سندھ کی عدلیہ میں مداخلت کی شکایت نہ کسی نے مجھ پر دباؤ ڈالا: چیف جسٹس ہائیکورٹ

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے کہا ہے کہ خدا کی رحمت سے مجھ پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے عدلیہ پر دباؤ اور مداخلت کے الزامات میں حقیقت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ واضح طور پر کہتا ہوں مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا، کچھ کوششیں ایسی ضرور ہوئیں لیکن خدا کی رحمت سے مجھ پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا، میرا گمان ہے جج کرپٹ اور بے ایمان نہیں ہو سکتا۔ عدلیہ کی آزادی اس کے فیصلوں سے نظر آتی ہے، ایک دو بار کچھ ایسی کوشش ہوئی جس کا فوری سدباب کیا وہ بھی بعد میں غلط فہمی ثابت ہوئی۔ سندھ کی عدلیہ پر کسی مخصوص کیس میں دباؤ ڈالنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ پوری دیانتداری سے کہتا ہوں الیکشن ٹربیونل کے جج کا تبادلہ معمول کی کارروائی تھی، ججز کے تبادلے کا نظام بہت پیچیدہ ہے۔ سندھ کی عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت کی کوئی شکایت نہیں، واضح طور پر کہتا ہوں مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ محکمہ ریونیو کے اشتراک سے ہائیکورٹ میں ان لینڈ رجسٹریشن سسٹم کا افتتاح کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ اس سسٹم کے تحت سائلین کو عدالت میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کی تصدیق کے لیے ریونیو کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ ضمانت کی دستاویزات کی فوری تصدیق بھی کی جا سکے گی۔ کبھی کبھار نامعلوم سی چیزیں کچھ دیکھی ہیں لیکن کسی نے کوئی کال وغیرہ نہیں کی، ماتحت عدالتوں میں بھی ایسا کوئی کیس نہیں سامنے آیا، سندھ کی عدلیہ پر کسی مخصوص کیس میں دباؤ ڈالنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ ماتحت عدالتوں کے ججز کو سہولتیں نہ ہونے کے برابر ملتی ہیں۔ میڈیا نے ہمیشہ مثبت رول ادا کیا ہے۔ عدلیہ کی آزادی اس کے فیصلوں سے نظر آتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن