دہشت گردوں سے لڑنے کیلئے پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے پر اعتماد کریں : کیمرون منٹر

نیویارک (آن لائن) پاکستان میں سابق امریکی سفیرکیمرون منٹر نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری دوسروں پر نہ ڈالے۔ امریکہ پاکستان کے مسائل حل نہیں کرسکتا۔ پاکستانیوں کو اپنے مسئلے خود ہی حل کرنا ہیں، جس کے لئے انہیں اچھی لیڈرشپ، گڈ گورننس اور مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردوں سے لڑنے کے لئے دونوں ممالک ایک دوسرے پر اعتماد اور ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ ایک امریکی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں کیمرون منٹر نے پاکستان سے متعلق اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو پاکستان بہت یاد آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے قیام کے دوران انہیں پاکستان کے مختلف علاقوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملنے اور ان سے گفتگو کرنے کا موقع ملا۔ پاکستانی اپنے جذبات کے اظہار میں بڑے صاف گو ہیں۔ایک عام امریکی بھی ایسا ہی کرتا ہے۔ دونوں ہی دوسروں کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں۔ مجھے پاکستان اس لئے بھی یاد آتا ہے کہ دونوں ملکوں کے لوگوں میں بہت سی قدرِ مشترک ہے۔سابق امریکی سفیر کا کہناتھا کہ پاکستان میں عام تاثر یہ ہے کہ امریکہ وقت پڑنے پر پاکستان کو استعمال کرتا ہے اور بعد میں اسے پیچھے دھکیل دیتا ہے، جب کہ امریکیوں کا کہنا ہے کہ ہم انہیں رقم دیتے ہیں مگر وہ کچھ نہیں کرتے جو انہیں کہاجاتا ہے۔ انہوں نے بعض پاکستانی حلقوں کی جانب سے لگائے جانے والے ان الزامات کو بھی غلط قرار دیا کہ امریکی امداد کا ایک بڑا حصہ مختلف فیسوں، معاوضوں اور کنٹریکٹس کی شکل میں امریکہ واپس چلاجاتا ہے اور ان کے پاس استعمال کے لئے بہت کم فنڈز بچتے ہیں۔ منٹر کا کہنا تھاکہ پاکستانیوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹہراتے ہیں جو کہ ایک غلط اقدام ہے کیونکہ قرضوں اور امداد کا ایک اپنا طریقہ کار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعتراضات اور الزامات کی بجائے پاکستانیوں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ بہتر یہ ہے کہ پاکستانی ہمارے پاس آکر یہ کہیں کہ ہمارے پاس ترقیاتی منصوبے ہیں۔ ان کی قیادت ہم کریں گے۔ آپ ان پروگراموں میں ہماری مدد اور معاونت کریں۔ مگر اس کی بجائے وہ ہم سے یہ کہتے ہیں کہ آپ رقم دیں اور کام بتائیں۔ اور پھر جب منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم کیا کریں ، آپ کا منصوبہ ہی غلط تھا‘۔ ڈرون حملوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سابق امریکی سفیر نے کہا کہ یہ ایک خفیہ پروگرام ہے ،جس پر وہ زیادہ بات نہیں کرسکتے۔ لیکن ا±نھوں نے بتایا کہ اِس پروگرام سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوا ہے۔
کیمرون منٹر

ای پیپر دی نیشن