطالبہ کیا کہ چین، روس کو ہتھیاروں اور دیگر جنگی سازوسامان کی فراہمی روکے جو روس کے ڈیفنس سیکٹر کو مدد دے رہی ہیں، بصورت دیگر چینی اداروں کو مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یوکرائن نے روسی صدر کی جانب سے پیش کردہ امن مذاکرات کی دعوت مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی تجویز اہمیت کی حامل نہیں، ولادیمیر پیوٹن حقیقت کا جائزہ لینے سے انکاری ہے، روسی قیادت جانتی ہے کہ یوکرین یہ تجویز قبول نہیں کرے گا، مشرقی علاقے سے یوکرینی فوج کا انخلا ممکن نہیں، یوکرائن اپنے علاقے کبھی روس کے حوالے نہیں کرے گا۔ واضح رہے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادی میر زلنسکی کو مذاکرات کی مشروط دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرینی صدر اگر بات چیت سے جنگ کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو نیٹو ممبر شپ کے دعوے سے دستبردار ہو اور مشرقی علاقے سے فوج واپس بلائی جائے۔ ولادی میر پیوٹن نے مزید کہا کہ ڈونیٹسک، لوگانسک، کھیرسن اور زاپوریزیا سے مکمل فوجی انخلا ہی جنگ بندی کا باعث بن سکتا ہے، روس یوکرین میں جنگ صرف اسی صورت میں ختم کرے گا جب کیف اپنے نیٹو کے عزائم کو ترک کرے اور مغربی پابندیوں کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔یوکرائن کا تنازعہ حل کرنے کیلئے نیا امن فارمولہ پیش کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین تنازعہ روس سے مخلصانہ بات چیت کیے بغیر کبھی حل نہیں ہوگا۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ روس تاریخ کا سانحے سے بھرا صفحہ پلٹ کر یوکرائن اور یورپ سے تعلقات بتدریج بہترکرنا چاہتا ہے تاہم اگر یوکرائن اور مغرب بات چیت کی پیشکش کو مسترد کرتے ہیں تو وہی خون خرابے کے ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ روس پہلے روز سے امن چاہتا ہے مگر مغرب نہ صرف روس کے مفادات کو نظرانداز کررہا ہے بلکہ یوکرین کو روس سے مذاکرات کرنے سے بھی روک رہا ہے۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ یہ احمقانہ لگتا ہے کہ ایک طرف یوکرین پر روس سے بات کرنے پر ممانعت ہے اور ساتھ ہی ماسکو سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ بات چیت کرے پھر کہہ دیا جاتا ہے کہ روس نے بات چیت سے انکار کردیا ہے۔ یوکرائن کا تنازعہ حل کرنے کیلئے نیا امن فارمولہ پیش کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرینی افواج روس سے الحاق کرنے والے یوکرینی علاقوں دونیتسک، لوہانسک، خرسون اور زاپورزیا سے مکمل طورپر نکل جائیں اور یوکرائن نیٹو میں شمولیت سے انکار کرے تو اس کے بعد ماسکو جنگ بندی کردے گا اور بات چیت کا آغاز کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن سے متعلق سمجھوتوں کو عالمی معاہدے بنانا ہوگا، جس میں کرائیمیا اور سیوستوپول کو بھی روسی علاقے تسلیم کرنا ہوگا۔روس کے علاقے بیلگوروڈ کے قصبے شیبیکینو میں یوکرائن کی گولہ باری میں چار افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔بیلگوروڈ کے گورنر ویاچسلاو گلادکوف نے بتایا کہ یوکرین کی گولہ باری کے نتیجے میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت کا داخلی دروازہ تباہ اور تقریبا 20 اپارٹمنٹس کو نقصان پہنچا۔ وزارت برائے ہنگامی حالات کی امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔
یوکرائن جنگ، روس کو چین سے مدد مل رہی، جی سیون ممالک کا الزام
Jun 16, 2024