پاکستان ایران مخالف اتحاد میں شمولیت کیلئے جلدی نہیں کریگا: حکومتی عہدیدار

اسلام آباد (آن لائن) حکومت نے مشرق وسطیٰ میں ابھرتی صورتحال میں کسی فریق کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے کم از کم فی الحال تو اس کا یہی ارادہ ہے۔ ایک سنیئر حکومتی عہدیدار نے مےڈےا کو دیئے گئے اےک انٹروےو مےں بتاےا کہ پاکستان ایران مخالف اتحاد میں شمولیت میں جلدی نہیں کرے گا"۔ وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جسے حکومت نے سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے خصوصی دعوت قرار دیا تھا۔ وزیراعظم کو مدعو کیا جانا ریاض کی جانب سے بدلتی صورتحال میں سفارتی مشاورت کے عمل کا حصہ تھا، گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کئی مسلم رہنماﺅں نے سعودی فرمانروا سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں فلسطین، مصر اور ترکی کے صدور، اردن کے بادشاہ، قطر اور کویت کے امیر جبکہ یو اے ای کے رہنما شامل ہیں۔ حکومتی عہدیدار جس دورے کے بعد میں بریف کیا گیا، کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے نواز شریف سے ریاض میں خطے میں تہران کے بڑھتے اثرورسوخ پر سعودی تحفظات پر بات کی۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ خودساختہ دولت اسلامیہ کا خطرہ بھی بات چیت کا حصہ بنا۔ نواز شریف نے اپنے دورے کے دوران سعودی عرب سے تعلقات مضبوط کرنے پر اتفاق کیا اور یہ عزم بھی کیا کہ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے اس کے بعد حالات کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے کر نقصانات اور فوائد کو جانچا اور غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے امت کو ”یکجا“ کرنے کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ عہدیدار نے کہا ”ہم مسلم ممالک کے تنازعات میں ملوث ہونے کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے“۔ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے دنوں میں حکومت کیا اقدامات کرتی ہے مگر اب تک کیے جانے والے کچھ فیصلوں سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ خود کو مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں ملوث نہیں کرنا چاہتی۔عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید اضافی فوجی سعودی عرب نہیں بھیجے جائیں گے۔
حکومتی عہدیدار

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...