لندن (اے این این) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور میرٹھ یونیورسٹی سے کشمیری طلباء کو نکال کر ان کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھارتی وزیر خارجہ کا ناطقہ بند کردیا۔ سلمان خورشید کو تند و تیز سوالات کا سامنا اور سخت سبکی اٹھانا پڑی۔ سلمان خورشید نے کہا ہے بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں نامساعد حالات کا سامنا ہے، صورتحال پوری طرح قابو میں نہیں ہے، حالات ٹھیک ہونے پر فوج کو واپس بیرکوں میں بھیج دیا جائیگا، مسائل کو آئرش اور سکاٹش طرز پر حل کیا جا رہا ہے۔ میرٹھ یونیورسٹی میں کشمیری طلباء کیخلاف کارروائی مقامی انتظامیہ نے کی اس میں مرکز کا کوئی عمل دخل نہیں،کسی ٹیم کیلئے تالیاں بجانے پر سزا دینا ہماری پالیسی نہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید جو ان دنوں برطانیہ کے دورے پر ہیں، نے انڈوبرٹش آل پارلیمانی گروپ کے اجلاس میں شرکت کی جہاں انہیں اس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے نفاذ، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بھارت کی میرٹھ یونیورسٹی میں کشمیری طلباء کو پاکستان، بھارت میچ میں پاکستان کے حق میں تالیاں بجانے پر یونیورسٹی سے نکالنے اور انکے خلاف بغاوت کا مقدمہ دائر کرنے جیسے اقدامات پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی نے سلمان خورشید سے تندوتیز سوالات کئے جس پر سلمان خورشید بار بار پسینہ پونچھتے رہے اور انہیں سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا ہمیشہ متمنی رہا ہے۔ جس طرح برطانیہ کی حکومت نے آئرش اور سکاٹش کے طرز پر مسائل کو حل کیا اسی طرز پر بھارت ریاست جموں و کشمیر اور دوسری ریاستوں میں پیدا شدہ مسائل کو حل کرنے کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غوروفکر کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کئی مسائل ہیں جنہیں اس طرز پر حل کیا جاسکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا ریاست جموں وکشمیر میں نامساعد حالات کا مرکزی و ریاستی حکومت کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ درپردہ جنگ شروع کی گئی ہے جس کیلئے پیراملٹری فورس اور فوج کو تعینات کرنا لازمی بن گیا ہے تاکہ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے اورمجاہدین کو قابو کیا جاسکے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیر میں آہستہ آہستہ حالات بہتر ہوتے جا رہے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ جب حالات میں مزید بہتری آئیگی پیراملٹری فورس اور فوج کو واپس بارکوں میں بھیجا جائیگا تاہم اس کیلئے وقت کی ضرورت ہے۔ مختلف ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں‘ افسپا کے نافذ رہنے پر پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ جموں و کشمیر میں حالات دگرگوں ہیں اور مرکزی حکومت ان حالات میں بہتری لانے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کر رہی ہے تاہم صورتحال ابھی تک پوری طرح سے قابو میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست میں لوگوں کی فلاح و بہبود اور حالات کو بہتر بنانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتی اور نہ ہی انسانی حقوق کی پامالیوں کو برداشت کیا جا رہا ہے۔ سلمان خورشید نے اپنے برطانوی ہم منصب ولیم ہیگ کیساتھ دوطرفہ تعلقات‘ خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں لیڈروں کے درمیان میٹنگ کے بعد برطانوی وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ انکے بھارتی ہم منصب کے ساتھ میٹنگ کے دوران افغانستان سے نیٹو فوج کے نکل جانے اور خطے کی صورتحال کے علاوہ دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ دونوں ملکوں کے مابین بہتر تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہے۔