لیاری میں فائربندی، ایاز پلیجو نے عزیربلوچ، بابا لاڈلا میں امن معاہدہ کرا دیا

حیدر آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کراچی لیاری میں دو بڑے متحارب بابا لاڈلا اور عزیر جان بلوچ کے گروپوں نے قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کی سربراہی میں امن معاہدہ کیا ہے اور اعلان کیا کہ ہفتہ سے فائربندی کردی گئی ہے۔ لیاری میں بسنے والے تمام لوگ آپس میں بھائی بن کر رہیں گے، لیاری اتحاد کمیٹی قائم کی گئی جو معاہدے پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کریگی اور ایکدوسرے کے بارے میں اگر کوئی شکایت ہوگی تو اسے بات چیت کے ذریعے طے کیا جائیگا، دونوں گروپوں میں سے جو بھی فائربندی کی خلاف ورزی کریگا، 13 رکنی کمیٹی اور دونوں گروپوں کی قیادت اس کو خارج کردیگی۔ قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کی زیرصدارت انکی رہائشگاہ قاسم آباد میں ایک اجلاس ہوا جس میں بابا لاڈلا گروپ اور عزیر جان بلوچ گروپوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس دوران ایاز لطیف پلیجو نے بابا لاڈلا اور عزیر جان بلوچ سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ رکھا۔ اجلاس کے بعد ایاز لطیف پلیجو نے دونوں گروپوں کے نمائندوں کی موجودگی میں پریس کانفرنس میں لیاری امن معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت دونوں گروپوں کے 13 افراد پر مشتمل ایک بااختیار ’’لیاری اتحاد کمیٹی‘‘ قائم کی گئی، معاہدے میں فوری جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے دونوں گروپوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ آج سے لڑائی اور اختلافات ختم کردیں۔ بتایا گیا کہ معاہدے کی بابا لاڈلا اور عزیر جان بلوچ نے بھی توثیق کی جس کے تحت طے کیا گیا ہے کہ آج سے لیاری میں کوئی نوگرایریا نہیں رہے گا۔ لیاری سے جو بھی لوگ گھر خالی کرکے چلے گئے وہ آجائیں انہیں تحفظ دیا جائیگا اور اگر کسی کے گھر پر قبضہ ہے تو  وہ خالی کراکے اصل مالک کے حوالے کیا جائیگا، معاہدے میں لیاری اتحاد کمیٹی نے لیاری میں بسنے والے تمام لوگوں بلوچوں، سندھیوں، پٹھانوں، کچھیوں پنجابی، میانوالی اور اردو سمیت تمام لوگوں کو تحفظ دیا جائیگا، سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ لیاری میں شہید ہونے والوں کے ورثاء کو 20-20 لاکھ اور زخمیوں کو 5-5 لاکھ روپے دیئے جائیں اور ان کا علاج کرایا جائے، کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کی مکمل حمایت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ اس کو پورے کراچی میں بلاامتیاز جاری رکھا جائے، ماورائے عدالت قتل بند کئے جائیں، چادر اور چار دیواری کا تحفظ کیا جائے، جو افراد بھی گرفتار ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...